معتزلہ کی نظر میں قرآن کا اعجاز

حسین حیدر زیدی


مطرزی خوارزمی (٩٩) یہ اپنے رسالہ میں لکھتے ہیں:

'' وجمع فی ھذہ الکلم المعدودة والجمل المحدودة بین اسباب الفصاحة و ارکان البلاغة من الحذف و الاضمار ...'' (١٠٠) ۔

ان کی اس عبارت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ قرآن کریم کے اعجاز پر فصاحت و بلاغت کودلیل سمجھتے ہیں ۔

سکاکی (١٠١) :  سکاکی مفتاح العلوم میں کہتے ہیں :

'' واعلم ان شان الاعجاز عجیب یدرک و لا یمکن وصفہ ... و مدرک الاعجاز عندی ھو الذوق و ان علمی المعانی والبیان ھما الوسیلة الاکتساب الذوق الذی تدرک بہ مواطن الجمال البلاغی علی انھما لا یکشفان کشفا تاما علی وجہ الاعجاز لتعذر الاحاطہة بکل اسرار القرآن البلاغیة (١٠٢) ۔

سکاکی کی نظر میں قرآن کریم کی بلاغت ، معجزہ کی دلیل ہے، لیکن اس بلاغت کو سمجھنا انسانوں کے ذوق سے وابستہ ہے ۔

معتزلہ آہستہ آہستہ ختم ہوگئے اس طرح کہ ٧٣٠ ہجری میں ابن بطوطہ نے خوارزم کا سفر کیا وہ کہتے ہیں:

شہر اورگنج کے اکثر علماء معتزلی تھے ،لیکن یہ اپنے مذہب اور اعتقادات کو ظاہر کرنے سے پرہیز کرتے تھے، کیونکہ سلطان محمد اوزبک اور اس کے حکام کو شہر اورگنج میں اشاعر مذہب کو مانتے تھے (١٠٣) ۔

اس کلامی فرقہ سے جوچیز ابھی باقی بچی ہے وہ ان کی بہت ہی کم کتابیں ہیں ، البتہ ان سے منسوب اقوال دوسرے فرقوں کی کلامی کتابوں میں موجود ہیں ۔

نتیجہ :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next