امام حسین علیہ السلام کی جانب پسر سعد کی روانگی



بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ، اما بعد ، فقد بلغني کتا بک وفھمت ماذکرت ، فاٴعرض علی الحسین اٴن یبایع لیزید بن معاویہ ھو وجمیع اٴصحابہ ، فاذافعل ذالک راٴینا راٴینا، والسلام ۔

 Ø¨Ø³Ù… اللہ الر حمن الر حیم ØŒ اما بعد، تمھارا خط مجھے موصول ھوا اور تم Ù†Û’ جو ذکر کیا Ú¾Û’ اسے میں Ù†Û’ سمجھ لیا اب حسین سے Ú©Ú¾Ùˆ کہ وہ اور ان Ú©Û’ تما Ù… اصحاب یزید بن معاویہ Ú©ÛŒ بیعت کر لیں Û” اگر انھوں Ù†Û’ ایسا کر لیا تو پھر ان Ú©Û’ سلسلے میں Ú¾Ù… تم Ú©Ùˆ اپنا نظریہ بتائیں Ú¯Û’ Û”  والسلام                                 

جب عمر بن سعد کے پاس وہ خط آیا تو اس نے کھا : میں اسی گمان میں تھا کہ ابن زیاد عافیت کو قبول نھیں کرے گا۔ [11]

 

پسر سعد کی امام علیہ السلام سے ملاقات

جب بات یھاں تک پھنچ گئی تو حسین علیہ السلام نے عمر بن سعد کی جانب عمروبن قرظة بن کعب انصاری[12] کو بھیجا کہ وہ آپ سے دونوں لشکروں کے درمیان ملا قات کرے۔

 ÙˆÙ‚ت مقررہ پر عمر بن سعد اپنے تقریبا Ù‹ Û²Û°/ سواروں Ú©Û’ ھمراہ باھر نکلا تو امام حسین علیہ السلام بھی اسی انداز میں Ù†Ú©Ù„Û’ لیکن جب وہ لوگ ملے تو امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ اپنے اصحاب Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ وہ کنارے ھوجائیں اور عمربن سعد Ù†Û’ بھی اپنے سپاھیوں Ú©Ùˆ یھی Ø­Ú©Ù… دیا پھر دونوں Ú©Û’ درمیان گفتگو کا سلسلہ شروع ھوا۔ یہ گفتگو بڑی طولانی تھی یھاں تک کہ رات کا Ú©Ú†Ú¾ حصہ گذرگیا۔ اس Ú©Û’ بعد دونوں اپنے اصحاب Ú©Û’ ھمراہ  اپنے لشکر Ú©ÛŒ طرف واپس لوٹ گئے اس گفتگو Ú©Û’ درمیان جیسا کہ لوگ گما Ù† کرتے ھیںکہ امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ عمرسعد سے کھا کہ آوٴ میرے ساتھ یزید بن معاویہ Ú©Û’ پاس چلو اور Ú¾Ù… لوگ دونوں لشکروں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیتے ھیں۔ عمر سعد Ù†Û’ کھا: ایسی صورت میں تو میرا گھر منھدم کردیا جائے گا ۔حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ کھا : میں تمھارا گھر بنوا دوں گا Û”   عمر سعد Ù†Û’ کھا : میرے مال ومنال اور باغ وبوستان لوٹ لئے جائیں Ú¯Û’ØŒ حسین (علیہ السلام) Ù†Û’ کھا: میں تم Ú©Ùˆ حجاز میں اپنے مال میں سے اس سے زیادہ دے دوں گا لیکن عمر سعد Ù†Û’ اسے قبول نھیں کیا اور انکار کردیا Û”

اس طرح لوگوں Ù†Û’ آپس میں گفتگو Ú©ÛŒ اور یہ بات پھیل گئی جبکہ ان میں سے کسی Ù†Û’ بھی Ú©Ú†Ú¾ نھیں سنا تھا اور انھیں کسی بات کا علم نھیں تھا۔ [13]اسی طرح اپنے ÙˆÚ¾Ù… وگمان Ú©Û’ مطابق لوگ یہ Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ کہ حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ کھا تھا کہ تم لوگ میری تین باتوںمیں سے کوئی ایک بات قبول کرلو:

۱۔ میں اسی جگہ پلٹ جاوٴں جھاں سے آیا ھوں ۔

۲۔ میں یزید بن معاویہ کے ھاتھ میں ھاتھ دے دوں تو وہ میرے اور اپنے درمیان اپنی رائے کا اظھار خیال کرے۔

۳۔ یا تم لوگ مجھے کسی بھی اسلامی حدود میں بھیج دو تاکہ میں انھیںکا ایک فرد ھو جاوٴں اور میرے لئے و ہ تما م چیزیں ھوں جو ان لوگوں کے لئے ھیں۔[14]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next