جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



کنانہ بن بشر کی شہادت کی وجہ سے شام کی فوج میں جراٴت پید ا ھوگئی اور سب نے یہ طے کیا کہ آگے بڑھتے رھیں اور محمد بن ابی بکر کی چھاؤنی کی طرف جائیں ،جب ان کی چھاؤنی پر پھونچے تو دیکھا کہ محمد کے ساتھی مختلف جگھوں پر منتشر ھو گئے ھیں ، محمد خود مضطرت اور سرگرداںھیں یہاں تک کہ ایک کھنڈر میں پناہ حاصل کی، معاویہ بن حدیج محمد کی جگہ سے با خبر ھوا اور انھیں گرفتار کر لیا وہاں سے باہر لایا اور ”فسطاط“ نامی جگہ پر جہاں عمر و عاص کے فوجی تھے پھونچا دیا جب کہ عنقریب تھا کہ پیاس کی شدت سے مرجائیں۔

عبد الرحمن بن ابی بکر، محمد کا بھائی عمرو کی فوج میں تھا، اس نے فریاد بلند کی میں اس بات سے راضی نھیں ھوں کہ میر ے بھائی کو اس طرح قتل کرو اور عمر وعاص سے کہا کہ اپنی فوج کے سردارمعاویہ بن حدیج کو حکم دو کہ اس کے قتل کرنے سے باز آجائے، عمروعاص نے اپنے نمائندے کو ابن حدیج کی طرف بھیجا کہ محمد کو زندہ حوالے کرے لیکن معاویہ بن حدیج نے کہا: کنانہ بن بشر جو میرا چچا زاد بھائی تھا قتل ھوگیا محمد کو بھی ، زندہ نھیں رہنا چاھیے ،محمد جو اپنی قسمت دیکھ رھے تھے ،درخواست کی کہ مجھے پانی پلادو لیکن معاویہ بن حدیج نے بہانہ بنایا کہ عثمان بھی پیاسے قتل ھوئے تھے لہذا پانی نھیں دیا۔

اس وقت ابن حدیج نے محمد کو بہت برُی باتیں کھیںجنھیں تحریر کرنے سے پرھیز کررھے ھیں اور آخرمیں اس نے کہا: میں تمھاری لاش کو اس مردہ گدھے کی کھال میں رکھوں گا اور پھر جلادوں گا۔محمد نے جواب دیا :تم خدا کے دشمنوں نے اولیاء خدا کے ساتھ بار ہا ایسا معاملہ انجام دیا ھے، مجھے امید ھے کہ خدا ا س آگ کو میر ے لئے ایسے ویسی ھی اور باعافیت کردے گا جیسے ابراھیم کے لئے کیا تھا، اور اسے تمھارے اور تمھارے دوستوں کے لئے وبال بنادے گا اورخدا تجھے اور تیرے پیشوا معاویہ بن ابو سفیان اور عمر وعاص کو ایسی آگ میں جلائے گاکہ جب بھی چاھےں کہ خاموش ھو وہ اورشعلہ ور ھوجائے گا، بالآخر معاویہ بن حدیج کو غصّہ آیا اور اس نے محمد کی گردن اڑا دی اور ان کے جسم کو مردہ گدھے کے پیٹ میں ڈالدیا اور جلادیا۔

محمد بن ابی بکر Ú©ÛŒ شہادت Ù†Û’ دوآمیوں Ú©Ùˆ سب سے زیادہ متاثر کیا، ایک ان Ú©ÛŒ بہن عائشہ تھیں جو ان Ú©Û’ حالات پر بہت روئیں، وہ ہر نماز Ú©Û’ آخر میں معاویہ ابن سفیان ،عمر Ùˆ عاص اور معاویہ بن حدیج پربد دعا کرتی تھیں، عائشہ Ù†Û’ اپنے بھائی  Ú©Û’ اھل Ùˆ عیال Ú©ÛŒ کفالت Ú©ÛŒ ذمہ داری خود Ù„Û’ لی۔ اور محمد ابن ابی بکر Ú©Û’ بیٹے قاسم انھیں Ú©ÛŒ پرورش Ùˆ کفالت میں پروان Ú†Ú‘Ú¾Û’ اور دوسرے اسماٴ بنت عمیس جو بہت دنوں تک جعفر ابن ابی طالب Ú©ÛŒ زوجہ تھیں اور جعفر Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ بعد ابوبکر سے شادی ھوگئی اور انھیں سے محمد بن ابی بکر پیدا ھوئے اور ابو بکر Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد علی علیہ السلام سے شادی Ú©ÛŒ اور ان سے ایک بیٹا پیدا ھوا جس کا نام یحییٰ تھا،یہ ماں جب اپنے بیٹے Ú©ÛŒ قسمت Ùˆ شہادت سے باخبر ھوئی تو بہت زیادہ متاثر ھوئی لیکن اپنے غیظ Ùˆ غضب Ú©Ùˆ قابو میں رکھا اور مصلائے نماز پر گئیں اور ان Ú©Û’ قاتلوں پر لعنت Ùˆ ملامت Ú©ÛŒ Û”  

