امام حسین علیہ السلام کی جانب پسر سعد کی روانگی



[17] سبط بن جوزی Ù†Û’ ص Û²Û´Û¸ پراس واقعہ Ú©Ùˆ بطور مختصر لکھاھے اور اضافہ کیاھے کہ اس Ù†Û’ اپنے جوابی خط Ú©Û’ نیچے یہ شعرلکھا :          

الآ ن حین تعلقتہ حبالنا

 ÛŒØ±Ø¬ÙˆØ§ لنجاةولات حین مناص

   اب جب وہ ھمارے پھندے میں آچکاھے تو نجات Ú©ÛŒ امید رکھتا Ú¾Û’ اب کوئی راہ فرار نھیں Ú¾Û’Û”

[18] ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجھ سے مجالد بن سعید ھمدانی اور صقعب بن زھیر Ù†Û’ یہ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ Û”            (طبری ،ج۵،ص۴۱۴ ØŒ ارشاد ØŒ ص۲۲۹)

[19] ابو مخنف کا کھنا ھے کہ مجھ سے ابو جناب کلبی نے یہ روایت بیان کی ھے۔( طبری ، ج ۵ ، ص ۴۱۵ ارشاد ، ص ۲۲۹و الخواص، ۸ ۲۴)

[20] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے سلمان بن ابی راشد نے حمید بن مسلم کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ھے۔ ( طبری، ج۵ ،ص ۴۱۴و ارشاد ،ص ۹ ۹۲)

[21] شیخ مفید نے ارشاد میں ص۲۱۳ یہ جملہ اس طرح لکھا ھے:” ان نفس اٴبیہ لبین حبنبیہ“ یقیناً حسین کے سینے میں ان کے باپ کا دل ھے۔

[22] الا رشاد ،ص۲۳۰،التذکرہ ،ص ۲۴۹

[23] اس کے حالات بھی گذر چکے ھیں کہ یہ بھی انھیں اشراف میں سے ھے جو ابن زیاد کے ساتھ قصر میںموجود تھے۔

[24] ٓپ ھی نے اپنے گھوڑے کے ھمراہ کوفہ سے ۴/آدمیوں کوراستے میں امام علیہ السلام کے پاس بھیجا تھاجن میں طرماح بن عدی بھی تھے۔ یہ پھلی خبر ھے جس سے معلوم ھوتاھے کہ کربلامیں آپ امام علیہ السلام سے آکر مل گئے تھے اور آپ ھی وہ ھیں جنھوں نے علی بن قرظہ انصاری، عمر و بن قرظہ کے بھائی پر نیزہ چلایاتھا جو عمر سعد کے ساتھ تھا۔(طبری،ج۵،ص ۳۳۴) آپ نے اس کانا م اپنی تیر کے اوپر لکھ لیا تھا ۔ آپ نے اپنے تیروں سے ۱۲/ لوگوں کو مارا یھاں تک کہ آپ کا ھاتھ ٹوٹ گیا اور شمر نے آپ کو اسیر بنالیا پھر پسر سعد کے پاس لے جانے کے بعد آپ کو قتل کر دیا۔( ج۵،ص۴۴۳)

[25] ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد Ù†Û’ حمید بن مسلم ازدی Ú©Û’ حوالے سے یہ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”      ( طبری ØŒ ج۵ ص Û²Û±Û² ) ابو الفرج Ù†Û’ ابو مخنف سے اسی سند کوذکر کیا Ú¾Û’Û”( ص Û·Û¸ ) ارشاد میں شیخ مفیدۺ Ù†Û’ حمید بن مسلم سے یھی روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”( ص Û²Û²Û¸)

[26] آپ کے شرح احوال ان لوگوں کے تذکرے میں گذر چکے ھیں جنھوںنے کوفہ سے حسین علیہ السلام کو خط لکھا تھا ۔

[27] اس شخص کے شرح احوال وھاںپر گذر چکے ھیں جھاں امام علیہ السلام کے نام اھل کوفہ کے خط لکھنے کا تذکرہ ھوا ھے کہ یہ اھل کوفہ کے منافقین میں سے ھے ۔

[28] یہ پھلی مرتبہ ھے جھاں زھیر بن قین کو واقعہ کربلا میں اس لقب سے یاد کیا گیا ھے۔ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ کا یہ پھلا عنوان ھے جو عثمان بن عفان کے سلسلہ میں مورد اختلاف قرار پایا کہ آیا وہ حق پر تھا یا باطل پر۔اس وقت جو علی علیہ السلام کو اپنا مولا سمجھتا تھا وہ علوی اور شیعی کھا جانے لگا اور جو عثمان کو مولا سمجھتا تھا اور یہ کھتا تھا کہ عثمان حق پر ھے وہ مظلوم قتل کیا گیا ھے وہ عثمانی کھلاتا تھا ۔

[29] یہ شخص روز عاشورہ قبیلہ ربیعہ اور کندہ Ú©ÛŒ فوج کا سر براہ تھا Û”(طبری ØŒ ج۵،ص Û´Û²Û² ) یھی امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ اونی ریشمی چادر لوٹ کر Ù„Û’ گیا تھا جسے عربی میں ”  قطیفہ “ کھتے ھیں اس Ú©Û’ بعد یہ قیس قطیفہ Ú©Û’ نام سے مشھور ھوگیا۔ (طبری، ج۵ ØŒ ص ÛµÛ³)اصحاب امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ سروں Ú©Ùˆ کوفہ ابن زیاد Ú©Û’ پاس Ù„Û’ جانے والوں میں شمربن Ø°ÛŒ الجوشن ØŒ عمرو بن حجاج اور عزرہ بن قیس Ú©Û’ ھمراہ یہ بھی موجود تھا Û” ان میں سے Û±Û³/ سر یہ اپنے قبیلہ کندہ Ù„Û’ کر روانہ ھوگیا( طبری ØŒ ج۵ ،ص Û´Û¶Û¸) یہ شخص محمد بن اشعث جناب مسلم Ú©Û’ قاتل اور جعدہ بنت اشعث امام حسن علیہ السلام Ú©ÛŒ قاتلہ کا بھائی Ú¾Û’ Û”

[30] حارث بن حصیرہ نے عبداللہ بن شریک عامری سے یہ روایت نقل کی ھے۔ (طبری، ج۵،ص ۴۱۵ ، ارشاد ،ص ۲۳۰)

[31] ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجھ سے حارث بن حصیرہ Ù†Û’ عبداللہ بن شریک عامری سے اور اس Ù†Û’ علی (علیہ السلام) بن الحسین(علیہ السلام)  سے یہ روایت بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”(طبری ØŒ ج۵ ،ص Û´Û±Û·)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13