آنحضرت(ص) کی پانچ سنتیں



ایک جامع پیغمبر(ص):

مذ کورہ کتاب میں آنحضرت(ص) سے منقول ھے: میں اس لئے مبعوث کیا گیا ہوں تا کہ علم وحلم اور صبر کا مرکز بنوں۔(۶۰)

آنحضرت(ص) کی بے تکلفی:

مکارم الاخلاق میں ابوذرۻ سے مروی ھے:آنحضرت(ص) اپنے اصحاب کے درمیان بغیر کسی امتیاز کے بیٹھتے تھے اگر کو ئی اجنبی آتاتھا تو وہ حضر(ص)ت کو بغیر پو چھے نھیں پہچانتا تھا ھم نے حضو(ص)ر کی خد مت میں عرض کیا:”آپ ایک خاص جگہ تشریف رکھا کریں تا کہ ھر نوواردشخص آپ کو پہچان جا ئے ۔“

اس کے بعد ھم نے آپ کے لئے مٹی کا ایک چبوترہ بنادیا آپ اس پر بیٹھتے اور ھم تمام اصحاب دونوں طرف بیٹھتے تھے۔(۶۱)

گفتگو کے وقت سب کی طرف تو جہ ر کھنا:

مجموعہ ورّام(رہ) میں ھے:آنحضرت(ص) کی ایک سنت یہ ھے کہ جب تم چندلوگوں سے گفتگو کرو تو صرف کسی ایک کی طرف تو جہ ونظر نہ کرو بلکہ سب کی طرف توجہ کرتے ر ہو۔(۶۲)

خود ھی سارے کا م انجا م دینا:

اسی کتاب میں ھے:آنحضرت(ص) اپنے لباس میں خودھی پیوند لگا تے تھے، نعلین کی سلائی خود ھی کر تے تھے، آپ گھر کے اندر سب سے زیا دہ جوکا م کرتے تھے وہ خیاطی کاتھا۔(۶۳)

انتقام صرف حدودِ الٰھی کی بناپر:

اسی مجموعہ میں ھے:آنحضرت(ص) نے کبھی اپنے غلاموں اور کنیزوں کو راہ خدا کے علاوہ نہ مارا، کبھی اپنے لئے کسی سے انتقام نہ لیا صرف وھیں اس طرح کا اقدام کیا جھاں حدود الٰھی میں سے کسی حد کا اجراء مقصود ھو تا تھا۔(۶۴)

انبیا(ص)ء کا مشترک اخلاق:

کافی میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقو ل ھے:خدا نے جس نبی کو مبعوث کیا اسے سچائی اور امانت داری کا حکم دیا چا ھے وہ امانت کسی نیک انسان کی ھو یا بد کردار کی۔ یہ روایت تفسیر عیاشی (رہ)میں بھی ھے۔(۶۵)

عیاشی(رہ)نے بھی اپنی تفسیرمیں اس معنی کی روایت کی ھے۔(۶۶)

امانت میں خیانت نہ کرو:

”مجموعہ“ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مر وی ھے : امانت میں خیانت نہ کرو کیونکہ آنحضرت(ص) کو سوئی اور دھاگہ بطور امانت دیا جا تا تھا تو اسے بھی صاحب امانت کو واپس کر دیتے تھے۔(۶۷)

وعدہ وفائی:

”مکارم الاخلاق“ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مر وی ھے:ا ٓنحضرت(ص) نے ایک شخص سے وعدہ کیا:” فلاں پتھر کے پاس میں تم سے ملوں گا تم آنا!“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 next