جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



بُسر Ù†Û’ اپنا کام انجام دینے Ú©Û’ بعد طائف Ú©Ùˆ چھوڑدیا او رعرب Ú©Û’ مشھور سیاست باز مغیرہ بن شعبہ Ù†Û’ اُسے Ú©Ú†Ú¾ دور آکر رخصت کیا ØŒ وہ یمن جاتے ھوئے راستے میں سرزمین ” بنی کنانہ “ پھونچا Û” اسے خبر ملی کہ ”صنعاء میں امام علیہ السلام Ú©Û’ والی عبیداللہ بن عباس Ù†Û’ اپنے دو چھوٹے بچوں کوان Ú©ÛŒ ماں Ú©Û’ ساتھ  وہاں چھوڑدیا Ú¾Û’ ØŒ عبیداللہ Ù†Û’ اپنے بچوں Ú©Ùˆ بنی کنانہ Ú©Û’ ایک شخص Ú©Û’ سپر د کیا تھا ۔وہ شخص ننگی تلوا رلے کر شامیوں Ú©Û’ پاس آیا ØŒ بُسر Ù†Û’ اس سے کہا: تمہاری ماں تمہارے غم میں بیٹھے ØŒ میں تمھیں قتل کرنے کا ارادہ نھیں رکھتا بلکہ میں عبیداللہ Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ مانگ رہا Ú¾ÙˆÚº ØŒ اس Ù†Û’ بُسر Ú©Ùˆ جواب دیا: میں ان لوگوں Ú©ÛŒ راہ میں جو میری حمایت میںھیں قتل ھونے Ú©Û’ لئے تیار Ú¾ÙˆÚº ØŒ یہ جملہ کہنے Ú©Û’ بعد شامیوں پر حملہ کیا اور بالآخر قتل ھوگیا، عبیداللہ Ú©Û’ چھوٹے بچوں Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ لئے لائے اور بہت Ú¾ÛŒ قساوت قلبی سے دونوں Ú©Ùˆ قتل کردیا Û” بنی کنانہ Ú©ÛŒ ایک عورت Ù†Û’ فریاد بلند Ú©ÛŒ ØŒ تم لوگ مردوں Ú©Ùˆ قتل کررھے Ú¾Ùˆ  ØŒ بچوں Ù†Û’ کیا غلطی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŸ خدا Ú©ÛŒ قسم چھوٹے بچوں Ú©Ùˆ نہ جاھلیت اور نہ Ú¾ÛŒ اسلام Ú©Û’ زمانے میں قتل کیا گیا ØŒ خدا Ú©ÛŒ قسم وہ حکومت جو اپنی طاقت وقدرت بوڑھوں اور بچوں Ú©Ùˆ قتل کرکے ثابت کرتی Ú¾Û’ اور ناکارہ Ø­Ú©Ùˆ مت Ú¾Û’ ØŒ بُسر Ù†Û’ کہا: خدا Ú©ÛŒ قسم ھمارا ارادہ تھا کہ عورتوں Ú©Ùˆ بھی قتل کریں۔ اس عورت Ù†Û’ کہا: میں خدا سے دعا کرتی Ú¾ÙˆÚº تو اس کام Ú©Ùˆ ضرور انجام دے۔

بُسر سرزمین کنانہ سے اور اپنے سفر کے درمیان نجران میں عبیداللہ بن عباس کے داماد عبداللہ بن عبد المدان کو قتل کردیا اور کہا: اے نجران کے لوگو اے عیسائیو! ، خدا کی قسم اگر تم لوگوں نے ایسا کام کیا جس سے میں خوش نہ ھو تو میں واپس آجاوٴں گااور ایسا کام کروں گا کہ تمہاری نسلیں ختم ھوجائیں گی، تمہاری کھیتیاں برباد اور تمہارے گھر ویران ھو جائیں گے۔

