اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (1)



ھمارے لئے ضروری ھے کہ ھم اھل بیت(علیہم السلام) کی سیرت اورسنتوں کا مطالعہ کریں تاکہ ھمارا کرداران کے کردار کے مطابق ھو جائے،حضرت امیر المومنین(علیہ السلام) فرماتے ھیں: تم میں اس کی طاقت نھیں ھے لیکن تم ورع و کوشش سے میری مدد کرو۔

زیارت جامعہ میں ائمہ(علیہ السلام) کی توصیف میں بیان ھوا ھے: وہ بہترین نمونے ھیں اور بہترین نمونے ھی معیار ھیں اور جھاں تک ھو سکے لوگ خود کو ان ھی معیاروں پر پرکھیں۔

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(علیہم السلام) نے حضرت ابراھیم(علیہ السلام)اور خود آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے اقدار و اخلاق، عبودیت و اخلاص اور طاعت و تقویٰ کی میراث پائی ھے ۔

جو شخص انبیاء کی ھدایت پانا اور ان کے راستہ پر چلنا چاہتا ھے تو اسے چاہئے کہ وہ اھل بیت(علیہم السلام) کی اقتدا ء کرے اور ان کے نقش قدم پر چلے۔

زیارت جامعہ میں یہ دعا ھے:

”جعلنی اللّٰہ ممن یقتصّ آثارکم و یسلک سبیلکم و یھتدی بھداکم“

خدا مجھے ان لوگوں میں قرار دے کہ جو آپ کے راستہ پر چلتے ھیں اور آپ کی ھدایت سے ھدایت پاتے ھیں۔

رنج و مسرت

رنج و مسرت ولاء کی دو حالتیں ھیں اور یہ دونوں محبت کی نشانیاں ھیں کیونکہ جب انسان کسی سے محبت کرتا ھے تو وہ اس کے غمگین ھونے سے غمگین ھوتا ھے اور اس کے خوش ھونے سے خوش ھوتا ھے ۔ امام صادق(علیہ السلام) سے روایت ھے کہ آپ نے فرمایا: ھمارے شیعہ ھم ھی میں سے ھیں انکو وھی چیز رنجیدہ کرتی ھے جو ھمیں رنجیدہ کرتی ھے اور انھیں وھی چیز خوش کرتی ھے جو ھمیں خوش کرتی ھے ۔[12]

صحیح روایت میں ریان بن شبیب معتصم عباسی کے ماموں سے نقل ھوا کہ امام رضا(علیہ السلام) نے اس سے فرمایا: اے شبیب کے بیٹے اگر تم جنتوں کے بلند درجوں میں ھمارے ساتھ رھنا پسند کرتے ھو تو ھمارے غم میں غم اور ھماری خوشی میں خوشی مناؤ اور ھماری ولایت سے متمسک ھو جاؤ کیونکہ اگر کوئی شخص پتھر سے بھی محبت کرے گا تو خدا قیامت کے دن اسے اسی کے ساتھ محشور کرے گا۔[13]

مسمع سے مروی ھے کہ انھوں نے کھا: امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا: اے مسمع! تم عراقی ھو! کیا تم قبرِ حسین(علیہ السلام)کی زیارت کرتے ھو؟ میںنے عرض کی: نھیں، میں بصری مشھور ھوں، ھمارے یھاں ایک شخص ھے جو خلیفہ کی خواھش کے مطابق عمل کرتا ھے اورناصبی اور غیر ناصبی قبائل میں سے بہت سے لوگ ھمارے دشمن ھیں مجھے اس بات کا خوف رہتا ھے کہ لوگ سلیمان کے بیٹے سے میری شکایت نہ کر دیں او روہ میرے در پے ھو جائیں، آپ(علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا: کیا تمھیں یاد ھے کہ اس پر کیا احسان کیا ھے ؟ میں نے کھا: ھاں۔ پھر فرمایا: کیا تم اس پر غم کا اظھار کرتے ھو؟ میںنے عرض کی: جی ھاں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next