امام مهدی (ع) کی اثبات ولا دت



اسی طرح شیخ کلینی (رہ)Ù†Û’ صحیح اسناد سے علی بن محمد (فرزند ابن بندار موٴثق فرد ھیں ) Ù†Û’ مھران قلانسی  جو کہ موٴثق او ر معتبر ھیں ان سے نقل کرتے ھیں :میں Ù†Û’ عمری سے پوچھا :کیا امام حسن عسکری (ع) Ú©ÛŒ وفات ھوگئی؟انھوں Ù†Û’ کھا :ھاں وہ اس دار فانی سے رخصت ھوگئے لیکن تمھارے درمیان اپنا جانشین Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے جنکی گردن اس طرح Ú¾Û’ یعنی ھاتھوں سے اشارہ کرکے بتایا۔[10]

(۲)شیخ صدوق(رہ) صحیح اسناد سے بزرگان مشائخ ،یعنی محمد ابن حسن نے عبداللہ بن جعفر حمیری سے نقل کیا ھے کہ :میں نے محمد ابن عثمان عمری سے کھا :میں آپ سے حضرت ابراھیم (ع) کے جیسے کچھ پوچھنا چاہتاھوں کہ جب انھوں نے خدائے عز وجل سے سوال کیا ”۔۔۔پرور دگارا تو مجھے بتادے کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا ؟خدا نے جواب دیا:مگر ایمان نھیں رکھتے ؟ حضرت ابراھیم نے کھا :کیوں نھیں، لیکن اطمینان قلب کے لئے[11] لیکن آپ بھی مجھے بتائیں کیا آپ نے صاحب الامر (ع) کو دیکھا ھے: جواب دیا :ھاں اور اپنے پاتھوں سے اشارہ کرکے بتایا حضرت کی گردن اس طرح ھے۔ [12]

شیخ صدوق(رہ) ،ابو جعفر محمد ابن علی اسود سے نقل کرتے ھیں :علی ابن حسین ابن موسیٰ ابن بابویہ نے محمد ابن عثمان عمری (رہ)کی رحلت کے بعد مجھ سے چاھا کہ میں ابوالقاسم روحی (یعنی نائب دوم حسین ابن روح )سے کھوں کہ وہ ھمارے مولا حضرت صاحب الزمان سے دعاکی کی درخواست کریں کہ حضرت خدا سے دعا کریں اور خدا مجھے ایک بیٹا عطا کرے ۔ابو جعفر اسود نے کھا :تو میں نے ابوالقاسم روحی سے کھا تو انھوں نے ابن بابویہ کہ اس درخواست دعاکوامام تک پھنچادیا ،تین دن بعد مجھے اطلاع دی کہ حضرت ابن بابویہ کے حق میں دعا کردیا اور عنقریب ایک بیٹا پیدا ھوگا جس کے ذریعہ خدا دوسروںکو فائدہ پھنچائے گا اور اس کے بعد خدا انھیں دوسری اولا د بھی عطاکریگا ۔۔۔(اس کے بعد خود شیخ صدوق(رہ) اپنی زبان سے یوں فرماتے ھیں:)مصنف ۻکتاب کہتے ھیں :ابو جعفر محمد ابن علی (ع)اسودۻمجھے اپنے استاد شیخ محمد ابن حسن ابن ولید کے درس میں رفت وآمد کرتے ھوئے دیکھتے تھے کہ میں انکی کتابوں کو پڑھنے اور حفظ کرنے کا بہت شوقین ھوں تو تو مجھ سے فرماتے تھے : تم تو امام زمانہ (عج)کی دعا سے پیدا ھوئے ھواس میں کوئی شک نھیں کہ تم عاشق علم ھو ۔[13]

(۴)شیخ الطائفہ جناب طوسی (رہ) علماء شیعہ میں سے محمد ابن محمد نعمان اور حسین ابن عبید اللہ سے اورابو عبد اللہ محمد ابن احمد صفوانی سے یوں نقل کرتے ھیں : شیخ ابوالقاسم (حسین بن روح ۻ)نے ابوالحسن علی ابن محمد سمری (چوتھے نائب خاص )سے وصیت کی کہ جن کو اپنا جانشین مقرر کیا اور علی ابن محمد سمری نے بھی آغاز غیبت سے لے کر حسین ابن روح کی زندگی تک نواب خاص کے ذریعہ تمام انجام دئے گئے امور کی ذمہ داری کو قبول کیا اور اسے بخوبی انجام دیا اور جب انکا وقت آخر آیا تو شیعہ انکے پاس جمع ھوئے اورا ٓئندہ ھونے والے وکیل کے بارے میں سوال وجواب کئے لیکن انھوں نے اسکے متعلق کچھ نھیں کیا اور کھا کہ مجھے اس کے متعلق کوئی حکم نھیں ملا ھے کہ کسی خاص شخص کو اپنا جانشین بناؤں ۔[14]