 Ù¾Ú¾Ø± اپنے سفر پر روانہ ھوگیا اور راستے میں ابوکرب جو امام علیہ السلام Ú©Û’ شیعوں اور ھمدان Ú©Û’ بزرگوں میں سے تھے ان Ú©Ùˆ قتل کردیا اور بالآخر سرزمین صنعاء پھونچا۔ امام علیہ السلام Ú©Û’ والی عبیداللہ بن عباس اور سعید بن نمران Ù†Û’ شہر Ú©Ùˆ چھوڑدیا اور عمر Ùˆ ثقفی Ú©Ùˆ اپنا جانشین بنادیا تھا۔ عبیداللہ Ú©Û’ جانشین Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ دیر تک مقابلہ کیالیکن آخر کارقتل ھوگیا خونریز بُسر شہر میں داخل ھوگیا اور بہت سے لوگوں Ú©Ùˆ قتل کرڈالا یہاں تک کہ وہ گروہ جو ”مآرب“ سے وہاں آیاتھا صر ف ایک آدمی Ú©Û’ علاوہ سب Ú©Ùˆ قتل کردیا۔ وہ نجات یافتہ شخص مآرب واپس چلا گیا اور کہا: میں ضعیفوں اور جوانوں Ú©Ùˆ باخبر کررہا ھوںکہ سرخ موت تمہارا تعاقب کررھی Ú¾Û’Û”

بُسر ،صنعاء سے ”جیشان “ نامی علاقے کی طرف گیا ۔اس علاقے کے سبھی لوگ امام علیہ السلام کے شیعہ تھے۔ بُسر اور ان کے درمیان جنگ شروع ھوئی اور بالآخر بہت زیادہ تلفات کے بعد مغلوب اور اسیر ھوگئے اور بہت ھی درد ناک طریقے سے شھید ھوئے ۔ وہ دوبارہ صنعاء واپس گیا اور سو آدمیوں کوپھر اس جرم میں قتل کیا کہ ان میں سے ایک عورت نے عبیداللہ بن عباس کے بچوں کو پناہ دی تھی ۔

یہ بُسر بن ارطاة کے ظلم وستم کا بدترین سیاہ ورق تھا جسے تاریخ نے ضبط کیا ھے ۔

جب بُسر کے ظلم وستم کی خبر حضرت علی علیہ السلام کو ملی تو آپ نے اپنے عظیم سردار جاریہ بن قدامہ کو دو ہزار کا لشکر دے کر بُسر کے ظلم وستم سے مقابلہ کرنے کے لئے حجاز روانہ کیا، وہ بصرہ کی طرف سے حجاز گئے اور یمن پھونچے اور بُسر کا پیچھا کررھے تھے یہاں تک کہ خبر ملی کہ وہ سرزمین ” بنی تمیم“ پر ھے۔ جب بُسر جاریہ کی آمد سے باخبر ھوا تو وہ ثمامہ کی طرف چلا گیا۔ جب لوگوں کو جاریہ کی آمد کی خبرھوئی تو بُسر کے راستے میں مشکلات کھڑی کردیں۔ لیکن وہ کسی طرح سے اپنی جان بچا کر شام پھونچ گیا اور اپنے سفر کی مکمل روداد معاویہ سے بیان کی ۔ ” اس نے کہا: کہ میں نے سفر کی آمد ورفت میں تمہارے دشمنوں کو قتل کیا ھے ، معاویہ نے کہا: تونے یہ کام نھیں کیاھے بلکہ خدانے کیا ھے !۔

تاریخ نے لکھا ھے کہ بُسر نے اس سفر میں ۳۰ ہزار لوگوں کو قتل کیا اور کچھ لوگوں کو آگ میں جلا دیا ۔ امیرالمومنین علیہ السلام ھمیشہ اس پر لعنت، ملامت کرتے تھے اورکہتے تھے: خدایا! اُسے موت نہ دینا جب تک اس کی عقل اس سے چھین نہ لینا ، خدایا !بُسر ،عمروعاص اور معاویہ پر لعنت کر، اور اپنے غیض وغضب کو ان پر نازل کر۔ امام علیہ السلام کی بددعا قبول ھوئی اور زیادہ دن نہ گذرا تھا کہ بُسر دیوانہ ھوگیا اور ھمیشہ کہتاتھا: مجھے ایک تلوار دیدو تاکہ میں لوگوں کو قتل کروں ، اس کے محافظین کو کچھ سمجھ میں نہ آیا تولکڑی کی ایک تلوار اس کے ہاتھ میں دے دی اور وہ مسلسل اس تلوار سے در و دیوار پر مارتا تھا یہاں تک کہ ھلاک ھوگیا۔

