جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



    امام علیہ السلام منبر سے اترے اور روانہ ھوگئے یہاں تک کہ آپ سرزمین ” غریبین“ پھونچے اور پھر حجر بن عدی Ú©Ùˆ چار ہزار فوج کا سردار بنایا اور ان Ú©Û’ لئے علم باندھا ØŒ حجر روانہ ھوئے اور سرزمین ” سماوہ“ پھونچے اور مستقل ضحاک Ú©ÛŒ تلاش میں تھے یہاں تک کہ ” تدمر“ Ú©Û’ علاقہ میں اس Ú©Ùˆ پالیا۔ دونوں گروھوں Ú©Û’ درمیان جنگ شروع ھوگئی اور دشمن Ú©ÛŒ فوج Ú©Û’ Û±Û¹ آدمی اور علی علیہ السلام Ú©Û’ دو آدمی مارے گئے ØŒ ضحاک Ù†Û’ رات Ú©Û’ اندھیرے کا فائدہ اٹھایا اور بھاگ گیا اور صبح تک اس کا کوئی پتہ نہ تھا۔ ضحاک عراق سے بھاگنے Ú©Û’ بعد پیاس Ú©ÛŒ شدت سے جاں بلب ھوا ØŒ کیونکہ جس اونٹ پر اس Ù†Û’ پانی رکھا تھا وہ راستے میں غائب ھوگیا لیکن بالآخر اس Ù†Û’ اطراف میں رہنے والوں سے پانی طلب کیا اور اپنی پیاس بجھائی Û”

امام علیہ السلام نے ضحاک کی لوٹ مار اورغارتگری پر ایک خطبہ دیا جس کا خلاصہ یہاں تحریر کررھے ھیں:”ایھا الناس، المجتمعةُ اٴبد انُھُم المختلفةُ اٴھوا وٴھُم کلَا مُکم یوھِی الصُّمَّ الصِّلابَ وفِعلکم یُطمِعُ فیکُم الاعداء َ تقولونَ فی المجالسِ: کَیتَ وکَیتَ فاذا جَاءَ القتالُ قُلتُم حیدِی حیادٍ“ ،اے وہ لوگو! جن کے جسم یکجا اور خواہشیں مختلف ھیں تمہاری باتیں سخت پتھروں کو نرم کردیتی ھیں مگر تمہارا عمل تمہارے بارے میں دشمنوں کو لالچ دلاتا ھے اپنی مجلس میں بیٹھ کر کہتے ھو کہ یہ کرینگے وہ کرینگے اور جب جنگ کا وقت آجائے تو کہتے ھو ائے جنگ دور ھو، دور ھو ۔

  ”۔۔۔ اٴیّ دارٍ بعد دارِکم تمنعون؟ ومع ای اِمام بعدِی تقاتلون؟ المغرور واللّٰہ من اٴ غررتموہ Ùˆ من فاز بکم فقد فاز واللّٰہ بالسَّھم الاخیبِ ومن رمیٰ بکم فقد رمیٰ باٴفوق ناصِل “ ØŒ ” اپنا گھر Ú†Ú¾Ù† جانے Ú©Û’ بعد کس Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ حفاظت کروگے؟ اور میرے بعد کس امام Ú©Û’ ساتھ رہ کرجہاد کروگے؟، خدا Ú©ÛŒ قسم جسے تم اپنے فریب میں مبتلا کرلو وہ دھوکہ میں Ú¾Û’ اور جو تمہارے ذریعہ کامیاب ھونا چاھے اس Ú©Û’ حصّے میں ناکام تیر آئے گا ( جس کا کوئی انعام نہ Ú¾Ùˆ) اور جس Ù†Û’ تمہارے ذریعہ تیر چلایا گا اس Ù†Û’ (گویا) شکستہ پیکان سے نشانہ لگایا“۔

خطبہ کے آخر میں فرماتے ھیں : ” القوم رجالٌ اٴمثالُکم، اٴقولاً بغیرعلم ٍ ؟وغفلَة ً من غیرورعٍ ؟ وطمعاً فی غیرحقٍّ “؟ [3]” (دشمن )لوگ (شامی) بھی تمہارے ھی جیسے مرد ھیں ، کیا عقیدہ کے بغیر باتیں صحیح ھیں ؟تقوی کے بغیر غفلت صحیح ھے؟ کیا نا حق چیز میں طمع صحیح ھے ؟

 Ø§Ù…ام علیہ السلام Ú©Û’ بھائی عقیل Ú©Ùˆ ضحاک Ú©Û’ حملہ Ú©ÛŒ خبر ملی اور مکہ سے آپ Ú©Û’ پاس ھمدردی Ú©Û’ طور پر خط لکھا اور خط Ú©Û’ آخر میں لکھا کہ اگر اجازت دیں تو اپنے بچوں Ú©Û’ ساتھ عراق آجاوٴں اور اپنے بھائی Ú©ÛŒ خوشی اور غم میں شریک رھوں کیونکہ میں اس بات پر راضی نھیںھوں کہ حضرت Ú©Û’ بعد زندہ رھوں ØŒ امام علیہ السلام Ù†Û’ اپنے بھائی Ú©Ùˆ جواب لکھا جوکہ آپ کا تاریخی خط Ú¾Û’ اور اس میں قریش Ú©Û’ حالات اور ان Ú©Û’ ظلم وستم Ú©Ùˆ اس انداز سے لکھا:

