انبیا کی بعثت اور مہدی(علیہ السلام) کا انقلاب



اَلسَّلَامُ عَلٰی وَارِثِ الْاَنْبِیاءِ وَ خَاتَمِ الْاَوْصِیاءِ، اَلسَّلَامُ عَلٰی الْقَائِمِ الْمُنْتَظَرِ وَ الْعَدْلِ الْمُشْتَھَرْ۔۔۔ اَلسَّلَامُ عَلٰی بَقِیَّةِ اللّٰہِ فِی بِلَادِہ وَ حُجَّتِہ عَلٰی عِبَادِہ، اَلْمُنْتَھٰی اِلَیْہِ مَوَارِیث الْاَنْبِیاءِ وَ لَدَےْہِ مَوْجُودٌ آثَارُ الْاَصْفِیاءِ، اَلْمُوتَمِنِ عَلٰی السِّرِّ وَ الْوَلِیِّ لِلْاَمْرِ، اَلسَّلَامُ عَلٰی الْمَہْدِی الَّذِی وَعَدَ اللّٰہُ بِہ الْاُمَمَ اَنْ یجمَعَ بِہ الْکَلِمَ وَ یلمَّ بِہ الشَّعْثَ وَ یَمْلَاُ بِہ الْاَرْضَ قِسْطاً وَ عَدْلاً، وَ یُمَکِّنُ لَہ وَ یُنْجِزَ بِہ وَعْدَ الْمُومِنِیْنَ۔“[9]

سید بن طاووس (۵۸۹) (۶۶۴) اور تقی الدین ابراھیم بن علی عاملی (۸۲۸)۔۹۰۵) جو کہ کفعمی سے مشھور ھے روز جمعہ کے اعمال شمار کرنے کے ضمن میں صلوات کا ذکر کیا ھے جو خاتم الاوصیاء مولانا صاحب الزمان (ان پر ملک منان کی طرف سے صلوة ھو) کی طرف سے صادر ھوئی ھے اور وہ ”صلوات ابو الحسن ضراب اصفھانی“ کے نام سے مشھور ھے اس کے ایک فقرہ میں ھم اس طرح پڑھتے ھیں:

”اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْخَلَفِ الْھَادِی الْمَہْدِی، اِمَامِ الْمُوْمِنِیْنَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ حُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔“[10]

مہدی(علیہ السلام) انبیا کی رسالت اور توحید کی اشاعت

حضرت بقیتہ اللہ تک پھونچنے والی انبیاء کی میراث میں سے ایک میراث ان کی بنیادی اور اساسی ماموریت ھے ارسال رسل کی آخری غرض و غایت اور بنیادی ذمہ داری توحید کی نشر و اشاعت اور توحید کے حقیقی متوالوں کی تربیت ھے۔

اس پاکیزہ ہدف تک رسائی کے لئے اللہ کے نبیوں نے توحید پرستی کے تمام موانع اور رکاوٹوں کے خلاف شدید جنگ کی انسان کی توحید پرستی کے حوالے سے ھر ملک اور شھر میں موانع اور رکاوٹیں دو طرح کی ھیں۔

الف: داخلی موانع؛ ب: خارجی موانع، یکتا پرستی کے داخلی موانع اور بندگی کے وظائف کی انجام دھی کا ایک نظر میں تین عناصر ”جھل، غفلت اور ھوا پرستی“ میں خلاصہ کیا جاسکتا ھے جس طرح خارجی موانع ایجاد کرنے والے اصلی عناصر درج ذیل تین عامل کی شکل میں دیکھے جاسکتے ھیں: ”ابلیس، طواغیت (خودغرض اور دین سے جنگ کرنے والی حکومتیں) اور ثروت مند و مستکبرین“

انبیا عظام نے ان موانع کو بر طرف کرنے اور توحیدی فکر کی ترویج کرنے اور حقیقی موحدین کی تربیت میں طاقت فرسا اور جان لیوا زحمتوں کا سامنا کیا ھے اور ھر ایک زمان و مکان، مخاطبین، اسباب و وسائل اور موجودہ موانع کی سختیوں کے باوجود کامیاب ھوئے ھیں لیکن ان میں سے کوئی بھی وسیع و عریض کرہ ارضی کو توحید کے پتوار کے تحت نھیں لاسکا ھے۔

یہ عظیم ماموریت حضرت ختم الاوصیا کے ھاتھوں تمام ھوگی [11]وہ <لِیَضَعَ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالْاَغْلَالَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْھِمْ>کا زبان عمل سے ترجمہ کریں گے۔ وہ تاریخ کے تمام مظلوموں کا انتقام لیں گے۔ وہ اللہ کی شمشیر براں ھیں جو کبھی کند نھیں ھوگی[12] سرکشوں کی گردن اڑادیں گے اور ان کے سروں کو عدالت کے زیر اثر قرار دیں گے اور ان میں سے کچھ کو ذلت و رسوائی کے ساتھ اسیر کریں گے[13]

اور آپ تمام انبیاء اور اوصیاء کے قافلے کے شھیدوں کا انتقام لینے کے لئے قیام کریں گے[14]

شاید دلچسپ اور حسین مژدہ جو حضرت خاتم الانبیا محمد مصطفیٰ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے شب معراج خدا وند سبحان سے دریافت کیا ھے وہ مہدوی تمدن کی توحید کا محقق ھونا اور اس کا تمام عالم میں نشر ھونا ھے خداوندمتعال نے اس شب اپنے حبیب سے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next