جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



ھمارے جن ساتھیوں کا خون جنگ صفین میں بہایا گیا انھیں کیا نقصان پھونچا وہ اگر آج زندہ نھیں ھیں کہ دنیا کے مصائب کے تلخ گھونٹ نوش کریں اور اس طرح کی ناگوار زندگی کا گندہ پانی پیئیخدا کی قسم انھوں نے اللہ سے ملاقات کی تواس نے انھیں پوری جزادی اور خوف و ہراس کے بعد انھیں امن و سلامتی کے گھر میں اتاردیا۔

میرے وہ بھائی کہاں ھیں جو سیدھی راہ پر چلتے رھے (اور اس دنیا سے )حق پر گزر گئے ، کہاں ھیں عمار؟ کہاں ھیں ابن تیہان ؟ کہاں ھیں ذوالشہادتین؟ اور کہاں ھیں ان کے ایسے دوسرے بھائی جو مرنے کا عہد کرچکے تھے؟

نوفل کہتے ھیں: اس کے بعد حضرت نے اپنا ہاتھ داڑھی پر پھیرااور بہت دیر تک زارو قطار روتے رھے اور پھر فرمایا:

”اٴوّہِ عَلیٰ اِخْوانِی  الّذِین تَلو ا القرآنَ فاحکُموہُ وتَدَبِّروا  الفَرضَ فا قٰا مُوُہ ،اَحْیُوا السُنَّةَ Ùˆ اٴ ما تو البد عة۔ دُعُواْ لِلْجِھادِ فَا جَابُوْاوَ وثَقُوْا بالقَائِدِ فاتبعُوْہُ“

”آہ! میرے وہ بھائی جنھوں نے قرآن پڑھا (تو اپنے عمل سے) اسے مضبوط کیا ،اپنے فرض کو سوچا سمجھا اور اسے ادا کیا ، سنت کو زندہ کیا اور بدعت کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ جب انھیں بلایا گیاتو انھوں نے لبیک کھی ،اپنے رہبر پر اعتماد رکھا تو اس کی پیروی کی۔

پھر آپ نے بلند آواز سے پکار کر فرمایا:”اَلْجھادَالجھادَ عبادَ اللّٰہ! اٴلاَ وَ اِ نّی مُعَسِْکرٌ فِیْ یومی ھٰذا فَمَنْ اٴ رَادَ الرّ واحَ الیَ اللَّہ فَلیخْرُجْ“جہاد جہاد، اے خد ا کے بندو! آگاہ رھو کہ میں آج لشکر کو ترتیب دے رہا ھوں جو خدا کی طرف جانا چاہتا ھے وہ نکل کھڑا ھو۔[30]

امام علیہ السلام کے اس ھیجان انگیز اور پر جوش کلام نے عراقیوں کے مردہ دلوں کو اس طرح زندہ کر دیا کہ تھوڑی ھی دیر میں چالیس ہزار (۰۰۰،۴۰) لوگ خدا کی راہ میں جہاد کرنے اور میدان ِ صفین میں جنگ کرنے کے لئے تیار ھوگئے ،امام علیہ السلام نے اپنے بیٹے امام حسین علیہ السلام اور قیس بن سعد اور ابو ایوب انصاری کے لئے پرچم تیار کیا اور ہر ایک کو دس دس ہزار کی فوج دے کر تیار ھونے کے لئے کہا اور دوسرے لوگو ں کو بھی مختلف تعدا د کے دستوں پر امیر مقرر فرما کر پرچم کے ساتھ تیار کیا لیکن افسو س کہ ایک ہفتہ نہ گزرنے پایا تھا کہ عبد الرحمن بن ملجم کی تلوار سے آپ شھید ھو گئے ۔

جب کوفہ کے باہر رہنے والے سپاھیوں کو اما م کی شہاد ت کی خبر ملی تو سب کے سب کوفہ واپس آگئے اور سب ھی کی حالت ان بھیڑ بکریوںکی طرح ھوگئی،جو اپنے محافظ سے محروم ھوگئی ھوں اور بھیڑئیے انھیں ہر طرف سے اچک لے جارھے ھوں۔



[1] شرح نہج البلاغہٴ ابن ابی الحدید :ج۲ ص۱۱۴،۱۱۵ بحوالہ تاریخ۔

[2] نہج البلاغہ خطبہ نمبر۷ ۹



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next