دقیق شبھات، ٹھوس جوابات

آیةاللہ مصباح یزدی


ہاوانا ]یہ ایک ایسے ملک کی راجدھانی ہے جو پچاس سال تک کمیونزم کے زیر تسلّط رہ چکا ہے اورآج بھی ہے [وہاں کے ایک بزرگ پروفیسر جو کہ پیدائشی طور پر اسپین کے رہنے والے ہیں اوروہاں تاریخ کے استاد ہیں وہا ں جتنے بھی اساتید ہماری میزبانی کر رہے تھے ان لوگوں کے درمیان یہ شخص بلند ہوا اور تقریر کرتے ہوئے اس نے کہا کہ میں جوانی کے عالم میں اس بات کی خواہش رکھتا تھا کہ میں دو شخصیات کے بارے میں مطالعہ کروں اور تحقیقات کر کے تفصیلی معلومات حاصل کروں ایک پیغمبراسلام ۖ]جو کہ ایک عالمی شخصیت کے مالک تھے [دوسرے خےّام جوکہ ایک ایرانی دانشمند ہے لیکن آج کل کافی دنوں سے میرے اندر ایک نئی شخصیت کے بارے میں جستجو کرنے کی خواہش ہو گئی ہے جس خواہش نے ان دونوں پرانی خواہشوں کوبھلا دیا ہے آج میں چاہتا ہوں کہ ایک ایسی شخصیت کے بارے میں معلومات حاصل کروں جس نے دنیا میں انقلاب برپاکردیا ہے اور وہ ذات امام خمینی کی ہے یہاں پر وہ ''ہاوانا ''کا ضعیف استاد جذباتی ہو گیا اس نے اپنے اندر عجیب کیفیت پیدا کر لی وہ دو بار میرے سامنے جھکا اور اس نے میرے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور خواہش کی کہ ایک اسپینی زبان میں ترجمہ شدہ قرآن اسکو دوں کہاں''ہاوانا ''جہاں نصف صدی تک کمیونسٹ کی حکومت تھی وہاں ایک یونیورسٹی کا استاد جو کہ سب سے ضعیف تھا اسکی یہ خواہش؟

میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم یہ تصوّر نہ کریں کہ گمراہی کے وسائل بہت زیادہ ہو گئے ہیں اور گمراہی ہر طرف پھیل چکی ہے اب کچھ بھی ہونے والا نہیں ہے پانی سر سے اوپر ہو چکا ہے چاہے ایک بالشت ہو یا سو بالشت، ڈومنے کے لئے کافی ہے یہ تصّور بالکل غلط ہے مایوسی اور ناامےّدی کی حالت ہمارے اندر کبھی بھی نہیں ہونا چاہئے، خدا وند عالم نے اس دنیا کو انسان کی ترّقی اور کمال کے لئے پیدا کیا ہے اس کی ذات اس بات سے منزّہ ہے کہ دنیا کو چھوڑ دے اور کچھ شیطان نماانسانوں کے حوالے کر دے اور لا پرواہ ہو جائے ایسا ہر گز نہیں ہے، اگر گمراہی اور انحرافات کے وسائل زیادہ ہیں تو ہدایت و اصلاح کے راستے بھی نئے نئے سامنے آرہے ہیں جو کسی بھی پیغمبر اور امام کے زمانے میںموجود نہیں تھے ۔

وہ اجتماعی حالات جو آج سماج اور قوم کو بدلنے کے لئے ہیں وہ اس سے پہلے کبھی نہیں پائے جاتے تھے آپ اسکانمونہ ایرانی انقلاب اور آٹھ سالہ دفاع مقدّس کے تناظرمیں دیکھ سکتے ہیں ۔

