دقیق شبھات، ٹھوس جوابات

آیةاللہ مصباح یزدی


..............

(١)سورہ عنکبوت : آیہ ٢٨۔

 

اگرمیں اپنی آنکھ سے نہ دیکھتا تو یقین نہ کرتا ایک بار جب میں نے امریکہ کے شہرفیلاڈیفنا کاسفرکیا اورموقع ملنے پربعض شہروں کودیکھنے گیا انھیں میں سے ایک واشنگٹن شہربھی تھا ایک دوست ]جوکہ آجکل ایران میں نائب وزیر ہیں[انکے ساتھ گاڑی پرسوارہوکرجا رہا تھا راستے میں ایک چوراہے پر بہت بڑا کتب خانہ نظرآیا میں نے اپنے دوست سے کہا کہ بہترہے اس لائبریری کودیکھتے ہوئے چلیں انھوں نے جواب دیایہاں اترنا بہترنہیں ہے میں نے اسکا سبب پوچھا توکہنے لگے کہ یہ لائبریری ہم جنسوں کی ہے اگرہم یہاں اتر گئے توہمیں برائی سے متّہم کیا جائے گا ۔ میں نے اسی چوراہے پربہت سے مردوں کوعورتوں کا مختصر لباس پہنے ہوئے دیکھا جواپنے کوسجا سنوارکر دوسروں کے لئے پیش کررہے تھے ۔یہ آج دنیا کی حالت ہے کس قدربے شرمی اورذلّت کا کام ہے !

اب آپ خودہی تصوّرکریں ذرائع ابلاغ اورانٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعہ کتنی جلدی اورآسانی کے ساتھ اخلاق کوخراب کرنے والے ان جراثیم کوپھیلایا جا سکتا ہے ایسے ہی نہیں مغربی ممالک کے ماہرین تعلیم اورنفسیات سے واقفیت رکھنے والے افرادنے خطرے کا اعلان کیا ہے انھوں نے بچوّں کے غیراخلاقی باتوں سے آگاہ ہونے اورانٹرنیٹ وغیرہ سے ہیجان انگیز تصاویرکے نہ دیکھنے پرسختی سے تاکیدکی ہے آج ہالیوڈجدیدقسم کے تکنیکی اورفنیّ وسائل سے ایسی جذّاب اورپرکشش فلمیں بنا کرساری دنیا میں نشرکررہا ہے جس میں اخلاق کے خلاف بہت ہی غلط تبلیغ کی جا رہی ہے ۔ اے کاش یہ سلسلہ یہیں پرختم ہوجاتا مگرایسا نہیں ہے اس سے بڑا بھی خطرہ پایا جا رہا ہے اوروہ فکری انحراف کا خطرہ ہے جس طرح اخلاقی برائیاں اج کی دنیا میں بے نظیر ہیں ویسے ہی فکری انحراف بھی آج کل روزبروزبڑھتا جا رہا ہے کہ اب تک کسی شیطان کے ذریعہ یہ کام انجام نہیں پایا آج تک انسانی عقیدے کو خراب کرنے کا ذریعہ ابلیس تھا لیکن اگروہ بھی بعض انسان نما شیطانوں کی حرکت اوران کے کرتوت کو ملاحظہ کرلے تودانتوں تلے انگلی دبالے انھوں نے ایسا ماحول بنا لیا ہے اور وہ ایسا چھا گئے ہیں کہ اگر کوئی کہتا ہے میںفلاں چیزپریقین رکھتا ہوں تویہ کہتے ہیں کہ عجب بیوقوف اورناسمجھ انسان ہے! ہاں آجکل کے روشن فکروں کی اصطلاح میں انسان کو فخراسی بات پر ہے کہ وہ یہ کہے ہم کو تمام چیزوں میں شک و شبہ ہے اور کوئی بھی چیز دنیا میں یقینی اور ثابت نہیں ہے اورنہ کوئی چیزیقین کرنے کے قابل ہے ۔

 