بُسر کا کام مسلم بن عقبہ Ú©ÛŒ طرح تھا جو اس Ù†Û’ یزید Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے مدینہ میں حرّہ نامی جگہ پر انجام دیا تھا ØŒ حقیقت میں یہ باپ بیٹے ( معاویہ اور یزید) نہ صرف مزاج Ùˆ ذہنیت Ú©Û’ اعتبار سے ایک تھے بلکہ ان عاملین بھی قساوت قلبی ØŒ سنگدلی میں انھیں جیسے تھے اور ابن ابی الحدید Ú©ÛŒ تعبیر Ú©Û’ مطابق ” ÙˆÙŽÙ…ÙŽÙ†  اَشبَہَ اَبَاہُ فَمَا ظَلَمَ “۔[7]

 Ø§Ø³ حصّہ Ú©Û’ آخر میں امام علیہ السلام کاوہ خطبہ جو آپ Ù†Û’ بُسر Ú©Û’ بارے میں دیا، بیان کررھے ھیں ” بس کوفہ Ú¾ÛŒ میرے تصرف میں رہ گیا Ú¾Û’ اسی Ú©Û’ قبض وبسط کا اختیارمیرے ہاتھ میں Ú¾Û’ اور اے کوفہ !

اگر توایسا اور تجھ میں بھی مخالفت Ú©ÛŒ آندھیاں چلتی رھیں تو خدا تیرا برا کرے گا۔ مجھے خبر ملی Ú¾Û’ کہ بُسر یمن پھونچ گیا Ú¾Û’ اور مجھے خدا Ú©ÛŒ قسم یہ اندیشہ Ú¾Û’ کہ لوگ تم پر قابض ھوجائیں Ú¯Û’ اور تم پر Ø­Ú©Ù… چلائیں Ú¯Û’ اس لئے کہ لوگ باطل پر ھوتے ھوئے بھی متحد ھیں اور تم اپنے حق پر منظم نھیں Ú¾Ùˆ(بلکہ ) تم حق باتوں میں اپنے امام Ú©ÛŒ مخالفت Ùˆ نافرمانی کرتے Ú¾Ùˆ اور وہ باطل میں اپنے امیر Ú©ÛŒ اطاعت کرتے ھیں وہ اپنے ساتھی (معاویہ) Ú©Û’ ساتھ امانت داری کا حق ادا کرتے ھیں اور تم اپنے امام Ú©ÛŒ امانت میں خیانت کرتے Ú¾Ùˆ وہ اپنے شہروں میں امن وامان رکھتے ھیں اور تم شورش Ùˆ فسادکرتے رہتے Ú¾Ùˆ ØŒ اگر میں تم میں سے کسی Ú©Ùˆ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ Ú©Û’ ایک پیالہ کا امین بنادوں تو ڈرتا Ú¾ÙˆÚº کہ اسے دستہ سمیت Ù„Û’ کر بھاگ جائے گا، اے اللہ! کوفہ Ú©Û’ لوگوں سے میرا دل تنگ ھوگیا Ú¾Û’ اوران کا بھی دل مجھ سے  تنگ Ú¾Ùˆ گیا Ú¾ÙˆÚºÛ” میں ان سے اُکتاگیا Ú¾ÙˆÚº ،اور یہ مجھ سے اکتا Ú†Ú©Û’ ھیں۔ تو اب ان Ú©Û’ بدلے میں ان سے بہتر لوگ مجھے عطا کردے اور میرے بدلے میں کوئی برا حاکم انھیں دیدے۔خدایا! ان Ú©Û’ دلوں Ú©Ùˆ ( اپنے غضب سے ) اس طرح پگھلادے جیسے پانی میں نمک گھولا جاتاھے ۔خدا Ú©ÛŒ قسم، میرا دل تو یہ چاہتاھے کہ کاش مجھے تمہارے عوض بنی فراس بنی غنم Ú©Û’ ایک ہزار سوار مل جائیں “۔[8]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next