انتظار اور منتظر کے خصوصیات (1)



Û²Û”  استقامت Ú©ÛŒ بنا پرانسان جووجہد سے کام لیتا Ú¾Û’ اور مدد پہنچنے تک مسلسل تباھی Ùˆ بربادی یا تنزلی Ú©Û’ مقابل ڈٹا رہتا Ú¾Û’ اور جس انسان Ú©Ùˆ مدد پہنچنے Ú©ÛŒ امیدنھیں ھوتی اس Ú©ÛŒ ھمت جواب دے جاتی Ú¾Û’ اوروہ خود Ú¾ÛŒ گھٹنے ٹیک دیتا Ú¾Û’Û”

Û³Û”   جد وجہد اور حرکت سے کامیابی ØŒ نجات طاقت واستغناء اور خود کفائی وخود اعتمادی حاصل ھوتی Ú¾Û’ ۔ایسی صفات Ú©Û’ حصول Ú©Û’ لئے جد وجہد کو”تحریکی انتظار “کہا جاتا Ú¾Û’ اور یہ انتظارکی سب سے اعلیٰ قسم Ú¾Û’ لہٰذا اس وقت Ú¾Ù… انتظار Ú©ÛŒ اسی قسم Ú©Û’ بارے میں گفتگو کر رھے ھیں۔

تبدیلی کے اسباب

اس انتظار کی بنا پر بندے خداوندعالم سے یہ توقع اور امید رکھتے ھیں کہ وہ ان کے معاملات کو اس طرح تبدیل کر دے کہ برائی کی جگہ بھلائی ،فقیری وناداری کی جگہ مال ودولت کی فراوانی ،عاجزی ولاچاری کی جگہ قدرت وطاقت اور ناکامی کی جگہ کامیابی اس کا مقدر بن جائے اور یہ صحیح اور معقول توقع بھی ھے کیونکہ انسان ضعف وناتوانی ،ناداری وجہالت اور برائیوں کا پتلہ ھے۔

اور وہ صرف خدا Ú©ÛŒ ذات Ú¾Û’ جس سے یہ امید Ú©ÛŒ جا سکتی Ú¾Û’ کہ وہ ان حالات Ú©Ùˆ تبدیل کر سکتا Ú¾Û’ اور خدا سے ایسی توقع رکھنے میں بندوں Ú©Û’ لئے کوئی حرج بھی نھیں Ú¾Û’  البتہ اس تبدیلی Ú©Û’ لئے یہ شرط ضرور Ú¾Û’ کہ انسان ان حالات اوراسباب Ú©Ùˆ بھی فراھم کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرے جن Ú©ÛŒ فراھمی کا Ø­Ú©Ù… خدا Ù†Û’ د یاھے تبدیلی خدا وند عالم Ú©ÛŒ جانب سے Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ ھے۔اس میں کوئی Ø´Ú© وشبہہ نھیں Ú¾Û’ لیکن اس Ú©Û’ لئے Ø·Û’ شدہ اور معین اسباب بہر حال ضروری ھیں لہٰذا جب تک انسان ان اسباب کا سہارا نہ Ù„Û’ خداوندعالم Ú©ÛŒ جانب سے اس تبدیلی Ú©ÛŒ توقع رکھنا بھی صحیح نھیں Ú¾Û’ لہٰذا ان انسا Ù† حالات واسباب Ú©Ùˆ تبدیل کرنے Ú©Û’ لئے Ù¾Ú¾Ù„ خود کرنا چاہئے تاکہ خداوندعالم بھی اس Ú©Û’ امور میں تبدیلی پیدا کردے۔

اس میں کوئی شک نھیں کہ ھماری اقتصادی اورفوجی کمزوری، تعلیمی پسماندگی ،بدانتظامی کی اصل بنیاد جہالت ،سستی،کاھلی اور نا توانی کے علاوہ نیز جراٴت وھمت اور شجاعت کا فقدان ھے۔

لہٰذا اگر ھم”خود اپنے اندر“ تبدیلی پیدا کر لیں تو بے شک خدا بھی ھمارے حالات تبدیل کردے گا اور اس میں کوئی شک وشبہہ نھیں ھے کہ خداوندعالم تن تنہا ھمارے حالات تبدیل کر سکتا ھے۔

اور اس میں بھی کوئی شک وشبہہ نھیںھے کہ جب تک ھم اپنے حالات تبدیل نھیں کریں گے خداوند عالم بھی ھمارے حالات کی اصلاح نھیں کرے گا۔اور یہ ایسے حقائق ھیں جن میں کسی قسم کے شک وشبہہ کی گنجائش ھی نھیں ھے ۔مختصر یہ ھے کہ خدا کی طرف سے حالات میں تبدیلی کا انتظار صحیح اور حق بجانب ھے اس میں کوئی شک نھیں لیکن اس کے ساتھ انسان کی جانب سے جد وجہد،سعی وعمل بھی ضرور ی ھے ،اور اسی کو دوسرے الفاظ میں تحریکی انتظار کہا جاتا ھے۔

انتظارجد وجہد مسلسل یا تعطل؟

اگرت ھم یہ سمجھتے ھیں کہ انتظار کسی ایسے غیر متوقع حادثہ کا منفی انداز سے مشاہدہ کر لینے کا نام ھے جس میں ھمار اکوئی منفی یا مثبت کردار نہ ھو۔بالکل ایسے ھی جیسے ھم چاند یا سورج گرہن کا مشاہدہ کر لیتے ھیں تو یہ ھماری غلط فھمی ھے ،انتظار کے صحیح معنی ”حرکت‘پیھم‘ ”سعی مسلسل“”جد وجہد“اور ”عمل“کرنے کے ھیں جس کی تفصیل انشا ء اللہ عنقریب ھی پیش کی جائے گی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next