ہر زمانے میں اسباب ہدایت و گمراہی کے درمیان نسبی توازن کاتحفظ

وہ چیز جو جاننے کے قابل ہے یہ کہ خدا وندعالم کی وسیع حکمت اس بات کی متقاضی ہے کہ ہر زمانے میں جس قدر برائیاں اور اخلاق کو گمراہ کرنے والی چیزوں کی زیادتیاں اور انکے اسباب کی کثرت ہوگی اسی اعتبار سے انسانوں کو راہ راست اور ہدایت کی طرف لے جانے کے اسباب بھی فراہم ہونگے یعنی خدا وند عالم ہر زمانے میں ہدایت اور ضلالت دونوں طرف کے توازن کو برقرار رکھتا ہے اور اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ گمراہی کاماحول معاشرہ پر اس قدرغالب ہو جائے کہ جو طالب ہدایت ہیںوہ اس سے محروم رہ جائیں ۔ اگر آج اطّلاعات اورمواصلات کے نئے نئے ذرائع گمراہیوں کے لئے فراہم ہیں تو یہی نئی ایجادات اور وسائل انسان کی ہدایت اور اصلاح کا ذریعہ بھی بنتے ہیں جبکہ یہ اسباب پہلے نہیں پائے جاتے تھے ۔آج دنیا میں ایسے بہت سے افراد ہیں جنھوں نے اسلام کو انٹرنیٹ کے ذریعہ پہچانا ہے اور وہ مسلمان ہو گئے ہیں ۔ اگر ریڈیو ،ٹی وی ،سنیما ، انٹرنیٹ اور سٹلائٹ وغیرہ لوگوں کو گمراہ، فکروں کو خراب اور انکے ا خلاق کو پست کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں تو انہیں ذرائع کے ذریعہ بہت سے لوگ اسلام، انقلاب،ایران اور امام خمینیکے نام سے واقف اور آگاہ ہوئے ہیں اور انکی جانب متوجّہ ہو کر وہ مسلمان ہو گئے ہیں ۔دنیا میں بہت سے حصّوں کے مسلمانوں نے جب سٹلائیٹ اور ٹیلی ویژن کے ذریعہ اما م خمینی کے پیغام کو سنا اور انکے راستے سے متعارف ہوئے تو ان لوگوں نے شیعہ مذہب کو اختیار کرلیا ۔

ایک بار میں سنگا پور میں ایک تاجر کا مہمان ہوا اسکی تجارت کمپیوٹر سے متعلّق تھی اس نے بتایا کہ شروع میں میں وہابی تھا لیکن جب میں نے امام خمینی کے متعلّق معلومات حاصل کی اور انکی باتوں کو سنا اور انکی تحریک کا مشاہدہ کیا تو معلوم ہوا کہ واقعی اسلام یہی ہے جسکو امام خمینی بتا رہے ہیں بہر حال اسکے بعد میں نے شعیہ مذہب قبول کر لیا ۔

میرا وہ سفر جو امریکہ کے چندجنوبی ممالک سے متعلّق تھا جیسا کہ مجھے یاد ہے ان میں ایک ملک شیلی بھی تھا اس ملک کے ذمہ داروں اور یونیورسٹی کے سر براہان نے مجھ سے کہا کہ ہم اپنے ملک کے جوان طبقہ اور انکے مستقبل کے سلسلے میں بہت فکر مند ہیں ہماری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کیا کریں؟ ہم ان نوجوانوں کو اس یونیورسٹی میں آپ کے حوالے کرتے ہیں آپ انکی تربیت اپنی روش کے مطابق انجام دیں ہم آپ کو تمام سہولیات دیتے ہیں آپ ایک پروگرام کے تحت انکی تربیت کریں اس لئے کہ ہم کو اطمینان ہے کہ دنیا میں تربیت کے جتنے ذرائع ہیں ان میں مسلمانوں کی روش سب سے بہتر ہے ۔ اس یونیورسٹی کا نائب مختلف شعبوں کو پہچنوانے او ر اس کی راہنمائی کے لئے ہمارے ساتھ تھا جب ظہر کا وقت ہوا تو ہم نے کہا ہم ظہر کی نماز پڑ ھنا چاہتے ہیں چنانچہ ایک جگہ ہمارے لئے معےّن ہوئی اور ہم لوگ نماز پڑھنے میں مشغول ہو گئے یونیورسٹی کا نائب جو کہ عیسائی تھا اس نے بھی ہم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی ہمیں بہت تعجّب ہوا اس نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم آپ لوگ نماز میں کیا پڑھتے اور کیا کہتے ہیں؟ لیکن یہ سجدہ کی حالت مجھکو بہت اچھی لگی اور میرے اندر یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی نماز پڑھوں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next