دقیق شبھات، ٹھوس جوابات

آیةاللہ مصباح یزدی


اسی طرح جہل کبھی جہل تقصیری ہوتا ہے اور کبھی جہل قصوری ہوتا ہے اور فطری اعتبار سے جاہل بھی دو قسم کے ہوتے ہیں جاہل مقصّر اور جاہل قاصر؛ جاہل مقصّراس کو کہتے ہیں کہ جس کے پاس تمام امکانات ہوں، منجملہ ان کے رشد فکری 'قدرت علمی' اجتماعی آزادی' اور اطلاعات تک دسترسی وغیرہ ،ان سب کے فراہم ہونے کے باوجود اس شخص نے کوتاہی اور سستی کی اور حق کی شناخت کے لئے تحقیق و مطالعہ نہیں کیا جس کے نتیجہ میں حق کو اس نے نہیں پہچانا ،جب کہ جاہل قاصر وہ ہے جس کے سامنے حق تک پہونچنے کے سارے راستے بند ہوں اور حقیقت کی تشخیص اس کے لئے ممکن نہ ہواس طرح حقیقت میں ہمارے سامنے تین قسم کے افراد ہیں :

(١) وہ لوگ جو حق کو پہچانتے ہیں لیکن دشمنی اور تعصب یا اور دوسرے اسباب کی وجہ سے اس کو قبول نہیں کرتے ۔

(٢) وہ لوگ ہیں جن کے پاس تمام امکانات حق کو پہچاننے کے لئے موجود ہیں؛ لیکن وہ لوگ حق کو نہیں پہچانتے ہیں ۔

(٣) وہ لوگ ہیں جو حق کو نہیں پہچانتے ہیں اور اس تک پہونچنے اور اس کو پہچاننے کے لئے ان کے پاس کوئی ذریعہ اور وسیلہ بھی نہیں ہے ۔

اسلامی احکام اور معارف کے اعتبار سے جو چیز مسلّم ہے وہ یہ کہ پہلا گروہ عذاب کا مستحق ہے اور وہی ہمیشہ جہنم میں رہے گا ،جاہل مقصرنے جتنی تقصیراورغلطی کی ہے اتنا ہی اس پر عذاب ہوگا ؛ممکن ہے کہ اس پر ہمیشہ عذاب نہ ہو اور وہ ہمیشہ جہنم میں نہ رہے اس کے بر خلاف جاہل قاصرکہ فکری مستضعف بھی جاہل قاصر شمار ہوتا ہے اس کے ساتھ قیامت کے دن وہ خاص برتا ئو ہوگا جوبعض احادیث میں واردہواہے کہ ایسا نہیں ہے کہ اس کو سیدھے اور بغیر کسی مقدمہ کے جہنم میں ڈال دیا جائے ۔ اس بنا پر یہ عقیدہ کہ ''دنیا میں فقط ایک ہی دین حق ہے ''اس کا لازمہ یہ نہیں ہے کہ ''دنیا کی اکثریت جہنّمی ہے

 

پلورالزم کے تصوّر میں اجتماعی عوامل کا تجزیہ

دوسرا سبب جو ذکر ہوا تھا وہ یہ کہ دنیا میں جو لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں ان کا سبب دین اور فرقے کا اختلاف ہے اس ذیل میں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم بھی اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ مختلف ادیان و مذاہب اور فرقوں کے ماننے والوں کو مذہبی اور عقیدتی اختلاف کی وجہ سے لڑائی جھگڑا نہیں کرنا چاہئے ؛بلکہ مل جل کر ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرنی چاہئے ۔لیکن اس کا راہ حل صرف یہ نہیں ہے کہ ہم اس بات کے قائل ہو جائیں کہ تمام دین حق پر ہیں بلکہ اور دوسرے راستے بھی پائے جاتے ہیں جن کودین اسلام نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے پیش کیا ہے ؛اسلام نے خود سب سے پہلے مسلمانوں اور دوسرے ادیان کے ماننے والوں کو دعوت دی ہے کہ وہ اپنے عقیدوں سے متعلق ایک دوسرے سے علمی اور منطقی گفتگو کریں ؛ خدا وند عالم ارشاد فرماتا ہے ''و جادلھم با لتی ھی احسن'' (١)یعنی ان لوگوں سے اچھی روش اور بہتر طریقے سے بحث و جدال کرو ۔

دوسرے یہ کہ غیر مسلموں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہئے اور ان سے کیسے

..............



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next