آلِ محمد سے کیا مراد ہے؟



اگر ہمیں اسلام کے دائرہ میں رہنا ہے تو آل سے مراد جو قران میں ہے وہی ہمیں بھی قبول کرنا پڑے گا ۔ مزید دیکھئے کہ قران کیا کہہ رہا ہے:

 

 ÙˆÙŽÙ‚َالَ لَهُمْ نِبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ Ø£ÙŽÙ† يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلآئِكَةُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

 

(سورہ بقرہ Ù¢:٢٤٨) ان Ú©Û’ نبی Ù†Û’ ان سے کہا کہ اس Ú©Û’ بادشاہ ہونے Ú©ÛŒ پہچان یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آجائے گا جس میں تمہارے رب کہ طرف سے تسکین دہ چیزیں اور ان تبرکات سے بچی ہوئی Ú©Ú†Ú¾ چیزیں ہونگی جو آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے ہیں اور اس صندوق Ú©Ùˆ فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں Ú¯Û’ Û” اور اس میں تمہارے لیے نشانی پوری ہے اگر تم مومنین میں سے ہو۔ 

 

اگر آل سے مراد امت ہو تو پھر صندوق میں ساری امت کے تبرکات ہونے چاہئے جب کہ ایسا نہیں ہے ۔ قران میں ہی ہے کہ:

 

 ÙÙŽÙ‚َدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next