عمر وعاص نے معاویہ کو خط کے ذریعے ان دونوں آدمیوں کی شہادت کے بارے میںخبر دی اور دوسرے سیاست بازوں کی طرح جھوٹ بولا اور اپنے کو بر حق ظاہر کیا اور کہا :ھم نے ان لوگوں کو کتاب و سنت کی طرف بلایا مگر ان لوگوں نے حق کی مخالفت کی اور اپنی گمراھی پر باقی رھے۔ با لآخر ان کے اور ھمارے درمیان جنگ ھوئی۔ ھم نے خدا سے مدد طلب کی اور خدا نے ان کے چہروں اور پشتوں پر ضرب لگائی اور ان سب لوگوں کو ھمارے سپرد کر دیا۔

حضرت علی علیہ السلام اور خبر شہادت محمد بن ابی بکر

عبد اللہ بن قعید روتا ھوا کوفہ میں داخل ھوا اور حضرت علی علیہ السلام کو محمد کی دردناک شہادت سے آگاہ کیا ۔امام نے حکم دیا کہ تمام لوگ اس کی بات سننے کے لئے جمع ھوں، اس وقت لوگوں سے فرمایا:”یہ نالہ و فریاد محمد اور تمھارے بھائیوں کا جو مصر میں تھے ۔ خدا کااور تمھارا دشمن عمر و عاص ان لوگوں کی طرف گیا اور ان پر غالب ھوگیا اور میں ہرگز یہ امید نھیں رکھتاکہ گمراھوں کا تعلق باطل سے اور ان کاسرکش حاکموں پر اس سے زیادہ ھو جتنا اعتماد تم لوگوں کا اعتقاد حق پر ھے ، گویا ان لوگوں نے مصر پر حملہ کرکے تم لوگوں کو پر حملہ کیاھے جتنی جلدی ممکن ھو ان کی مدد کے لئے جاوٴ، اے خدا کے بندو! مصر خیر و برکت کے اعتبار سے شام سے بہتر اور مصر کے لوگ شام کے افراد سے بہتر ھیں ، مصر کو اپنے قبضے سے نہ جانے دو، اگر مصرتم لوگوں کے ہاتھ میں ھوگا تو تم لوگوں کے لئے عزت کا سبب ھوگا، اور دشمنوں کے لئے ذلت کا سبب ھوگا،جتنی جلدی ممکن ھو” جرعہ“کی چھاوٴنی پھونچ جاوٴ تاکہ کل ایک دوسرے تک پھونچ جائیں۔

کچھ دن گزرنے کے بعد اور عراق کے سرداروں کے اما م علیہ السلام کے پاس آنے جانے کے بعد بالآخر مالک بن کعب کی سرداری میں دو ہزار فوج مصر کے لئے روانہ ھوئی۔[26]

امام علیہ السلام نے ابن عباس کو اپنے خط میں اس واقعہ کی خبر ان الفاظ میں دی:

”اما بعد، مصر پر دشمن کا قبضہ ھوگیا ھے اور محمد بن ابی بکر“(خدا ان پر رحمت کرے) شھید ھوگئے ،اس مصیبت کا اجر ھم اللہ سے مانگتے ھیں کتنا خیر خواہ فرزند،اور محنت کش عامل تھا (جونہ رہا)کیاسیف قاطع ، اور کیسا دفاعی ستون تھا(جوچل بسا) میں نے لوگوں کی بہت تشویق کی تھی کہ اس کی مدد کے لئے جائیں ، میں نے لوگوں کو در پردہ اور بر ملا ایک بار نھیں ،بلکہ بار بار حکم دیا کہ جنگ سے پھلے ان سے مدد کو پہنچ جائیں لیکن اکچھ لوگوں نے با دل نخواستہ آماد گی ظاہر کی اور کچھ لوگ جھوٹے بہانے بنانے لگے اور کچھ لوگ تو چپ چاپ بیٹھے ھی رھے اور مدد کے لئے نہ اٹھے، چنانچہ میں خدا سے یھی دعا کرتا ھوں کہ اے خدا!مجھے جلد از جلد ان لوگوں سے نجات دیدے۔[27]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next