اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (1)



بیشک خد اوند عالم نے پھلے ابراھیم کو اور ان کے بعد رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو لوگوں کے لئے بہترین نمونہ عمل قرار دیا تھا اور لوگ ان دونوں کی اقتداء کرتے تھے اور خود کو ان کے لحاظ سے دیکھتے اور پرکھتے تھے۔ خداوندعالم کا ارشاد ھے:

< قَد کَانَتْ لَکُمْ اٴسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِی إبْراہِیمَ وَ الَّذِینَ مَعَہُ>[10]

یقینا ابراھیم میں اور جو لوگ ان کے ساتھ ھیں ان میں تمھارے لئے اچھا نمونہ ھے۔ نیز فرماتاھے:

<لَقَد کَانَ لَکُم فِی رَسُولِ اللّٰہِ اٴُسوَةٌ حَسَنَةٌ>[11]

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعدآپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(علیہم السلام) اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے خلفاء ھمارے لئے نمونہ عمل ھیں، ھم اپنی زندگی میں، اپنی محبت میں،اپنی عائلی زندگی میں، اپنے اھل و عیال سے محبت کرنے میں اور خود سے محبت کرنے میں اور ان سب سے پھلے خدا سے محبت کرنے میں ھم انھیں کی پیروی کرتے ھیں۔

واضح رھے کہ تاسی، تعلم نھیں ھے، اھل بیت(علیہم السلام) ھمارے معلم اور نمونہٴ عمل ھیں، ھم ان کی توجیھات اور ان کی تعلیمات پر عمل کرتے ھیں، ھم ان کے نقش قدم پر چلتے ھیں، ان کے راستہ پر گامزن ھوتے ھیں اور زندگی میں انھیں کی رسم و راہ اختیار کرتے ھیں،ایسی زندگی گزارتے ھیں جیسی انھوں نے گزاری ھے، عام لوگوں اور اپنے خاندان والوں کے ساتھ ایسے ھی رہتے ھیں جیسے وہ رہتے تھے۔

بیشک ائمہ اھل بیت(علیہم السلام) معصوم ھیں۔ اس کے معنی یہ ھیں کہ وہ انسانیت کے لئے کامل

نمونہ ھیں، خدا نے انھیں میزان و معیار قرار دیا ھے، ھم خود کو انھیں کے معیار پر پرکھتے ھیںپس ھماری جو گفتار و کردار، ھماری خاموشی اور ھماری حرکت و سکون اور ھمارا اٹھنا بیٹھا ان کی گفتار و کردار اور ان کے حرکت و سکون کے مطابق ھوتا ھے وہ صحیح ھے اور جو ان سے مختلف ھے وہ غلط ھے، خواہ وہ کم ھو یا زیادہ اس میں کوئی فرق نھیں ھے، اور زیارت جامعہ میں نقل ھونے والے درج ذیل جملے کے یھی معنی ھیں:

”المتخلف عنکم ھالک و المتقدم لکم زاھق واللازم لکم لاحق“

آپ سے روگردانی کرنے والا فانی اور آپ سے آگے بڑھنے والا مٹ جائیگا اور آپ کا اتباع کرنے والا آپ سے ملحق ھوگا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next