امام حسین علیہ السلام کی جانب پسر سعد کی روانگی



عقبہ بن سمعان کا اس سلسلے میں بیان Ú¾Û’ کہ میں حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ ساتھ تھا ؛آپ Ú©Û’ ھمراہ میں مدینہ سے مکہ اور مکہ سے عراق آیا اور میں آپ سے پل بھر Ú©Û’ لئے بھی جدا نھیں Ú¾Ùˆ ایھاں تک کہ آپ شھید    کر دےئے گئے۔اس کا کھنا Ú¾Û’ کہ خدا Ú©ÛŒ قسم مدینہ، مکہ ،دوران سفر اور عراق میں حتیٰ کہ شھادت Ú©Û’ وقت تک امام کا کوئی خطبہ اور کلام ایسا نھیں تھا جسے میں Ù†Û’ نہ سنا ھواور خدا Ú©ÛŒ قسم لوگ جو ذکر کرتے ھیں اورگمان   کر تے ھیں کہ آپ Ù†Û’ یہ کھا کہ میں یزید بن معاویہ Ú©Û’ ھاتھوں میں اپنا ھاتھ دیدوں گایہ سر اسر غلط Ú¾Û’ اورآپ Ù†Û’ یہ بھی نھیں کھا کہ ھمیں کسی اسلامی حدود میں بھیج دیا جائے، ھاں آپ Ù†Û’ یہ فرمایا تھا : ”دعونی فلاٴذھب فی ھٰذہ الارض العریضة حتی ننظر ما یصیر اٴمر الناس“[15] مجھے چھوڑدوتاکہ میں اس وسیع وعریض زمین پر کھیں بھی چلاجاوٴں تاکہ دیکھو ںکہ لوگوں کا انجام کار کھاں پھنچتا Ú¾Û’ Û”

 

 Ø§Ø¨Ù† زیاد Ú©Û’ نام عمر بن سعد کا دوسرا خط

امام علیہ السلام سے مخفیانہ گفتگوکے بعد عمر سعد نے ابن زیاد کے نام ایک دوسراخط لکھا:

”اما بعد ØŒ فان اللهقداٴطفاالنائرة ØŒ وجمع الکلمةو اٴصلح اٴمرالا مة، ھٰذا حسین قداٴعطاني ان یرجع الی المکان الذی منہ اٴتی اٴواٴن نسیرہ الی اٴیّ ثغر من ثغور المسلمین شئنا فیکون رجلا من المسلمین لہ مالھم وعلیہ ما علیھم اٴواٴن یاتي یزید اٴمیر المومنین فیضع یدہ في یدہ فیریٰ فیما بینہ وبین راٴیہ ،وفي ھٰذالکم رضاً وللاٴمةصلاح“  

اما بعد، الله Ù†Û’ فتنہ Ú©ÛŒ آگ Ú©Ùˆ بجھا دیا، ھماھنگی واتحاد Ú©Ùˆ ایجاد کردیا Ú¾Û’ اور امت Ú©Û’ امور Ú©Ùˆ صلح Ùˆ خیر Ú©ÛŒ طرف موڑدیاھے۔ یہ حسین (علیہ السلام)  ھیں جو مجھے وعدہ دے رھے ھیں کہ یاوہ اسی جگہ پلٹ جائیںگے جھاں سے آئے ھیں یاھم انھیں جھاں مناسب سمجھیںکسی اسلامی حدود میں روانہ کردیں کہ وہ انھیں کا جز قرار پائیں تا کہ جو ان لوگوں Ú©Û’ لئے Ú¾Ùˆ Ùˆ Ú¾ÛŒ ان Ú©Û’ لئے Ú¾Ùˆ اور جوان لوگوںکے ضرر میں Ú¾Ùˆ ÙˆÚ¾ÛŒ ان Ú©Û’ ضرر میں Ú¾Ùˆ یا یہ کہ وہ یزید امیر المومنین Ú©Û’ پاس جاکر اپنا ھاتھ ان Ú©Û’ ھاتھ میں دیدیں اور وہ ان Ú©Û’ اور اپنے درمیان جو فیصلہ کرنا چاھیں کریں، یہ بات ایسی Ú¾Û’ جس میں آپ Ú©ÛŒ رضایت اور امت Ú©ÛŒ خیر Ùˆ صلاح Ú¾Û’ Û”