 â€ الا وان العرب قد اجمعت علیٰ حربِ اخیک الیوم اجماعَھا عَلیٰ حربِ رسول اللّٰہ قبل الیوم Û” فاصبحوا قد جھِلوا حقّہ‘ وجَحدوا فضلہ وبادروہ العداوةونصبوا لہ الحرب وجھدو ا علیہ کلَّ الجحد وجرّوا اِلیہ جیش الاحزاب“[4]ØŒ ” آج عرب Ù†Û’ تمہارے بھائی Ú©Û’ ساتھ جنگ کرنے Ú©Û’ لئے عہد کر لیا Ú¾Û’ جیسا کہ اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ پیغمبر سے جنگ کرنے Ú©Û’ لئے عہد وپیمان باندھا تھا۔ ان لوگوں Ù†Û’ تمہارے بھائی Ú©Û’ حق سے انکار کردیا Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ فضیلت Ú©Ùˆ نظر انداز کردیاھے اور دشمنی کرنے میں بہت جلدی Ú©ÛŒ اور پیغمبر Ú©Û’ زمانے میں اس Ú©ÛŒ سخت ترین محنت ÙˆÚº وکوششوں سے چشم پوشی کرلی Ú¾Û’ اور بالآخر احزاب Ú©ÛŒ فوج Ù„Û’ کر اس Ú©Û’ سامنے آگئے ھیں“۔امام علیه السلام کایہ کلام اس بات Ú©ÛŒ حکایت کرتاھے کہ آپ معاویہ Ú©Û’ ساتھ جنگ Ú©Ùˆ پیغمبر Ú©ÛŒ ابوسفیان Ú©Û’ ساتھ جنگ کا سلسلہ سمجھتے ھیں۔ حقیقتاً جنگ احزاب عثمان Ú©Û’ خون کا بدلہ لینے Ú©Û’ بہانے سے صفین میں دوبارہ برپا Ú©ÛŒ گئی۔

۲۔ بُسر کو حجاز ویمن بھیجنا

امام علیہ السلام Ù†Û’ یمن Ú©Û’ ایک  حصے کا والی عبیداللہ بن عباس Ú©Ùˆ بنایا تھا اور ایک دوسرے حصّے جند [5]کا والی سعید بن نمران Ú©Ùˆ بنایا تھا۔ یمن Ú©Û’ مرکزی علاقہ میں Ú©Ú†Ú¾ ایسے گروہ تھے جو عثمان اور عثمانیوں  پیروی کرتے تھے اور حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ حکومت سے کوئی رغبت نھیں رکھتے تھے بلکہ ھمیشہ دھوکہ ،فریب اور فتنہ وفساد Ú©ÛŒ فکر میںرہتے تھے جب ان لوگوں Ú©Ùˆ خوارج Ú©Û’ حادثہ اور امام Ú©ÛŒ فوج میں اختلاف Ú©ÛŒ خبر ملی تو مخالفت کرنے Ù„Ú¯Û’ یہاں تک کہ سعید بن نمران Ú©Ùˆ جند Ú©Û’ علاقہ سے باہر نکال دیا، ایک گروہ جو فکر Ú©Û’ اعتبار سے عثمانی نہ تھا وہ بھی مالیات (ٹیکس) ادا نہ کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے فسادیوں Ú©Û’ ساتھ مل گیا Û”

سعید بن نمران اور عبیداللہ ابن عباس نے مخالفین کے تما م حالات امام علیہ السلام کو دی۔ امام علیہ السلام نے کوفہ میں یمن کی ایک عظیم شخصیت یزید بن قیس ارحبی سے مشورہ کیا اور آخر میں یہ طے ھوا کہ فتنہ وفساد برپاکرنے والوں کو خط لکھیں اور ان لوگوں کو نصیحت کریں اور پھر دوبارہ مرکزی حکومت کی اطاعت وپیروی کے لئے دعوت دیں۔

امام علیہ السلام نے خط کو یمن کے ایک آدمی کے ھمراہ جو قبیلہ ھمدان سے تھا ان لوگوں کے پاس بھیجا، امام علیہ السلام کے قاصد نے آپ کا خط ایک بہت بڑے اجتماع میں لوگوں کو سنایا، خط کامضمون بہت تربیتی اور موٴثر تھا، لیکن مخالفین نے اطاعت وپیروی کو اس شرط پر قبول کرنے کا وعدہ کیا کہ امام عبیداللہ اور سعید کوبر طرف کر دیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next