آلِ محمد سے کیا مراد ہے؟



اور اس مفروضہ کو کہ آل سےمراد امت یا قوم ہے، قران نے کئی اور جگہ پر واضح طور پر رد کیا ہے ۔ اللہ قران میں فرماتا ہے:

 Ø¥ÙÙ†Ù‘ÙŽ اللّهَ اصْطَفَى آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ

ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِن بَعْضٍ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

(القران، سورہ ٣، آیات ٣٣ تا ٣٤) بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں کے لوگوں میں سے آدم (علیہ السلام) اور نوح (علیہ السلام) کو، اور ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرما لیا ۔کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل (ذریت) سے ہیں اور اللہ تعالیٰ سنتا اور جانتا ہے ۔

•  ترجمہ از سعودی مطبوعہ قران

اللہ نے خود اس آیتِ مبارکہ میں آل کا مطلب نسل کہہ کر اور قرانی آیت میں ذریت کا لفظ استعمال کر کے آلِ محمد کے دشمنوں کا منہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے ۔ اب جو قران کو ہی نہ مانے اس کا کیا علاج؟

قران تو کہہ رہا ہے کہ:

 Ø§Ø¹Ù’مَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا

(سورہ سبا، آیت١٣)اے اولادِ داؤد اللہ کا شکر ادا کرتے رہو۔ 

•  ترجمہ از سعودی مطبوعہ قران



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next