جب عبیداللہ بن زیا د Ù†Û’ اس خط کوپڑھا تووہ بولا : یہ اپنے امیر Ú©Û’ لئے ایک خیر خواہ شخص کا خط Ú¾Û’ جو اپنی قوم پر شفیق Ú¾Û’Ø› ھاں Ú¾Ù… Ù†Û’ اسے قبول کرلیا Û” اس وقت شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن [16]وھیں پرموجود تھا۔وہ فوراً کھڑا Ú¾Ùˆ ا اور بولا : کیا تم اس شخص سے اس بات Ú©Ùˆ قبو Ù„ کرلوگے !جب کہ وہ تمھاری زمین پر آچکاھے اور بالکل تمھارے پھلو میں Ú¾Û’ Ø› خدا Ú©ÛŒ قسم اگروہ تمھارے شھر وحکومت سے باھرنکل گیا اور تمھارے ھاتھ میں اپنا ھاتھ نھیں دیا توقدرت Ùˆ اقتدارا ورشان Ùˆ شوکت اس Ú©Û’ ھاتھ میں Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اور تم ناتواں Ùˆ عاجزھوجاوٴگے۔میرا نظریہ تو یہ Ú¾Û’ تم یہ وعدہ نہ دو کیونکہ یہ باعث توھین ھے۔ھاں اگروہ اوراس Ú©Û’ اصحاب تمھارے Ø­Ú©Ù…[17]Ú©Û’ تابع ھوجائیں تو اب اگر تم چاھو ان کوسزا دو کیونکہ وہ تمھارے ھاتھ میں Ú¾Û’ اور اگرتم معاف کرناچاھو؛ تو یہ بھی تمھارے دست قدرت میں ھے۔امیر ! مجھے خبر ملی Ú¾Û’ کہ حسین (علیہ السلام)  اور عمر سعد دونوںاپنے اپنے لشکر Ú©Û’ درمیان بےٹھ کر کافی رات تک گفتگو کیاکرتے ھیں۔

یہ سن کر ابن زیاد نے کھا : تمھاری رائے اچھی اور تمھارا نظریہ صحیح ھے۔ [18]

ابن زیاد کا پسر سعد Ú©Û’ نام دوسرا جواب  

اس کے بعدعبیداللہ بن زیاد نے عمر بن سعد کے نام خط لکھا ۔

”امابعد ØŒ فاني لم اٴبعثک الی حسین لتکف عنہ ØŒ ولتطاولہ ولالتمنیہ السلامة والبقاء ،ولالتقعد لہ عندي شافعاً۔۔۔ اٴنظر فان نزل حسین Ùˆ اٴصحابہ علی الحکم واستسلموا ØŒ فابعث بھم اليّسلماًوان اٴبوا فا زحف الیھم حتی تقتلھم  Ùˆ تمثل بھم فَاِنھم لذالک مستحقون ! فان قتل حسین فاٴوطی الخیل صدرہ وظھرہ ! فانہ عاق شاق Û” قاطع ظلوم ولیس دھري فی ھٰذا اٴن یضرّ بعد الموت شےئاً ،ولکن عليّ قول لوقدقتلتہ فعلت ھٰذابہ ! ان اٴنت مضیت لا مرنافیہ جزیناک جزاء السامع المطیع ØŒ وان اٴبیت فاعتزل عملنا وجند نا، Ùˆ خل Ù‘ بین شمر بن Ø°ÛŒ الجو شن Ùˆ بین العسکر، فانّاقد اٴمرنا باٴمرنا۔  والسلام “[19]

امابعد ، میں نے تم کو اس لئے نھیں بھیجا ھے کہ تم ان سے دستبردار ھوجاوٴ اور نہ اس لئے بھیجا ھے کہ مسئلہ کو پھیلا کرطولانی بنادو اور نہ ھی اس لئے کہ ان کی سلامتی و بقاکے خواھاں رھو اور نہ ھی اس لئے کہ وھاں بےٹھ کر مجھ سے حسین کے لئے شفاعت کی درخواست کرو ۔۔۔ دیکھو ! اگر حسین اور ان کے اصحاب نے ھمارے حکم پر گردن جھکادی اورسر تسلیم خم کر دیا تو سلامتی کے ساتھ انھیں میرے پاس بھیج دو اور اگر وہ انکار کریں تو ان پر حملہ کرکے انھیں قتل کردو اور ان کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے اور مثلہ کردو کیونکہ یہ لوگ اسی کے حق دار ھیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next