معتزلہ کی نظر میں قرآن کا اعجاز

حسین حیدر زیدی


'' ولیس الصرفة اعجب من قول فریق منھم : ان الکل قادرون علی الاتیان بمثلہ و انما تاخروا عنہ لعدم العلم بوجہ ترتیب لو تعلموہ لوصلوا الیہ بہ ولا اعجب من قول فریق منھم: انہ لافرق بین کلام البشر و کلام اللہ تعالی فی ھذا الباب و انہ یصح من کل واحد منھا الاعجاز علی حد واحد ''(٦٠) ۔

گویا عبدالقاہر اور شہرستانی نے انہی سے لیا ہے ، اور دوسروں نے انہی کی پیروی کی ہے (٦١) ۔

جب ہم باقلانی کی اعجاز القرآن سے پہلے کی تالیفات میں مراجعہ کرتے ہیں تو ہمیں یہ انتساب نظر نہیں آتا ۔ یہاں تک کہ ابوالحسن اشعری نے جو کہ فرقہ اشاعرہ کے موسس ہیں، اپنی کسی کتاب میں اس کی نسبت ابوموسی مردار کی طرف نہیں دی ہے اور یہی نہیں بلکہ مقالات الاسلامیین میں اعجاز قرآن کریم کی بحث میں اس مطلب کو بیان نہیں کیا ہے ۔ ابن راوندی نے بھی صرفہ نظام کو نقل کیا ہے اور ان پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متعلق ابو موسی مردار کا کوئی کلام نقل نہیں کیا ہے ، جب کہ خیاط نے اپنی کتاب کے تین صفحوں کو انہی مطالب سے مخصوص کیا ہے جن کو ابن راوندی نے ابوموسی مردار کی طرف نسبت دی ہے ، لیکن قرآن کے معجزہ نہ ہونے سے متعلق ابوموسی نے کچھ نہیں لکھا ہے (٦٢) ۔ اسی طرح ابن حزم اندلسی (جو کہ باقلانی کے ہم عصر ہیں لیکن اشاعرہ میں سے نہیں ہیں ) نے صرفہ نظام کو بیان کیا ہے ، لیکن انہوں نے بھی ابوموسی کا کوئی کلام نقل نہیں کیا ہے (٦٣) عبدالقاہر اس قدر متعصب ہے وہ کہتا ہے :

مردار ، خلفاء کی مجلس میں نہیں جاتے تھے اور ان سے پیسہ نہیں لیتے تھے ، لہذا مجھے تعجب ہے کہ خلفاء نے ان کو کیوںقتل نہیں کیا ہے، جس نے خلفاء کی مجلس میں نہ جانے کی بدعت کو قائم کیا ہے (٦٤)لہذا جو واجب القتل ہے اس کی با نسبت یہ بہت کم قیمت ہے جس کو ضرور ادا کرنا چاہئے ۔

حاحظ (٦٥) :  جاحظ Ù†Û’ حجج النبوة میں کہا ہے :

'' لان رجلا من العرب لو قرا علی رجل من خطبائھم و بلغائھم سورة واحدة، طویلة او قصیرة، لتبین لہ فی نظامھا و مخرجھا وفی لفظھا و طبعھا انہ عاجز عن مثلھا و لو تحدی بھا ابلغ العرب لظھر عجزہ عنھا... و لو اراد انطق الناس ان یؤلف من ھذا الضرب سورة واحدة، طویلة او قصیرة، علم نظم القرآن و طبعہ و تالیفہ و مخرجہ لما قدر علیہ ولو استعان بجیمع قحطان و معد بن عدنان '' (٦٦) ۔

دوسری جگہ پر اس طرح بیان کیا ہے :

قرآن کریم نے اپنے نظم و تالیف کی وجہ سے شعراء اور فصحاء کو مقابلہ کی دعوت دی ہے ،لیکن کسی نے اس کو مثبت جواب نہیں دیا ہے ۔ یہاں تک کہ کوئی شخص ایسا پیدا نہیں ہوا جو یہ ادعا کرتا کہ میں بعض موارد میں اس کے مثل لے آیا ہوں (٦٧) ۔

البیان والتبین میں کہا ہے :

'' ولا بد من ان نذکر فی الجزء الثالث، اقسام تالیف جمیع الکلام و کیف خالف جمیع الکلام الموزون و المنثور و ھو منثور غیر مقفی علی مخارج الاشعار والاسجاع و کیف صار نظمہ من اعظم البرہان و تالیفہ من اکبر الحجج''(٦٨) ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next