اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (1)



”السلام علیٰ اٴولیاء  اللّٰہ Ùˆ اٴصفیائہ، السلام علیٰ اٴمناء اللّٰہ Ùˆ اٴحبّائہ، السلام علیٰ اٴنصار اللّٰہ Ùˆ خلفائہ، السلام علیٰ محالّ معرفة اللّٰہ، السلام علیٰ مساکن ذکر اللّٰہ، السلام علیٰ مظھري اٴمر اللّٰہ Ùˆ نھیہ، السلام علیٰ الدعاة الیٰ اللّٰہ، السلام علیٰ المستقرّین فی مرضاة اللّٰہ، السلام علیٰ المخلصین فی طاعة اللّٰہ، السلام علیٰ الاٴدلاّء علیٰ اللّٰہ، السلام علیٰ الذین من والاھم فقد والیٰ اللّٰہ، Ùˆ من عاداھم فقد عادی اللّٰہ، Ùˆ من عرفھم فقد عرف اللّٰہ، Ùˆ من جھلھم فقد جھل اللّٰہ، Ùˆ من اعتصم بھم فقد اعتصم باللّٰہ، Ùˆ من تخلی عنھم فقد تخلیٰ عن اللّٰہ۔“

سلام ھو خدا کے دوستوں اور اس کے برگزیدہ بندوں پر، سلام ھو خدا کے امین اور اس کے احباء پر، سلام ھو خدا کے انصار اور اس کے خلفاء پر، سلام ھو معرفتِ خداکے مقام پر سلام ھو، ذکرِ خدا کی منزلوں پر،سلام ھو خدا کے امرو نھی کے ظاھر کرنے والوں پر، سلام ھو خدا کی طرف بلانے والوں پر، سلام ھو خدا کی خوشنودی کے مرکزوں پر، سلام ھو طاعتِ خدا میں خلوص کرنے والوں پر، سلام ھو خدا کی طرف راھنمائی کرنے والوں پر، سلام ھو ان لوگوں پر کہ جو ان سے محبت کرے تو وہ محبت در حقیقت خدا سے ھو اور جو ان سے دشمنی کرے تو اصل میں اس کی دشمنی خدا سے ھو، جس نے انکو پہچان لیا اس نے خد اکو پہچان لیا اور جس نے ان کو نہ پہچانا اس نے خدا کو نہ پہچانا، جو ان سے وابستہ ھو گیا وہ خدا سے وابستہ ھو گیا اور جس نے ان کو چھوڑ دیا اس نے خدا کو چھوڑ دیا۔

نصیحت

نصیحت صاحبانِ امر سے محبت و عقیدت کا دوسرا رخ ھے صاحبانِ امر کا خیر خواہ ھونا مقولہٴ توحید سے ھے یہ بھی خدا و رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے مخلصانہ محبت کے تحت آتا ھے، یہ ان تین سیاسی قضیوں میں سے ایک ھے جن کا اعلان رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے حجة الوداع کے موقعہ پر عام مسلمانوں کے سامنے مسجد خیف میں کیا تھا۔

شیخ صدوقۺ نے اپنی کتاب خصال میں امام جعفر صادق(علیہ السلام) سے روایت کی ھے کہ آپ(علیہ السلام) نے فرمایا: حجة الوداع کے موقعہ پر رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے منی کے میدان میں مسجدِ خیف میں خطبہ دیا پھلے خدا کی حمد و ثناء کی پھر فرمایا: خد ا شاداب و خوش رکھے اس بندے کو جس نے میری بات کو سنا اور محفوظ رکھا اور پھر اس بات کو اس شخص تک پھنچایا جس نے وہ بات نھیں سنی تھی کیونکہ بہت سے فقہ کے حامل فقیہ نھیں ھوتے اور بہت سے فقہ کے حامل اس شخص تک اسے پھنچاتے ھیں جو ان سے زیادہ فقیہ ھوتا ھے،تین چیزوں سے مسلمان کا دل نھیں تھکتا ھے:

۱۔ خدا کے لئے خلوص عمل سے۔

۲۔ مسلمانوں کے ائمہ کی خیر خواھی سے۔

۳۔ اور اپنی جماعت کے ساتھ رھنے سے۔

اس لئے کہ ان کی دعوت انھیں گھیرے ھوئے ھے ۔

اور مسلمان آپس میں بھائی بھائی ھیں،ان کا خون ایک ھی ھے اور ان کے ذمہ چیزوں کی ان کا چھوٹا بھی پابندی کرتا ھے اور وہ اپنے مخالف کے لئے ایک ھیں۔ [9]اور صاحبانِ امر اور مسلمانوں کے ائمہ(علیہ السلام) کی خیر خواھی یہ ھے کہ مسلمان ان کی مدد کرے، ان کی پشت پناھی کرے،انھیں محکم و مستحکم کرے، ان کا دفاع کرنے کی کوشش کرے، انھیں خیر خواھانہ مشورہ دے ان کی حفاظت کرے ان کے سامنے مسلمانوں کی مشکلیںاور رنج و غم کو بیان کرے یہ اس کی محبت و لگاؤ کا مثبت پھلو ھے ۔

نمونہٴ عمل اور قیادت

ولاء کے مفردات میں سے اھل بیت(علیہم السلام) کی تاسی کرنا بھی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next