خداوند عالم کے حقوق اور اس کی نعمتوں کی عظمت و وسعت اور فرائض کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت



سرمایہٴ عمر کو ضائع ہونے سے بچانے کا تنہا راستہ ،سود مند تجارت ہے اور اسے بہتر تجارت کیا ہوسکتی ہے کہ انسان اپنی عمر کے بدلے میں بہشت کو خرید لے ، کیونکہ وہ تنہا مال ہے جو انسان کی عمر کی قیمت قرار پاسکتا ہے مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے :

 

” اَلاَحُرٌّ یَّدعُ ھٰذِہِ اللُّمٰاظَةَ لِاَھْلِھَا؟ اِنَّہُ لَیْسَ لِاَنْفُسِکمُ ثَمَنٌ اِلَّا الْجَنَّةَ ،

 

فَلَاتَبِیْعُوھَا اِلَّا بِھَا “ ۱#

 

کیا کوئی ایسا آزاد خیال نہیں ہے جو منہ میں باقی بچے کھانے(حقیر دنیا ) کو اہل دنیا کے حوالے کردے ؟ تمہاری زندگی کی قیمت بہشت کے علاوہ کچھ نہیں ہے اسے اس کے علاوہ کسی اور چیز کے بدلے میں نہ بیچو۔

 

پس کتنے گھاٹے میں ہیں وہ انسان جو اپنی عمر کی عظیم دولت کو قہر الٰہی کی آگ سے سودا کرتے ہیں ، شاید باطل راہ میں اپنی عمر کو خرچ کرنے والے اس خیال میں ہیں کہ عمر کے گزرنے کے ساتھ ان کے اعمال بھی نابود ہوجائیں گے ، یہ ایک باطل خیال ہے ! جبکہ یہ نشہ، ایک وقتی نشہ ہے ا ور قیامت کا خمار (نشہ) پائدا ر اور ابدی خمار ہے لیکن انسان کے اعمال باقی رہتے ہیں کیوںکہ اعمال کا رابطہ انسان کی روح اور الله تعالی سے ہے اگر چہ ہم ایک ایسی مستی میں زندگی بسر کرتے ہیں جو فانی ہے لیکن ہم عالم بقا اور جہان آخرت سے بھی رابطہ رکھتے ہیں اور ہمارے اعمال وہیں باقی رہیں گے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next