آنحضرت(صلی الله علیہ و آلہ وسلم)کی زندگی کے بعض گوشے



انس ابن مالک Ù†Û’ کہا: میں نو سال آنحضرت  (ص) Ú©ÛŒ خدمت میں تہا آپ  (ص) Ù†Û’ کبھی نہ کہا :”ایسا کام کیوں کیا؟“ اور کبھی عیب جوئی  نہ فرمائی۔[137]

 

ایک دن مسجد میں تشریف فرما تہے، انصار Ú©Û’ بچوں میں سے ایک بچی Ù†Û’ آکر آپ  (ص) Ú©Û’ لباس کا ایک کونا پکڑا ۔آپ  (ص) اس Ú©ÛŒ حاجت روائی Ú©Û’ لئے اٹہے، لیکن نہ تو اس بچی Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ کہا اور نہ آپ  (ص) Ù†Û’ پوچہا کہ تمہیںکیا چاھیے ؟یہاں تک کہ یہ عمل چار مرتبہ تکرار هوا۔چوتھی مرتبہ اس Ù†Û’ حضرت  (ص)Ú©Û’ لباس سے دہاگہ توڑ لیا اور Ú†Ù„ÛŒ گئی۔اس بچی سے پوچہا گیا: یہ تم Ù†Û’ کیا کام کیا؟

اس بچی Ù†Û’ کہا: ہمارے یہاں ایک شخص مریض ہے۔مجہے بھیجا گیا کہ میں اس Ú©ÛŒ شفا Ú©Û’ لئے آنحضرت  (ص) Ú©Û’ لباس سے دہاگہ توڑ کر آؤں ۔جب بھی میں دہاگہ لینا چاہتی تھی میں دیکھتی تھی کہ آنحضرت  (ص) مجہے دیکھ رہے ہیں اور اجازت لینے میں مجہے شرم آتی تھی، یہاں تک کہ چوتھی بار دہاگہ نکالنے میں کامیاب هوگئی۔[138]

احترامِ انسان Ú©Û’ سلسلے میں، یہ واقعہ آنحضرت  (ص)Ú©ÛŒ خاص توجہ Ú©ÛŒ نشاندھی کرتا ہے،کیونکہ اپنی فراست سے بچی Ú©ÛŒ حاجت اور سوال سے کراہت Ú©Ùˆ سمجھ کر اس Ú©ÛŒ حاجت روائی Ú©Û’ لئے چار مرتبہ اپنی جگہ سے اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ هوئے، لیکن یہ  نہ پوچہاکہ اسے کیا چاہئے، تاکہ اس کےلئے Ø°Ú¾Ù†ÛŒ پریشانی وذلتِ سوال کا باعث نہ هو۔

اس باریکی اوردقت نظری سے بچی کی حرمت وعزت کا پاس رکھنے والے کی نظر مبارک میں بڑوں کے مقام ومنزلت کی کیا حد هوگی ۔

جن دنوں یہودی،کافر ذمی Ú©Û’ عنوان سے اسلام Ú©Û’ زیر سایہ زندگی بسر کررہے تہے اور آنحضرت  (ص) کا اقتدار اپنے عروج پر تہا۔ ایک یہودی Ú©Û’ چند دینار آپ  (ص) پر قرض تہے ۔جب اس یہودی Ù†Û’ واپسی کا مطالبہ کیا،آپ(ص)Ù†Û’ فرمایا: ”اس وقت میرے پاس تمہیں دینے Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہے۔“

یہودی Ù†Û’ کہا:” میں اپنے دینار لئے بغیر آپ  (ص) Ú©Ùˆ بالکل نہیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº گا ۔“

فرمایا:”اچہا میں تمہارے پاس بیٹہا هوں۔ “ ظھر ،عصر ،مغرب ØŒ عشاء اور صبح Ú©ÛŒ نماز وہیں ادا کی، صحابہ Ù†Û’ اس یہودی Ú©Ùˆ دہمکی دی، تو آپ  (ص) Ù†Û’ فرمایا:”اس Ú©Û’ ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے هو ؟“

اصحاب Ù†Û’ کہا :”یا رسول اللہ  (ص)! اس یہودی Ú©ÛŒ یہ جراٴت کہ آ Ù¾  (ص) Ú©Ùˆ محبوس کرے؟“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next