یہی جوان جو کہ شاہ کے دور میں پلے بڑھے تھے انکے اندر ایسا انقلاب اور تحوّل آیا کہ وہ با ایمان اور صاحب عرفان ہو گئے کہ ان لوگوں نے ٨ سالہ جنگ کو بہت ہی افتخار اور سر بلندی کے ساتھ فتح کیا اسی دفاع مقدّس میں ایسی قربانی دیکھی گئی جسکی کوئی مثال نہیں ملتی ان لوگوں نے لاجواب اور بے نظیر قربانی پیش کی ، ان لوگوں نے انقلاب کو زندئہ جاویدکر دیا ۔اگر آپ اس زمانے میں اپنی کلاسوں میں ملاحظہ کریں گے تو آپ کو ایسے نوجوان مل جائیں گے جو عرفانی مطالب کو حاصل کرنے کے لئے اسی قدر والہانہ جذبہ رکھتے ہیں کہ گویاسو سال کی منزل کو ایک دن میںطے کر لیں اگر انکی ہدایت اور راہنمائی صحیح طریقے سے کی جائے تو ان میں صبرو ایثار،جذبہ و فدا کاری کی نیز دنیاوی لذّات سے اپنے کو بچانے کی قوت و صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے یہ سب ایسی چیزیں ہیں جن کا ہم نے انقلاب کے دوران اور جنگی محاذ پر مشاہدہ کیا ہے اور ایسی مثالوں کو دیکھا ہے اس نوجوان نسل کی ہدایت ]جو کہ بہترین صلاحیت رکھتے ہیں اور انکی فطرت پاک وپاکیزہ ہے[اور ان کی راہنمائی آج ہم اورآپ اساتیدکے کاندھوں پر ہے ۔

اکثر بڑے انقلابات صاحبان علم کی فکروں کا نتیجہ

ہماری بحث ذمہ داری اور مسئولیت کے بارے میں تھی جو مطالب میں نے پیش کئے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو اور زیادہ محسوس کریں، اگر آپ توّجہ کریں تو دیکھں گے کہ جولوگ مختلف شعبوں میں کامیاب ہوئے ہیں اور دنیا کے مختلف حصّوں میں انقلاب لانے کا سبب واقع ہوئے ہیں نوے فیصد سے زیادہ افراد صاحبان علم ہیں یہ الگ بات ہے کہ وہ یونیورسٹی سے تعلّق رکھتے ہوں یادینی مدارس سے، اقتصادی،اجتماعی،سیاسی اوردینی نیزاسی طرح کے اور دوسرے شعبوں میں آپ اکثر دیکھں گے کہ شروع میں ایک شخص کی کوشش اورپلاننگ ہوتی ہے پھردھیرے دھیرے اس میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور آخر میں وہ بڑے انقلاب کی صورت اختیار کر لیتی ہے ۔

ایسا نہیں ہے کہ یہ انقلاب اور تحوّل ہمیشہ مثبت اور مفید ہی رہا ہو ان میںمنفی اور مضر تحوّلات بھی پائے جاتے ہیں بہت سے ایسے تحوّلات بھی ہیں جو کہ اپنے اندر بہت ہی وسیع پیمانے پر فکری اوراخلاقی انحرافات کے حامل ہیں اور وہ انحرافات بہت ہی خطرناک حد تک پہونچے ہوئے ہیں، انھیں میں سے ایک انحراف جس کی طرف اشارہ کیا جا سکتاہے مغرب کاجنسی اور اخلاقی انحراف ہے جس کے قائل خود مغربی ممالک کے افراد ہیں کہ اس انحراف کا سبب جرمنی کا مشہور ماہر نفسیات ]زیگمونڈ فرویڈ[نے نفسیاتی بیماریوں کے اسباب و علل کو دیکھ کر نتیجہ نکالا کہ اس جنسی اور اخلاقی انحراف کا سبب جنسی خواہش کا کچلا جانا اور غریزئہ جنسی کا دبایا جانا ہے اور اس پر پہرے کے سبب یہ انحراف ہو رہا ہے اس نے تحلیل و تجزیہ کیا اور اس بیماری کی وسعت کو کم کرنے اور اس سے بچنے کے لئے یہ رائے پیش کی کہ سماج اور معاشرے میں پوری طرح سے جنسی آزادی ہونی چاہئے ۔