اس سے واضح ھوتا ھے کہ علی ابن محمد سمری کی عظمت وھی تھی جو حسین بن روح ۻ کی (یعنی امام کی وکالت )تھی معمولاً ایسا مرتبہ کہ جو ضرورت کے وقت امام سے ملاقات کی اقتضا کرتی ھے کہ امام کے اقوال ،اوامر ،ارشادات اور انکی وصیت جسے نواب اربعہ پیش کرتے تھے سب متواتر ھیں۔[15]

دوسری بہت سی روایتیں ھیں جو صراحتاًنواب اربعہ میں سے ھر ایک کی اپنے اپنے زمانے میں امام سے ملاقات کی تاکید کرتی ھیں کہ ان میں سے اکثر تو بعض شیعوں کے سامنے واقع ھوئی ھیں جن میں سے کچھ امام سے ملاقات کرنے والوں کے اسماء کی طرف ھم اشارہ کریں گے ۔

وہ ملاقات کرنے والے افراد یہ ھیں : ابراھیم ابن ادریس ابو احمد۔ [16]ابراھیم ابن عبدہ نیشابوری[17]ابراھیم ابن محمد تبریزی [18]ابراھیم ابن مہزیار ابو اسحق اھوازی [19]احمد ابن اسحق ابن سعد اشعری [20]ØŒ(ایک دفعہ سعد ابن عبداللہ ابن ابی خلف اشعری Ú©Û’ ھمراہ بھی ”شیخ صدوق Ú©Û’ والد اور کلینی Ú©Û’ مشائخ “[21]امام Ú©ÛŒ ملاقات سے شرفیاب ھوئے ھیں )،احمد بن حسین بن ملک ابو جعفر اُزدی یا اودی [22]،احمد بن عبداللہ ھاشمی (فرزندان عباس میں سے Û³Û¹ لوگوں Ú©Û’ ھمراہ ) [23]احمد بن ھلال ابو جعفر عبرقائی (جو غالی اور ملعون Ú¾Ùˆ گئے اور انکے ھمراہ دوسرے افراد بھی تھے : علی ابن بلال ØŒ محمد بن معاویہ بن حکیم ،جسن بن ایوب بن نوح ،عثمان بن سعید عمری ۻاور دوسرے۴۰ لوگ،[24] احمد بن محمد بن مطھر ابو علی [25](دسویں ،گیارھویں امام (ع) Ú©Û’ صحابی )،اسمٰعیل بن علی نوبختی  ابو سھل ØŒ [26] ابو عبداللہ ابن صالح [27]،ابومحمد حسن بن وجناء نصیبی ØŒ[28]ابو ھارون ØŒ[29](محمد ابن حسن کرخی Ú©Û’ مشائخ )جعفر کذاب [30] (امام زمانہ(ع) Ú©Û’ چچا جنھوں Ù†Û’ دو مرتبہ حضرت سے ملاقات Ú©ÛŒ )امام محمد تقی (ع) Ú©ÛŒ بیٹی حکیمہ خاتون ØŒ[31]الزھری ØŒ[32](یا الزھرانی انکے ساتھ جناب عمری بھی تھے)رشیق صاحب المادرای ØŒ[33]

 Ø§Ø¨ÙˆØ§Ù„قاسم الروحی [34]،عبداللہ سوری [35]ØŒ عمرو اھوازی [36]،علی ابن ابراھیم بن مہزیار اھوازی ØŒ [37]علی بن محمد شمشاطی ØŒ[38](جعفر بن ابراھیم یمانی کا بھیجا ھوا) ،غانم ابو سعید ھندی ØŒ[39]کامل بن ابراھیم مدنی ØŒ[40]ابو عمرو عثمان بن سعید عمری ØŒ[41]محمد بن احمد انصاری ابو نعیم زیدی ØŒ[42] (انکے ساتھ ابو علی محمودی،علان کلینی ،ابو ھیثم دیناری ،ابو جعفر حول ھمدانی جن Ú©ÛŒ تعداد Û³Û° سے زیادہ Ú¾Û’ اور انھیں Ú©Û’ درمیان سید محمد بن قاسم علوی عقیقی بھی تھے [43]ØŒ سید موسوی محمد ابن اسماعیل بن امام موسیٰ کاظم (ع) [44]جو اپنے زمانے Ú©Û’ سادات میں سب سے Ú©Ù… عمر تھے ،محمد ابن جعفر ابو عباس حمیری [45]شھر قم Ú©Û’ شیعوں Ú©Û’ رئیس اور سردار ،محمد بن حسن بن عبداللہ تمیمی زیدی معروف بہ ابو سورة ØŒ [46]

محمد بن صالح بن علی بن محمد بن قنبر [47]جنکا شمار امام رضا (ع) کے بزرگ صحابیوں میں ھوتا ھے ،محمد بن عثمان عمری [48]جو امام عسکری (ع) کی اجازت سے ۴۰ افراد کے ھمراہ امام کی خدمت میں شرفیاب ھوئے ان میں سے کچھ لوگ یہ تھے :

معاویہ بن حکیم ،محمد بن ایوب بن نوح ،[49]یعقوب بن منقوش ،[50]یعقوب بن یوسف ضراب غسانی ،[51]یوسف بن احمد جعفری [52]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next