جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



محمد بن ابی بکر Ú©ÛŒ شہادت حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ لئے بہت بڑا غم تھا، حضرت Ù†Û’  باچشم گریہ فرمایا:

”وہ میر ا بیٹا اور میرے بیٹوں اور میرے بھتیجوں کے لئے بھائی تھا۔[28]

اور یہ بھی فرما یا:” وہ مجھے عزیز و پسند تھا اور خود میں نے اپنی آغوش میں اس کی پرورش کی تھی“[29]

جنگ صفین کے بعد اس طرح کے حادثات پے در پے ھوتے رھے اور عقلمند اور دور اندیش لوگ امام علی علیه السلام کی حکومت کے زوال کی ،ان کے نادان ساتھیوں کی وجہ سے پیشین گوئی کرسکتے تھے۔اس وقت اما م علیہ السلام ایسے حالات سے گزررھے تھے کہ معاویہ کا شام پر قبضہ تھا اور مصر پر عمر وعاص نے قبضہ کر لیا تھا اور معاویہ کی طرف سے مرکزی حکومت کو ضعیف و کمزور کرنے کے لئے قاتل اور فسادی گروہ طرف سے قتل و غارت گری کررھے تھے ، تاکہ امن و سکون کو جڑ سے ختم کردیں، لیکن امام علیہ السلام کی تدبیر ایسے افسوسناک حالات پر قابو پانے کے لئے کیاتھی؟ اور آپ نے کس طرح سے مردہ دل عراقیوں سے فسادات کو ختم کرنے کے لئے مدد طلب کی؟ تاریخ کا کہنا ھے کہ امام علیہ السلام نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میںبہت ھی ولولہ انگیز تقریرفرمائی ، جس نے عراقیوں کے مردہ دلوں کو زندہ کردیا۔

امام علیہ السلام کا آخری خطبہ

    نوفل بن فضالہ کہتے ھیں :امام علیہ السلام Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ آخری دنوں میں ØŒ جعدہ مخزومی Ù†Û’ پتھر کا ایک بلند چبوترہ امام علیہ السلام Ú©Û’ لئے بنایا، اور امام علیہ السلام اس پر تشریف لائے، آپ کا پیراہن اون کا بنا ھواتھا، اور نیام اورنعلین کجھور Ú©ÛŒ چھال Ú©ÛŒ بنی تھی اور کثرت ِ سجود Ú©ÛŒ وجہ سے پیشانی کا نشان یوں معلوم ھوتا تھا کہ جیسے اونٹ Ú©Û’ گھٹنے کا گھٹا، اور پھر آپ Ù†Û’ یہ خطبہ ارشاد فرمایا:” الحمدُ لِلّٰہ الذّی اِلیہِ مَصَائر الخلقِ Ùˆ عواقِبُ الْامْرِ ØŒ نَحمدُہُ عَلیٰ عِظیم اِحْسٰانِہ ونیِّربُرھٰا نِہِ Ùˆ نَوامِیْ فَضْلِہِ وا مْتِنٰا نِہِ۔

اَیّھا النّاسُ:  اِنّی قد بثثتُ Ù„Ú©Ù… الموا عِظَ الّتی وَعَظَ الا نبیاءُ بھا اٴ مَمَھُمْ وَادّیتُ اِلَیْکم ادت الا Ùˆ صیاءُ اِلیٰ مَنْ بعدَھُمْ ÙˆÙŽ اَ دَّ بْتُکمْ بِسَوطِیْ فلَمْ تَسْتَقیمواوَحَدوتکم، بالزّ واجِرِ فلمْ  تَسْتَو سِقُوْا۔ للّٰہ اٴ نتُمْ! اَتتَوقّعُونَ اماماً غَیْرِیْ یطاٴُ بِکم الطّرِیقَ Ùˆ یرُشِدُ کُمُ السّبیل؟

… مٰا ضرّ اِخوانُنا الَّذینَ سُفِکت دِماءُ ھُم۔ وَھُمْ بصفیّنَ۔ الاّٰ یکونواُ الیومَ اٴحیاءً ØŸ یُسیغون الغصَصَ ویَشربونَ الرَّ نقَ ! قد۔واللّٰہ ۔لقو ا اللّٰہ فَوَفَا ھُمْ اجورَھُمْ وَاَحَلَّھم دَارَ  الْاَ من بَعْد خو فھِمْ۔اٴین اخوانی الّذِینَ رَکبوُا الطریقَ Ùˆ مَضَوا عَلیَ الحقَّ؟ اَینَ عمّار وایْنَ ابْنُ التیھان؟ واَینَ ذو الشّھادتین؟  واین نْظَر اءُ ھُمْ من اِخوا نِھِمُ الَّذِ یْنَ تَعاقَدواعَلیَ المَنِیَّةِ؟“

”تمام حمد اس خدا کے لئے ھے جس کی طرف تمام مخلوق کی باز گشت ھے اور ہر امر کی انتہا ھے، ھم اس کے عظیم احسان اور روشن برہان اور بڑھتے ھوئے فضل وکرم پر اس کی حمد کرتے ھیں۔

اے لوگو ØŒ میں Ù†Û’ تمھیں اس طرح نصیحتیں Ú©ÛŒ ھیں جیسی انبیا اپنی امتوں Ú©Ùˆ کرتے رھے ھیں اور ÙˆÚ¾ÛŒ باتیں تم تک پھونچائی ھیں جو اوصیا بعد والوں تک پھونچاتے رھے ھیں، میںنے اپنے تازیانہ سے تمہاری تادیب Ú©ÛŒ مگر تم سیدھے نہ ھوئے اور زجر Ùˆ توبیخ سے تمھیں ہنکایا مگر تم لوگ یکجااور متحد نہ ھوئے ،خدا Ú¾ÛŒ  تمھیں سمجھے، کیا تم میرے بعد کسی اور امام Ú©Û’ امیدوار Ú¾Ùˆ جو تمھیں سیدھی راہ پر چلائے اور صحیح راستہ دکھائے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next