عورت ، گوہر ہستي



تيسري فصل

خواتين پرمغرب کا ظلم و ستم اور اسلام کي خدمات

الف: پہلي خدمت،انساني اقدار کے سودا گروں کا ظلم اور اسلام کي پہلي خدمت

حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام کي ولادت باسعادت اور اُن کا تذکرہ مسلمان خواتين کيلئے بہترين فرصت ہے تاکہ اسلامي افکار وتعليمات کي روشني ميں ايک مسلمان عورت اورخواتين کي قدر وقيمت اور اہميت پر بھرپور توجہ دي جاسکے ۔ ديگر امور کي طرح ،خواتين بھي انساني اقدار کے سوداگروں کے ہاتھوں ايک جنس بے متاع بن گئي ہے ۔

وہ افراد جو صنفِ نازک، خود انسان ، انساني اقدار اورکرامت و بزرگي کيلئے مال و دولت کے علاوہ کسي اور چيز کے قائل نہيں ہيںکہ افسوس ناک بات يہي ہے کہ يہ افراد مغرب کے موجودہ تمدن ميں بہت اہم کليدي کردار ادا کررہے ہيں، انہوں نے خواتين کے مسئلے کو زندگي کے مختلف شعبوں ميں اپنے ليے ايک سرمائے اور تجارت وسوداگري کے وسيلے ميںتبديل کرديا ہے ۔ يہ افراد آئے دن اس پر بحث کرتے ہيں ، اپني رائج ثقافت اورتہذيب و تمدن ميں اسے ايک جائز مقام دينے کي کوششوں ميں مصروف ہيں ، اس کے لئے پروپيگنڈا کرتے ہيں اور يوں دنيا کے تمام مردوں اور عورتوں کے اذہان کو ايک بڑي گمراہي اوروسوسے سے دوچار کررہے ہيں ۔ يہ وہ مقام ہے کہ جہاں ايک مسلمان عورت کو چاہيے کہ اسلامي تعليمات اور عورت سے متعلق اسلامي اقدار و احکامات ميں غور و فکر اورمردو خواتين کي پيشرفت کيلئے اسلامي نظام ميں وضع کيے گئے قوانين اور راہنما اصولوں ميں سنجيدگي سے تآمل کے ذريعے اپنے تشخص کا ازسر نو جائزہ ليتے ہوئے اپنے وجود کو دوبارہ حاصل کرے ۔اُسے چاہيے کہ بے بنياد مفروضوں و سفسطوں اورصيہونزم، سرمايہ داروں اورثروت اندوز افراد کے وسوسوں ميں دبے ہوئے اپنے حقيقي اور اصلي وجود کو نکالے ۔

-----------

١ مارچ ١٩٩٧ ميں صوبہ خوزستان ميں خواتين کے ايک عظيم الشان جلسے سے خطاب

ب: دوسري خدمت،عورت کے معنوي کمال، اجتماعي فعاليت اور خانداني کردار پر بھرپور توجہ

اسلام نے زمانہ جاہليت ميں خواتين پر ہونے والے ظلم و ستم کا ڈٹ کر مقابلہ کيا ہے، خواہ يہ ظلم عورت کي روحانيت ومعنويت ، فکر اور اسلامي اقدار پر ہو يا سياسي ميدان ميں اُس کي فعاليت پر يا اُس سے بھي بڑھ کر گھر اور خانداني نظام زندگي ميں اُس کے موثر ترين کردار پر ۔ مرد و عورت دونوں مل کر معاشرے ميں ايک چھوٹے سے اجتماع کو تشکيل ديتے ہيں جسے ’’خاندان‘‘ يا ’’گھرانہ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ چنانچہ اگر اس مختصر سے اجتماع کيلئے معاشرے ميں اقدار ، احکام اور راہنما اصولوں کو صحيح انداز سے بيان نہ کيا جائے تو عورت پر سب سے پہلا ظلم خود اُس کے اپنے گھر ميں ہوگا۔ يہي وجہ ہے کہ اسلام نے عورت کے معنوي کمال، اجتماعي فعاليت اور گھرانے ميں اُس کے بنيادي کردار پر بہت زيادہ توجہ دي ہے ۔

معنوي مسائل ميں بھي خواتين ،انسان کي معنوي حرکت ميں وہ دستہ ہيں جو پيشرفت اور ترقي کے لحاظ سے آگے آگے ہے ۔ قرآن جب مومن انسانوں کيلئے مثال بيان کرنا چاہتا ہے تو کہتا ہے کہ ’’وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً لِّلَّذِينَ آمَنُوا امرَآَتَ فِرعَونَ‘‘ ١ اورجہاں اسلام، ايمان، صبر صداقت، اور اسلامي ، معنوي اور انساني اقدار کے حصول کيلئے جدوجہد کي بات کرتا ہے تو فرماتا ہے ’’اِنَّ المُسلِمِينَ وَالمُسلِمَاتِ وَالمُومِنِينَ وَ المُومِنِاتِ وَالقَانِتِينَ وَالقاَنِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَ الصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ ‘‘١ ۔ اس آيت اسلام، ايمان، اطاعت سچائي ، صبر ،فروتني ، صدقہ دينا ، روزہ گزاري ، عزت وناموس کي حفاظت اورذکر الٰہي جيسي دس معنوي اقدار کو بيان کيا گيا ہے ۔ مرد وعورت دونوں ان معنوي اقدار کے حصول کيلئے شانہ بشانہ حرکت کررہے ہيں اور يہي وجہ ہے کہ خداوند متعال دونوں کو ساتھ ذکر کرتا ہے ۔ زمانہ جاہليت ميں مردوں حتي عورتوں کے ذريعے بھي مرد کے ليے جس بت کي ہميشہ پرستش کي جاتي رہي ہے اسلام نے اِن آيات ميں اُسے پاش پاش کرديا ہے اور وہ سياسي اوراجتماعي ميدان ميں عورت کے بيعت کرنے کي اہميت اوراُس پر توجہ دينے کو لازمي امر اورايک زندہ اورحقيقي مسئلے کي حيثيت سے متعارف کراتا ہے ۔

------------

١ ’’اللہ نے اہل ايمان کيلئے زن فرعون کي مثال پيش کي ہے‘‘۔ سورئہ تحريم / ١١

ج:تيسري خدمت،اسلامي نظام ميں خواتين کي جداگانہ بيعت کي اہميت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next