جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



    معاویہ Ù†Û’ جنگ صفین ختم ھونے  اور امیر المومنین علیہ السلام Ú©ÛŒ فوج میںخوارج Ú©Û’ ذریعہ اختلاف Ùˆ تفرقہ ڈالنے Ú©Û’ بعد موقع غنیمت دیکھا کہ عمر وعاص Ú©ÛŒ سرداری میں اپنی فوج Ú©Ùˆ مصر روانہ کرے تاکہ مصر Ú©Ùˆ امیر المومنین علیہ السلام Ú©Û’ قبضے سے چھین Ù„Û’ ØŒ اس Ù†Û’ یہ پُر خطر کا Ù… انجام دینے Ú©Û’ لئے اپنی فوج Ú©Û’ بہت سے سرداروں Ú©Ùˆ دعوت دی اور ان میں عمروعاص ØŒ حبیب بن مسلمہ فہری،بُسربن ارطاة عامری، ضحاک بن قیس اور عبد الرحمان بن خالد وغیرہ شامل تھے اور قریش Ú©Û’ علاوہ دوسرے افراد Ú©Ùˆ بھی مشورے Ú©Û’ لئے بلایا اور پھر اس Ù†Û’ مجمع Ú©ÛŒ طرف مخاطب ھوکر کہا :کیا تم جانتے Ú¾Ùˆ کہ میں Ù†Û’ تمھیں کیوں یہاں جمع کیا Ú¾Û’ØŸ

عمر و عاص نے اس کے راز کا پردہ فاش کرتے ھوئے کہا: تونے ھم لوگوں کو مصر فتح کرنے کے لئے بلایا ھے کیونکہ دہاں کی سرزمین بہت زرخیز ھے اور وہاں پر مالیات (خراج)بہت زیادہ ھے اور مصر کے فتح ھونے میں تمھاری اور تمھارے دوستوں کی عزت ھے۔

معاویہ، عمرو عاص کی تصدیق کرنے کے لئے اٹھا اور یاد دلایا کہ اس نے ابتدا میں عمر و عاص سے وعدہ کیا تھا کہ اگر علی پر میں نے فتح حاصل کر لی تو مصر کی حکومت اسے بخش دے گا، اس جلسہ میں بہت زیادہ گفتگو ھوئی اور بالآخر یہ طے پایا کہ مصر کے لوگوں کو، چاھے دوست ھوںیا دشمن بہت زیادہ خطوط لکھے جائیں دوستوں کو ثابت قدم رہنے اور مقابلے کا حکم دیا جائے اور دشمنوں کو صلح وخاموشی کا حکم دیا جائے یاجنگ کی دھمکی دی جائے، اس لئے معاویہ نے علی علیہ السلام کے دومخالفوں ، مسلمہ اور معاویہ کِندی کے نام خط لکھااور پھر عمروعاص کو ایک بڑی فوج کے ھمراہ مصر روانہ کیا۔ جب عمر و عاص مصرکی سرحد پر پھونچا تو عثمان کے چاہنے والوں نے اس کا استقبال کیا اور اس سے ملحق ھوگئے عمر وعاص نے وھیں سے مصر کے حاکم کے نام خط لکھا ”میں نھیں چاہتا کہ تم سے جنگ کروںاور تمھار ا خون بہاوٴں،مصر کے لوگ تمھاری مخالفت پر متفق ھیں اور تمھاری پیروی کرنے سے پشیمان ھیں“۔

 Ø¹Ù…ر Ùˆ عاص Ù†Û’ اپنے اور معاویہ Ú©Û’ خط Ú©Ùˆ محمد Ú©Û’ پاس بھیجا ۔مصر Ú©Û’ حاکم Ù†Û’ دونوں خط Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد امام علیہ السلام Ú©Û’ پاس بھیج دیا اپنے خط میں شام Ú©ÛŒ فوج Ú©Û’ مصر Ú©ÛŒ سرحد پر پھونچنے Ú©ÛŒ خبر دی اور لکھا کہ اگر آپ چاہتے ھیں کہ مصر Ú©ÛŒ حکومت آپ Ú©Û’ ہاتھ میں رھے تو میری مالی اور فوجی مدد کیجیے۔

امام علیہ السلام نے مصر کے حاکم کو مقابلہ کرنے کی تاکید کی

پھر محمد بن ابی بکر نے عمر و عاص اور معاویہ کے خط کا جواب دیا اور بالآخر مجبور ھوئے کہ لوگوں کو اکٹھا کر کے لشکر ترتیب دیں اور عمرو عاص کی فوج کے مقابلہ کے لئے جائیں۔

ان کی فوج کے اگلے دستہ میں دو ہزار آدمی تھے جس کی سرداری کنانہ بن بُشر کر رھے تھے اور خود بھی اس کے بعد دوہزار کی فوج لے کر اس کے پیچھے پیچھے روانہ ھوئے۔ جب مصر کی فوج کے اگلے دستہ نے شام کی فوج کا سامنا کیا شام کی فوج کو درھم برھم کردیا لیکن فوج کی کمی کی وجہ سے کمزور پڑگیا، کنانہ اپنے گھوڑے سے اترآئے اور اپنے ساتھیوں کے ھمراہ ایک ایک کر کے دشمنوں سے جنگ کرنے لگے اور اس آیت کی تلاوت کرتے شھید ھوگئے:

”وما کان لنفسٍ اٴن تموت الاّٰ بِاذنِ اللّٰہ کتاباً موٴ جَّلاً ومَنْ یردْ ثوابَ الدُّ نیا نُوٴ تِہِ منھا ومنْ یُردْ ثواب الا خِرة نُوٴتِہِ مِنھا و سَنجِزی الشا کرِین“ (آل عمران :۱۴۵)

”اور بغیر Ø­Ú©Ù… خدا Ú©Û’ تو کوئی شخص مرھی نھیں سکتا وقت معین ہر ایک Ú©ÛŒ موت Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ھوئی Ú¾Û’ اور جو شخص (اپنے کئے کا) بد لہ دنیا میں چاھے تو Ú¾Ù… اس Ú©Ùˆ اس میں سے دیدیتے ھیں  اور جو شخص آخرت میںبد لہ چاھے اسے اسی میں سے دینگے اور (نعمت ایمان Ú©Û’) شکر کرنے والوں Ú©Ùˆ بہت جلد Ú¾Ù… جزائے خیر دیں گے“۔

محمد بن ابی بکر کی شہادت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next