اگر چہ خود (فرویڈ) اس نظریہ کو ظاہر کرنے میں کوئی قصد و غرض نہیں رکھتا تھا لیکن پھر بھی بہر حال یہ نظریہ اس جنسی اور اخلاقی تنزّلی اورپستی کا باعث بنا جسکا ہم مغربی ممالک میں مشاہدہ کر رہے ہیں البتہ شہوت پرستی اور لوگوں کی ہوس رانی نیزغلط فائدہ اٹھانے والوں کی منفعت طلبی اور وقت سے فائدہ اٹھانے والوں کی کار فرمائیاں بھی اس چیز کے پھیلائو کا سبب بنی ہیں لیکن بہر حال پہلا قدم اسکے پھیلانے میں '' فرویڈ'' کا تھا، آج کل دنیا میں سب سے زیادہ فائدہ مند صنعت سیکس اور جنسی مسائل سے متعلّق ہے دنیا کی سب سے زیادہ بکنے والی فلمیں سیکسی فلمیں ہیں اور ٹی وی پر جو چینل سیکسی فلمیں نشر کرتے ہیں وہی چینل دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جاتے ہیں ان تمام انحرافات کی جڑ اسی ایک ماہر نفسیات کی فکر تھی۔

فکری فسادو انحطاط کے متعلق بھی مارکس ازم کے تفکرّات اور اسکے غم انگیز نتیجوں کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے ستّر سال سے جو فلسفہ نصف کرئہ زمین پر حاکم تھا خود انھیں ملکوں اور جو لوگ ان ملکوں میں انکے پیرو تھے خود انھیں لوگوں کے اعتراف کے مطابق اسکے خطرناک نتائج سامنے آئے ،یہی مارکس ازم کانظریہ تھا جس نے لاکھوں بے دین اورر منکرین خدا کو پیدا کیا جو خدا اور دین سے شدّت جنگ کی ،نیز یہ نظریہ بھی ایک دوسرے جرمنی دانشور'' مارکس ''کا تھا یہ تو چند مضر اور نقصان دہ تحوّلات تھے،البتہ کچھہ مثبت اور فائدہ مند تحولات بھی علماء اور دانشوروں نے ایجاد کئے ہیں جن سے ہم کو غافل نہیں ہونا چاہئے انقلاب جمہوری اسلامی ایران بیسویں صدی کا مہم ترین تحوّل و انقلاب ہے جس کا دوست اور دشمن سبھی نے اعتراف کیا ہے یہ ایک مذہبی عالم آیت...امام خمینی کی فکروں کا نتیجہ تھا امام خمینیکی شخصیت ایک سے زیادہ نہیں تھی اور اسلحہ ،پیسہ وغیرہ کچھ بھی نہیں رکھتے تھے ان کے پاس صرف ایک بلند فکر تھی ایسی فکر کہ شروع میں تقریباً٩٩ فیصد خاص دوست ا ور احباب بھی یقین نہیں رکھتے تھے کہ یہ فکر عملی ہوجائے گی لیکن سبھی لوگ گواہ ہیں کہ اس شخص نے دنیا سے الگ ایک چھوٹے اور معمولی مکان میں بیٹھ کر مشرق و مغرب کی دو بڑی طاقتوں کو مبہوت کر دیا یہ ایسے عالم میں ہوا کہ امام نہ شہرت کے طالب تھے اور نہ ہی حکومت کے خواہاں، جبکہ یہ عام بات ہے کہ کوئی استاد درس پڑھا کر نکلتا ہے تو تمام شاگرد اسکے پیچھے پیچھے چلتے ہیں لیکن امام اس بات کی بھی اجازت نہیں دیتے تھے کہ کوئی انکے پیچھے چلے امام خمینی اگر کسی کو دیکھتے تھے تو اسکو منع کرتے تھے کہ وہ راستے میں انکے پیچھے پیچھے چلے، امام خمینی ایسے مرجع تھے کہ جنھوں نے بہت زمانے تک اپنے رسالہ عملیہ کو چھاپنے کی بھی اجازت نہیں دی اور جب اجازت دی تو اس شرط کے ساتھ کہ ایک پیسہ بھی سہم امام علیہم السلام کا اس میں خرچ نہ ہو میں خود اس بات کو جانتا ہوں کہ آپ کا رسالہ عملیہ کن لوگوں کے تعاون سے چھپا تھاآپ ایسی شخصیت تھے جو نہ قدرت کے طالب تھے اور نہ ہی شہرت کے خواہاں ،بلکہ ان دونوں چیز سے گریزاں تھے ۔

آپ کے اندر ایک فکر تھی کہ جس پر بھروسہ کرکے آپ نے ایک بہت بڑا انقلاب برپا کر دیا ایسا تحوّل جس نے دنیا کے سیاسی حالات کو درہم برہم کر دیا یہ سب ایک مثبت فکر کا نتیجہ ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next