امام حسین علیہ السلام کی جانب پسر سعد کی روانگی



 Ù‚یس بن اشعث[29] بولا :تم سے یہ لوگ جو سوال کررھے ھیں اس کا انھیں مثبت جواب دو !قسم Ú¾Û’ میری جان Ú©ÛŒ کہ Ú©Ù„ صبح یہ لوگ ضرور تمھارے سامنے میدان کارزار میں آئیں Ú¯Û’ Û”

یہ سن کر پسر سعد Ù†Û’ کھا: خداکی قسم اگرمجھے یہ معلوم Ú¾Ùˆ جائے کہ یہ لوگ نبرد آزماھوں Ú¯Û’ تو میں آج Ú©ÛŒ شب Ú©ÛŒ مھلت کبھی نہ دوںگا[30]علی (علیہ السلام) بن الحسین(علیہ السلام)  کا بیان Ú¾Û’ کہ اس Ú©Û’ بعد عمر بن سعد Ú©ÛŒ جانب سے ایک پیغام رساں آیا اور آکر ایسی جگہ پرکھڑا ھوا جھاں سے اس Ú©ÛŒ آواز سنائی دے رھی تھی اس Ù†Û’ کھا :  Ú¾Ù… Ù†Û’ تم لوگوں Ú©Ùˆ Ú©Ù„ تک Ú©ÛŒ مھلت دی Ú¾Û’ Ú©Ù„ تک اگر تم لوگوں Ù†Û’ سر تسلیم خم کردیا تو Ú¾Ù… لوگ تم لوگوں Ú©Ùˆ اپنے امیر عبیداللہ بن زیاد Ú©Û’ پاس Ù„Û’ جائیں Ú¯Û’ اور اگر انکا ر کیا توتمھیں Ú¾Ù… نھیں چھوڑیں Ú¯Û’ [31]

 

 



[1] عربی میں اس کو دستبی کھتے ھیں جو فارسی میں دشتبہ کھا جاتا ھے۔ یہ ایک خوبصورت، سر سبز وشاداب اور بھت بڑاعلا قہ ھے جو ھمدان اور ری کے درمیان ھے۔ بعد میں یہ قزوین سے منسوب ھوگیا جیسا کہ معجم البلدان ،ج۴، ص ۵۸میں ذکر ھوا ھے۔

[2] یہ کوفہ کے دیھاتوں میں سے ایک دیھات ھے جھاں عمر بن سعد کا ایک حمام تھا جو اس کے غلام” اعین“ کے ھاتھ میں تھا۔ اسی کے نام پر اس علا قہ کا نام” حمام اعین“ ھو گیا۔( القمقام ،ص۴۸۶)

[3] ۷۷ھ میں حجاج بن یوسف ثقفی نے اسے ھمدان کا عامل بنا یا (طبری ،ج۵،ص ۲۸۴) اور اس کا بھائی مطرف بن مغیرہ مدائن میں تھا۔ اس نے حجاج کے خلا ف خروج کیا تو اس کے بھائی حمزہ نے خاموشی کے ساتھ مال اور اسلحے سے اس کی مدد کی (طبری ،ج۵، ص ۲۹۲)لہذا حجاج نے قیس بن سعد عجلی کو (جو ان دنوں حمزہ بن مغیرہ کی پو لس کا سر براہ تھا۔ حمزہ کے عھدہ پرمعین کر کے ھمدان روانہ کیا اور حکم دیا کہ حمزہ بن مغیرہ کو زنجیر وںسے جکڑ کر قید کر لو۔ اس نے ایسا ھی کیا اور اسے زنجیرمیں جکڑ کر قید کردیا۔ ( طبری، ج۵ ،ص ۲۹۴)

[4] ابو مخنف کا بیان ھے : مجھ سے عبد الرحمن بن جندب نے عقبہ بن سمعان کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ھے۔ (طبری، ج۵،ص ۴۰۷) اسی سند کے ساتھ ابو الفرج اصفھانی نے مقاتل الطالبیین میں اس واقعہ کو بیان کیا ھے ۔(ص۷۴) لیکن عقبہ کی جگہ پر عتبہ بن سمعان ذکر کیا ھے۔ شیخ مفید نے بھی اس خبر کو الارشاد، ص ۲۲۶ پر ذکر کیا ھے ۔

[5] یھی روایت” الارشاد“ Ú©Û’ ص Û²Û²Û· پر بھی موجودھے نیز مقتل محمد بن ابی طالب سے ایک روایت منقول Ú¾Û’ جس کا خلا صہ یہ Ú¾Û’ : پسر سعد Û¹/ ہزار Ú©Û’ لشکر Ú©Û’ ھمراہ امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوا Û” اس Ú©Û’ بعد یزید بن رکاب کلبی Û²/ ہزار Ú©ÛŒ فوج Ú©Û’ ھمراہ ØŒ حصین بن تمیم سکونی Û´/ ہزارکی فوج ØŒ فلان مازنی Û³/ ہزارکی فوج اور نصر بن فلان Û²/ہزار Ú©Û’ لشکر Ú©Û’ ھمراہ حسین (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوئے۔ اس طرح سوار اور پیدل ملا کر Û²Û° /ہزار کا لشکر کربلا میں Ù¾Ú¾Ù†Ú† گیا۔ شافعی Ù†Û’ اپنی کتاب مطالب السئول میں ذکر کیا Ú¾Û’ کہ وہ Û²Û²/ ہزار افراد تھے اور شیخ صدوق Ù†Û’ اپنی امالی میں امام جعفر صادق(علیہ السلام)  Ú©Û’ حوالے سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ وہ Û³Û°/ ہزار افراد تھے۔( الامالی، ص ۱۰۱، طبع بیروت ) سبط بن جوزی Ù†Û’ محمد بن سیرین سے روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ کھا کرتے تھے : اس پسر سعد Ú©Û’ سلسلے میں علی بن ابی طالب علیہ السلام Ú©ÛŒ کرامت آشکار ھوگئی کیونکہ آپ Ú©ÛŒ عمر بن سعد سے اس وقت ملا قات ھوئی جب وہ جوان تھااور آپ Ù†Û’ اس سے فر مایا : ”ویحک یابن سعد کیف بک اِذااقمت یوما مقاماً تخیر فیہ بین الجنة والنار فتختار النار“ (تذکرہ ،ص۲۴۷،ط نجف ) اے پسر سعد تیرا حال اس وقت کیا ھوگا جب ایک دن تو ایسی جگہ کھڑا ھوگا جھاں تجھے جنت Ùˆ جھنم Ú©Û’ درمیان  مختار بنایا جائے گااور تو جھنم Ú©Ùˆ Ú†Ù† Ù„Û’ گا Û”

[6] شیخ مفید نے الارشاد میں عروہ بن قیس لکھا ھے۔ اس شخص کے شرح احوال اس سے پھلے گذر چکے جھاں ان لوگوں کا تذکرہ ھوا ھے جنھوں نے امام حسین علیہ السلام کو خط لکھا تھا ۔ یہ کوفہ کا ایک منافق ھے جو اموی مسلک تھا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next