اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (1)



ولاء یعنی طاعت، محبت، نسبت،بیزاری، صلح و سلامتی اور جنگ اور ھماری موجودہ سیاسی و اجتماعی موقف ھے۔

جب تک کہ ولاء وبیزاری ھمارے عقائد Ú©Ùˆ حرکت Ùˆ عمل Ú©ÛŒ طرف نہ بڑھائے اور شرعی ولایت Ú©Û’ طول میں سیاسی میدان میں جنگ Ùˆ صلح  میں نمایاں نہ ھواس وقت تک ولاء Ùˆ بیزاری Ú©ÛŒ وہ اھمیت نھیں Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ جو کہ Ú¾Ù… اھل بیت سے وارد ھونے والی نصوص میں بیان ھوئی Ú¾Û’ Û”

 Ø§Ø¨ Ú¾Ù… انشاء اللہ ولاء سے متعلق ان فقروں Ú©Ùˆ اختصار Ú©Û’ ساتھ بیان کریں Ú¯Û’ جو زیارتوں میں اھل بیت(علیہم السلام) سے نقل ھوئے ھیںیہ زیارات ولاء Ú©Û’ مفھوم سے معمور ھیں۔

برات و بیزاری

ولاء و محبت کا ایک پھلو، برات و بیزاری ھے اور ولاء و برات ایک ھی قضیہ کے دو رخ ھیںاور وہ نسبت ھے اوراور یہ برات قضیہ کی نسبت میں بہت ھی دشوارپھلو ھے اور برات کے بغیر ولاء ناقص ھے، ایک شخص نے امیر المومنین(علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کیا: میں آپ سے بھی محبت کرتا ھوں اور آپ کے دشمن سے بھی محبت کرتا ھوں ۔( یھی ناقص ولاء ھے جس کو ھم بیان کر چکے ھیں) امیر المومنین(علیہ السلام) نے اس سے فرمایا: تو اس صورت میں تم بھینگے ھو( بھینگے کو پوری چیز نظر نھیں آتی ھے) اگر تم اندھے ھو( اس صورت میں برات و بیزار ی کے ساتھ ولاء بھی ختم ھو جاتی ھے) یا تم دیکھتے ھو( تو ولاء و برات جمع ھو جاتی ھیں)۔

زیارت جامعہ میں آیا ھے: میں خدا کو گواہ قرار دیتا ھوں اور آپ حضرات کو گواہ بناتا ھوں کہ آپ پر ایمان لایا اور ھر اس چیز پر ایمان لایا ھوں جس پر آپ کا ایمان ھے، آپ کے دشمن سے بیزار ھوں اور ھر اس چیز سے بیزار ھوں جس کو آپ نے ٹھکرا دیا ھے، میں آپ کی عظمت کی اور آپ کے مخالف کی گمراھی کی بصیرت رکھتاھوں، میں آپ کا دوست اور آپ کے دوستوں کا دوست ھوں،میں آپ کے دشمنوں سے بغض رکھنے والا ھوں اور ان کا دشمن ھوں ۔

زیارت عاشورہ میں تو خدا کے دشمنوں سے کھلم کھلا اور شدت کے ساتھ بیزاری کا اظھار ھوا ھے:

”لعن اللّٰہ اٴمة قتلتکم، Ùˆ لعن اللّٰہ الممھدین  Ù„Ú¾Ù… بالتمکین  لقتالکم  برئت الیٰ اللّٰہ Ùˆ الیکم منھم Ùˆ من اٴشیاعھم Ùˆ اٴتباعھم Ùˆ اٴولیائھم“۔

خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا، خدا لعنت کرے ان لوگوں پر کہ جنھوں نے جنگ کرنے کے لئے زمین ھموار کی، میں خدا کی بارگاہ میں اور آپ کی خدمت جناب میں ان سے، ان کے پیروؤں، ان کا اتباع کرنے والوں اور ان کے دوستوں سے بیزار ھوں ۔

اس زیارت میں صرف خدا کے دشمنوں ھی سے بیزاری کا اظھار نھیں ھوا ھے بلکہ خدا کے دشنوں کی پیروی واتباع کرنے والوں اور ان سے خوش ھونے والوں سے بھی بیزاری ھے اور جس طرح ھم اولیاء خدا کی محبت کے ذریعہ خدا سے قریب ھوئے ھیں اسی طرح ھم خدا کے دشمنوں اور ان کے دوستوں کی دشمنی سے بھی خدا سے قریب ھوتے ھیں۔ زیارت عاشورہ ھی میں ھے:

”انی اتقرب الیٰ اللّٰہ و الیٰ رسولہ بموالاتکم وبالبرائة ممن قاتلک و نصب لک الحرب وبالبرائة ممن اٴسس اٴساس ذلک و بنیٰ علیہ بنیانہ“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next