امام مهدی (ع) کی اثبات ولا دت



تو آپ نے فرمایا : پوچھو! میں نے عرض کیا ،یابن رسول اللہ ! کیا آپ کا کوئی فرزند ھے ؟تو انھوں نے جواب دیا ھاں ۔پھر میں نے پوچھا کبھی ایسا ھو کہ آپ نہ رھیں تو ھم کس کی طرف جائیں ؟توامام نے جواب دیا : مدینہ ۔[2]

دوسری روایت صحیحہ میں علی بن محمد سے ،محمد بن علی بن بلال سے اس طرح نقل ھے کہ امام حسن عسکری (ع) کی شھادت سے دوسال قبل حضرت کی طرف سے مجھے ایک پیغام ملا کہ جس کے ذریعے مجھے اپنے بعد ھونے والے جانشین سے باخبر کیا ،اور دوسری دفعہ امام عسکری(ع) کی شھادت سے تین دن قبل دوسرا پیغام موصول ھوا کہ جس میں خود اپنے جانشین ھونے کی اطلاع دی ۔[3]

علی بن محمد سے مراد جناب ابن پندار ھیں جو ادیب وفاضل Ùˆ ثقہ شخص تھے اور ابن بلال بھی اپنی وثاقت اور بزرگی میں بہت مشھور تھے معروف Ú¾Û’ کہ ابولقاسم حسین بن روح جیسے لوگ انکی طرف رجوع کرتے تھے اور تمام ماھرین علم رجال Ù†Û’ اس مطلب Ú©Ùˆ قبول کیاھے Û” 

ولادت حضرت مھدی (ع)کے متعلق خادمہ کی گواھی

حضرت مھدی (ع) کی ولادت کے بعد آپ کی دیکھ بھال کرنے والی بزرگ شخصیت کے حامل علویة حکیمہ خاتون جو امام جواد (محمد تقی (ع) )کی بیٹی ،امام علی نقی (ع) کی خواھر اور امام حسن عسکری (ع) کی عمہ (پھوپھی) ولادت کے وقت آپکی(عج) مادر گرامی حضرت نرجس خاتون کی خدمت میں حاضر تھیں[4]جنھوں نے امام مھدی(ع) کی ولادت کے بعد اس کے بارے میں خبر دی ھے ۔[5]البتہ ان کے علاوہ دوسری عورتوں نے بھی ولادت کے وقت بچے کو نھلانے اور دوسرے کاموں میں آپ کی مادر گرامی کی مدد کی ھیں جن میں امام حسن عسکری(ع) کی خادمہ ماریہ ،نسیم[6]اور ابو علی خیزرانی کی کنیز کہ جسے امام حسن عسکری(ع) کو ھدیہ کیا تھا ۔

(اسی طرح ثقہ راوی محمد ابن یحییٰ نے بھی اس کو بیان کیا ھے )۔[7]ان کانام قابل ذکر ھے ۔

جیسا کہ معلوم ھے کہ اسلامی معاشرے میں ولادت کی خبر قابلہ (دایہ) کے علاوہ کسی کو اور نھیں معلوم ھوئی اور جو اس مطلب کا انکار کرے تو خود اپنی ولادت کے متعلق کیا کھے گا ؟ !ھاں! امام حسن عسکری (ع) نے امام مھدی (عج) کی ولادت کے بعد سنت نبوی پر عمل کرتے ھوئے اپنے فرزند کا عقیقہ کیا [8]جس طرح ھر مسلمان رسول خدا کی سنت پر عمل کرتا ھے ۔

اصحاب ائمہ طاھرین (ع)اور جن لوگوں نے امام مھدی (ع)سے ملاقات کی ھے

امام حسن عسکری (ع) اور امام علی النقی (ع) کے کچھ اصحاب جنھوں نے امام حسن عسکری (ع) کی زندگی میں امام مھدی(ع) سے ملاقات کی او ر آپ کی اجازت سے اس ملاقات کی گواھی سی ھے اسی امام حسن عسکری (ع)

کی شھادت کے بعد بھی دوسرے گروہ نے امام مھدی (ع) کے ملاقات کی گواھی دی ھے جو غیبت صغریٰ (یعنی ۲۶۰ھ سے۳۲۹تک )کے دوران پیش آئی ۔

