اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (1)



خط صعودی سے ھماری مراد امت کا اپنے صاحبان امر سے محبت کرنا ھے اور خط نزولی سے مراد صاحبان امر کا امت سے محبت کرنا ھے، اس کے ایک سرے پر حاکمیت اور دوسرے پر رعایہ ھے ۔

۲۔خط افقی، یعنی لوگوں کا اجتماعی زندگی میں ایک دوسرے سے محبت کرنا۔ اسی کو قرآن مجید نے اختصار کے سا تھ اس طرح بیان کیا ھے ”إنما الموٴمنون اخوة“ امام حسن عسکری(علیہ السلام) نے آبہ اور قم والوں کے سامنے اس لفظ کی وضاحت اس طرح فرمائی، ”الموٴمن اٴخو الموٴمن لاٴمہ و اٴبیہ“[1]یعنی مومن، مومن کا مادری و پدری بھائی ھے،یہ ایک ایسا لگاؤ اور محبت ھے کہ جس کی مثال دوسری امتوں، اور شریعتوں میں نھیں ملتی ھے۔

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ھیں: مومنین بھائی بھائی ھیں ان کا خون برابر ھے اور وہ اپنے غیر کے لئے ایک ھیں۔ اگر ان کا چھوٹا کسی کو پناہ دیتا ھے تو سب اس کا خیال رکھتے ھیں۔[2]

امام جعفر صادق(علیہ السلام) سے منقول ھے کہ ”مومن، مومن کا بھائی ھے دونوں ایک بدن کے مانند ھیں کہ اگر بدن کے کسی ایک عضو کو کوئی تکلیف ھوتی ھے تو اس کا دکھ پورے بدن کو ھوتا ھے ۔ “[3]

امام جعفرصادق(علیہ السلام) مومنوں کو وصیت فرماتے ھیں: ایک دوسرے سے ربط و ضبط رکھو ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کرو، ایک دوسرے پررحم کرو، اور بھائی بھائی بن جاؤ جیسا کہ خدا وند کریم نے تمھیں حکم دیاھے[4]یہ ھے ولاء کا خط افقی۔

اس سے قوی، متین اور مضبوط رشتہ میں دوسری امتوں میںکوئی نظر نھیں آتا ھے ۔ اس وضاحت کے اعتبار سے ولاء عبارت ھے اس عضوی نسبت سے جو کہ ایک رکن کو خاندان سے ھوتی ھے ایک رکن وستون پوری عمارت کو روکے رکھتا ھے بالکل ایسے ھی جیسے سیسہ پلائی ھوئی عمارت،جیسا کہ قرآن مجید میں بیان ھوا ھے، ایک خاند ان کے افراد کا آپس میں جو رشتہ ھے وہ ایسا ھی ھے جیسے ایک بدن کے اعضاء کا ھوتاھے،یہ اخوت کا رشتہ اس رشتہ سے کھیں مضبوط ھوتا ھے جو ایک خاندان کے افراد کے درمیان ھوتا ھے ۔

اس صورت میں یہ محبت اور لگاؤ ارتباط و علاقہ سے جدا ایک رشتہ ھے جوامت میں داخل ھے جس کو عضوی نسبت سے تعبیر کیا گیا ھے ۔ جیسے فرد کا رشتہ خاندان سے اور عضو کا بند سے ھوتا ھے ۔

اور جب ولاء کا دارومدار خط افقی میں تعاون، ایک دوسرے سے ربط و ضبط، خیر خواھی، نیکی، بھائی چارگی، احسان و مودت، ایک دوسرے کی مدد، ایک دوسرے کی ضمانت اورتکامل وغیرہ پر ھے ۔ تو خط عمودی میں ولا کا دار و مدار، طاعت، تسلیم و محبت، نصرت و پیروی، وابستگی، اتباع، تمسک اور ان سے اور ان کے دوستوں سے محبت اور ان کے دشمنوں سے قطع تعلقی اور برات و بیزاری کرنے پر ھے ۔

اس نکتہ کے آخر میں ھم یہ بیان کر دیں کہ، محبت کرنا اور بیزار ھونا کوئی تار یخی قضیہ نھیں ھے کہ جو ھماری سیاسی زندگی اور آج کی تہذیب سے جدا ھو۔

اور امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے ولاء کی جو تعریف کی ھے اس کے لحاظ سے وہ کوئی اعتقادی مسئلہ نھیںھے جس کا ھماری اس سیاست سے کوئی تعلق نھیں ھے جس میں زندگی گزارتے ھیں۔امام کا ارشاد یہ ھے: جتنی اھمیت ھم ولا کو دیتے ھیں اتنی کسی چیز کو نھیں دیتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next