امام حسین علیہ السلام کی جانب پسر سعد کی روانگی



حضرت عباس (علیہ السلام)  Ú©Û’ ساتھ جانے والے دیگر بیس افراد وھیں پر ٹھھرے رھے اور دشمن Ú©ÛŒ فوج سے گفتگو کرنے Ù„Ú¯Û’ ۔حبیب بن مظاھر Ù†Û’ زھیر بن قین سے کھا: اگر آپ چاھیں تو اس فوج سے گفتگو کریں اور اگر چاھیں تو میں بات کروںزھیر بن قین Ù†Û’ کھا :آپ شروع کریں اور آپ Ú¾ÛŒ ان سے بات کریں تو حبیب بن مظاھر Ù†Û’ کھا : خدا Ú©ÛŒ قسم Ú©Ù„ وہ قوم خداکے نزدیک بڑی بدتر ین قوم Ú¾Ùˆ Ú¯ÛŒ جو اللہ Ú©Û’ نبی Ú©ÛŒ ذریت اور پیغمبرخداصلی اللہ علیہ وآلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ اھل بیت Ú©Ùˆ قتل کر Ù†Û’ کا ار ادہ رکھتی Ú¾Û’ØŒ جو اس شھر میں سب سے زیادہ عبادت گزار ھیں،سپیدہ سحر ÛŒ تک عبادتوںمیں مشغول رھتے ھیں اور اللہ Ú©Ùˆ کثرت سے یاد کیاکر تے ھیں۔حبیب بن مظاھر، زھیر بن قین سے اس بات Ú©Ùˆ اس طرح کہہ رھے تھے کہ اموی فوج اسے سن Ù„Û’Û” عزرہ بن قیس[27]Ù†Û’ یہ گفتگو سنی تو وہ حبیب سے Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا : تم Ù†Û’ خود Ú©Ùˆ پاک Ùˆ پاکیزہ ثابت کرنے میں اپنی ساری طاقت صرف کر دی۔ زھیر بن قین Ù†Û’ عزرہ سے کھا: اے عزرہ !اللہ Ù†Û’ انھیں پاک Ùˆ پاکیزہ اور ھدایت یافتہ قرار دیا Ú¾Û’Ø› اے عزرہ !تم تقوائے الٰھی اختیار کرو کیونکہ میں تمھارا خیر خواہ ھوں؛ اے عزرہ !میں تم Ú©Ùˆ خدا کا واسطہ دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ تم پاک Ùˆ پاکیزہ نفو س Ú©Û’ قتل میں گمراھو Úº Ú©Û’ معین Ùˆ مددگار نہ بنو !

 Ø¹Ø²Ø±Û بن قیس Ù†Û’ جو اب دیا : اے زھیر!ھمارے نزدیک تو تم اس خاندان Ú©Û’ پیرونہ تھے، تم تو عثمانی مذھب تھے۔[28]

زھیر بن قین Ù†Û’ کھا : کیا ھمارا موقف تمھارے لئے دلیل نھیں Ú¾Û’ کہ میںپھلے عثمانی تھا! خداکی قسم! میںنے ان Ú©Ùˆ کوئی خط نھیں لکھا تھا اور نہ کوئی پیغام رساں بھیجا تھا اور نہ Ú¾ÛŒ انھیں وعدہ دیا تھا کہ میں ان Ú©ÛŒ مدد Ùˆ نصرت کروں گا ØŒ بس راستے Ù†Û’ ھمیں اور ان Ú©Ùˆ یکجاکردیاتو میں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ جیسے Ú¾ÛŒ دیکھا ان Ú©Û’ رخ انور Ù†Û’ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ یاد دلادی اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سے ان Ú©ÛŒ نسبت بھی میرے Ø°Ú¾Ù† میں آگئی اور میں یہ سمجھ گیا کہ وہ اپنے دشمن اور تمھارے حزب وگروہ Ú©ÛŒ طرف جارھے ھیں؛ یہ وہ موقع تھا جھاں میں Ù†Û’ مصمم ارادہ کر لیا کہ میں ان Ú©ÛŒ مدد کروں گا اور ان Ú©Û’ حزب Ùˆ گروہ میں رھوں گا؛ نیز اپنی جان ان Ú©ÛŒ جان پر قربان کردوں گا تاکہ اللہ اور اس Ú©Û’ رسول صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ اس حق Ú©ÛŒ حفاظت کرسکوں جسے تم لوگوں Ù†Û’ ضائع کردیا Ú¾Û’ Û”