جھاں دیکھنے والوں کی بات ھے ان کی تعداد بہت ھے لیکن ھم ان افراد کے ناموں پر اکتفاء کریں گے جنکو مشائخ شیعہ نے ذکر کیا ھے ،جیسے شیخ کلینی (رہ)(م۳۳۹ھ)نے غیبت صغریٰ کی پوری مدت کو درک کیاھے ، مرحوم صدوق(رہ) (م۳۸۱ھ)نے غیبت صغریٰ کے تقریباًبیس سال درک کئے ھیں ، جناب شیخ مفید (رہ)(م۴۱۳)اور شیخ طوسی (رہ)(م۴۶۰ھ)۔ارادہ تویہ ھے کہ انسے کچھ روایت کو نقل کریںگے توانلوگوں کے اسماء جنھیں امام مھدی (ع) سے ملاقات کا شرف حاصل ھو اھے ان کے اسماء کے ساتھ ساتھ محل روا یت کو بھی معین کریںگے جوچار جلیل القدر مشائخ کی کتب میں بیان ھے ۔

(۱)شیخ کلینی(رہ) نے صحیح اسناد سے محمد ابن عبداللہ اور محمدابن یحییٰ سے اور انھوں نے عبداللہ ابن جعفر حمیری سے نقل کیا ھے کہ :میں اور شیخ ابو عمر و (یعنی حضرت کے پھلے نائب خاص عثمان ابن سعید عمروی) احمداابن اسحاق کی خد مت میںموجود تھے انھوں نے مجھے اشارہ کیا کہ میں ابوعمرو (عثمان ابن سعید)سے امام حسن عسکری (ع)کے جانشین کے بارے میں سوال کروں میں نے ان سے کھا :اے ابو عمرو !میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ھوںجس میں مردد نھیں ھوں یھاں تک شیخ ابوعمرو کے متعلق امام علی نقی (ع)او ر امام حسن عسکری (ع)کی مدح ،تائید وتوثیق کو ذکر کرنے کے بعد شیخ ابو عمروعثمان ابن سعید کے سامنے جناب حمیری کی زبانی انکا سجدے میں جانا اور ان پر ائمہ کے لطف کرم کی وجہ سے انکا رونا ،تو انھوں نے کھا:تمھیں جو سوال کرنا ھے کرو تو میں نے ان سے کھا :کیا تم نے امام حسن عسکری (ع) کے جانشین کو دیکھا ھے ؟تو انھوں نے کھا :ھاں،خدا کی قسم میں نے انکو دیکھا ھے ۔انکی گردن اسی طرح تھی انھوں نے اپنے ھاتھوں سے اشارہ کیا (علامہ مجلسی کی توضیح کے مطابق ۔۔ کا مطلب یہ ھے کہ عمری نے انگشت شھادت اور انگوٹھے کو پھیلا کر حضرت مھدی(ع) کے گردن کی موٹائی کو مشخص کیا ھو)پھر میں نے ان سے کھا :ایک بات رہ گئی ھے حضرت کانام کیا ھے :انھوں نے کھا :انکے نام کے متعلق سوال کرناتم پر حرام ھے اور جان لو کہ یہ بات میں اپنی طرف سے نھیں کہہ رھا ھوں اس لئے کہ میرے لئے کسی چیز کو حلال یاحرام کرنا جایزنھیںھے ۔بلکہ یہ کلام خود امام کا ھے،چونکہ حاکم وقت معتمد عباسی کو اس طرح بتایا گیا ھے کہ امام حسن عسکری (ع)کی وفات ھو گئی انکے کوئی فرزند نھیں ،انکی میراث تقسیم ھوگئی ،اور جعفر کذاب جس کوئی حق نھیں تھا انھوں نے لیکر خرچ بھی کردیا ،اور انکے گھر والے اور اھل خاندان پریشان ھیں کسی میں اتنی ھمت و جراٴت نھیں کہ ان سے مل سکے یا ان تک کوئی چیز پھنچائے اگر کوئی انکا نام لیگا تو حکومت اس کے پیچھے لگ کر ان کو ڈھونڈنکا لے گی لہذا تم لوگ خداسے ڈرواور ھر گز ایسا کام نہ کرو۔[9]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next