امام حسین علیہ السلام کی جانب پسر سعد کی روانگی



ابو ثمامہ صائدی : تم جو پیغام Ù„Û’ کر آئے Ú¾Ùˆ اس سے مجھ Ú©Ùˆ خبر دار کردو ،میں تمھار ÛŒ طرف سے امام تک پھنچادوں گا اورمیں تم Ú©Ùˆ اجا زت نھیں دے سکتا کہ آنحضرت Ú©Û’ قریب جاوٴ کیونکہ تم فاجرو دھوکہ باز Ú¾Ùˆ ۔کثیر بن عبداللہ Ù†Û’ ابو ثمامہ Ú©ÛŒ بات قبول کرنے سے انکار کردیا اور عمر بن سعد Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوگیا ØŒ وھاں جا کراس Ù†Û’ عمر بن سعد Ú©Ùˆ ساری خبر سے مطلع کردیا ۔اس Ú©Û’ بعد پسر سعد Ù†Û’ قرہ بن قیس حنظلی Ú©Ùˆ بلایا اور اس سے کھا : وائے Ú¾Ùˆ تجھ پر اے قرّہ ! جا حسین (علیہ السلام)  سے ملاقات کراور ان سے پوچھ کہ وہ کس لئے آئے ھیں اور ان کا ارادہ کیا Ú¾Û’ ØŸ یہ سن کر قرّہ بن قیس آپ Ú©Û’ پاس آیا۔ جیسے Ú¾ÛŒ حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ اسے سامنے دیکھااپنے اصحاب سے دریافت کیاکہ کیاتم لوگ اسے پھچانتے Ú¾Ùˆ ØŸ حبیب بن مظاھر [9]Ù†Û’ کھا : ھاں ! یہ قبیلہٴ حنظلہ تمیمی سے تعلق رکھتاھے اور ھماری بھن کا لڑکا Ú¾Û’Û” Ú¾Ù… تو اسے صحیح فکرو عقیدہ کا سمجھتے تھے اور میں نھیں سمجھ پارھاھوں کہ یہ یھاں کیسے موجود Ú¾Û’Û” [10] قرّہ بن قیس نزدیک آیا ،امام حسین علیہ السلام کوسلام کیا اور  عمر سعد کا پیغام آپ تک پھنچادیا تو حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: ”کتب الیّ اٴھل مصرکم ھٰذا : اٴن اٴقدم ØŒ فاٴمَّااذکرھوني فاٴنا اٴنصرف عنھم “ تمھارے شھر Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ مجھے یہ خط لکھا کہ میںچلاآوٴں، اب اگر وہ لوگ ناپسند کرتے ھیں تو میں ان Ú©Û’ درمیان سے چلاجاوٴں گا۔

راوی کھتا Ú¾Û’ کہ نامہ بر عمر بن سعد Ú©ÛŒ طرف پلٹ گیا اور ساری خبر اس Ú©Û’ گوش گزار کردی۔  پسر سعدنے اس سے کھا : میں یہ امید کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ خداھمیں ان سے جنگ وقتال کرنے سے عافیت میں رکھے اور اسی مطلب Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ Ù„Ú©Ú¾ کر ابن زیاد Ú©Û’ پاس روانہ کردیا۔ ابو مخنف Ú©Û’ بجائے دیگر راویوں Ú©ÛŒ روایت یھاں پر آکر ختم ھوجاتی Ú¾Û’ Û” 

 

ابن زیاد کے نام عمر بن سعد کا خط

عمر بن سعد کا خط عبید اللہ بن زیاد کو پھنچا جس میں مر قوم تھا :

”بسم اللّٰہ الر حمٰن الر حیم Û” اٴما بعد فانّی حیث نزلت بالحسین  بعثت الیہ رسولی ØŒ فساٴ لتہ : عمّا اٴقد مہ ØŒ وما ذایطلب ویساٴ Ù„ ØŸ فقال : کتب اليّ اٴھل ھٰذہ البلاد واٴتتني رسلھم فساٴلوني القدوم ففعلت ØŒ فاٴمَّا اِذ کر ھوني فبدا Ù„Ú¾Ù… غیر ما اٴتتني رسلھم فاٴنا منصرف عنھم “

بسم اللہ الرحمن الر حیم ØŒ اما بعد، میں جیسے Ú¾ÛŒ حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ نزدیک پھنچا میں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ طرف اپنے ایک پیغام رساں Ú©Ùˆ بھیجا اور ان سے پوچھا کہ وہ یھاں کس لئے آئے ھیں اور کیا چاھتے ھیں ØŸ انھوں Ù†Û’ جواب دیا کہ اس شھر Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ مجھے خط لکھا تھا اور ان Ú©Û’ نامہ بر میرے پاس آئے تھے انھوں Ù†Û’ مجھ سے در خواست Ú©ÛŒ تھی کہ میں چلا آوٴں تو میں چلا آیا لیکن اب اگر انھیں میرا آنانا پسند Ú¾Û’ اور نامہ بروں Ú©Ùˆ بھیج کر انھوں Ù†Û’ جومجھے بلا یا تھا اب اگر اس سے پلٹ گئے ھیں تو میں ان Ú©Û’ درمیان سے چلا جاتا Ú¾ÙˆÚº Û”

 Ø¬Ø¨ ابن زیاد تک یہ خط پھنچاتو اس Ù†Û’ اسے Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد یہ شعر پڑھا۔

      الا ٓن اِذ علقت مخا لبنا بہ            ÛŒØ±Ø¬Ùˆ النجاة ولات حین مناص!

جب ھمارے چنگل میں پھنس گیا ھے تو نجات کی امید کرتا ھے لیکن اب کوئی راہ فرار نھیں ھے۔

 Ø§Ø¨Ù† زیاد کا جواب  

خط پڑھنے کے بعد ابن زیاد نے عمر بن سعد کے نام جواب کے طور پر خط لکھا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next