 Ø§ÛŒÚ© شب Ú©ÛŒ مھلت

ادھر عباس بن علی( علیھماالسلام ) امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس آئے اور عمر سعد کا پیغام آپ Ú©Ùˆ سنادیا۔اسے سن کر حضرت Ù†Û’ فرمایا : ”ارجع الیھم فان استطعت اٴن توٴخر Ú¾Ù… الیٰ غدوة Ùˆ     تد فعھم عنا العشیہ ØŒ لعلنا نصلي لربنا اللیلة Ùˆ ندعوہ Ùˆ نستغفرہ فھو یعلم اني کنت اٴحب الصلاة Ùˆ تلاوة کتابہ Ùˆ کثرة الدعا والاستغفار“

( میرے بھائی عباس ) تم ان لوگوں کی طرف پلٹ کر جاوٴ اور اگرھو سکے تو کل صبح تک کے لئے اس جنگ کو ٹال دواور آج کی شب ان لوگوں کو ھم سے دور کردو تاکہ آج کی شب ھم اپنے رب کی بارگاہ میں نمازادا کریں اوردعاواستغفار کریںکیونکہ اللہ بھتر جانتا ھے کہ مجھے نماز ، تلاوت کلام مجید ، کثرت دعا اور استغفار سے بڑی محبت ھے ۔

اس مھلت سے امام حسین(علیہ السلام)  کا مقصد یہ تھا کہ عبادت Ú©Û’ ساتھ ساتھ Ú©Ù„ Ú©Û’ امور Ú©ÛŒ تدبیر کرسکیں اور اپنے گھر والوں سے وصیت وغیرہ کرسکیں Û”

حضرت عباس بن علی علیھماالسلام اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ سرپٹ دوڑاتے ھوئے فوج دشمن Ú©ÛŒ طرف آئے اور فرمایا :” یا ھولاء ! ان اٴباعبداللّٰہ یساٴلکم اٴن تنصرفوا ھٰذہ العشےة حتی ینظر فی ھٰذا الامر فان ھٰذا اٴمر لم یجر بینکم Ùˆ بینہ فیہ منطق فاذا اٴصبحنا التقینا ان شاء اللّٰہ فاٴمارضینا ہ فاٴتینا بالامر الذی تساٴلونہ Ùˆ تسمونہ ØŒ اٴو کرھنا فرددنا ہ “ اے قوم !       ابو عبداللہ Ú©ÛŒ تم لوگوں سے درخواست Ú¾Û’ کہ آج رات تم لوگ ان سے منصرف ھوجاوٴ تاکہ وہ اس سلسلے میںفکر کرسکیں کیونکہ اس سلسلے میںان Ú©Û’ اور تم لوگوں Ú©Û’ درمیان کوئی ایسی بات چیت نھیں ھوئی Ú¾Û’Û” جب صبح Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ تو انشاء اللہ Ú¾Ù… لوگ ملاقات کریں گے۔اس وقت یاتو Ú¾Ù… لوگ اس بات پر راضی ھوجائیں Ú¯Û’ اور اس بات Ú©Ùˆ قبول کرلیں Ú¯Û’ جس کا تم لوگ ان سے تقاضا کررھے اور اس پر ان سے زبر دستی کررھے Ú¾Ùˆ یا اگر Ú¾Ù… ناپسند کریں Ú¯Û’ تو رد کردیں Ú¯Û’ Û”

عمر بن سعد Ù†Û’ یہ سن کر کھا :  یا شمر ماتری ØŸ شمر تیری رائے کیا Ú¾Û’ ØŸ

شمرنے جواب دیا:تمھاری کیا رائے ھے؟امیر تم ھو اور تمھاری بات نافذھے ۔

عمر بن سعد : میں تو یہ چاھتا ھو ں کہ ایسا نہ ھونے دوں پھر اپنی فوج کی طرف رخ کرکے پوچھا تم لوگ کیا چاھتے ھو ؟ تو عمرو بن حجاج بن سلمہ زبیدی نے کھا : سبحان اللّٰہ! خدا کی قسم اگر وہ لوگ دیلم کے رھنے والے ھوتے اور تم سے یہ سوال کرتے تو تمھارے لئے سزاوار تھا کہ تم اس کا مثبت جواب دیتے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next