جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



۳۔ سفیان بن عوف کی لوٹ مار

    سفیان بن عوف غامدی Ú©Ùˆ معاویہ Ú©ÛŒ طرف سے Ø­Ú©Ù… ملا کہ ایک لشکر Ú©Û’ ساتھ فرات Ú©ÛŒ طرف جائے تاکہ ” ھیت “ نامی شہر جائے جو ” انبار“ شہر Ú©Û’ پاس Ú¾Û’ اور پھر وہاں سے انبار جائے Û” اگر راستے میں کوئی مقابلہ کرے تو اس پر حملہ کرے اور انھیں غارت کردے اور اگر راستے میں کسی Ù†Û’ مزاحمت نہ Ú©ÛŒ تولوٹ مار کرتا ھوا شہر انبار تک جاتے اور اگر وہاں پر بھی کوئی لشکر وغیرہ نہ Ú¾Ùˆ تو مدائن تک جاتے اور پھر وہاں سے شام واپس آجاتے اورہر گز ایک لمحہ Ú©Û’ لئے بھی کوفہ Ú©Û’ قریب نہ جاتے،پھر معاویہ Ù†Û’ اس سے کہا : اگر تم Ù†Û’ انبار اور مدائن Ú©Ùˆ برباد کردیا تو گویا تم Ù†Û’ کوفہ کوبرباد کردیا Ú¾Û’ اور تمہارا یہ عمل عراق Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ مرعوب کردے گا اور ھمارے چاہنے والوں Ú©Ùˆ خوش کردے گا اور جو لوگ ھماری مدد کرنے سے خوف زدہ ھیں وہ ھماری طرف آجائیں Ú¯Û’Û” سفر Ú©Û’ راستہ میں اگر تمہارا کوئی موافق نہ ھوتو اسے قتل کردینا اور دیہاتوں Ú©Ùˆ ویران کردینا اور ان Ú©Û’ مال واسباب Ú©Ùˆ مال غنیمت سمجھنا کیونکہ ان لوگوں سے مال غنیمت لینا ان لوگوں Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’ اور یہ کام دلوں Ú©Ùˆ جلا کر راکھ کردے گا Û”

 Ø³ÙÛŒØ§Ù† کہتا Ú¾Û’: میں شام Ú©ÛŒ چھاوٴنی میں گیا ØŒ معاویہ Ù†Û’ تقریر Ú©ÛŒ اور لوگوں Ú©Ùˆ میررے ساتھ جانے Ú©Û’ لئے دعوت دی Ú©Ú†Ú¾ Ú¾ÛŒ دیر میں Ú†Ú¾ ہزار لوگ ھمارے ساتھ چلنے Ú©Û’ لئے تیار ھوگئے  میں فرات Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوگیا اور ھیت نامی جگہ پر پھونچا ۔وہاں Ú©Û’ لوگ میری آمد سے باخبر ھوگئے اور فرات Ú©Ùˆ عبور کرگئے اور میں Ù†Û’ بھی فرات Ú©Ùˆ عبور کیا لیکن کسی سے ملاقات نہ ھوئی ۔پھر میں ” صندوداء“ پھونچا وہاں Ú©Û’ لوگ بھی مجھے دیکھ کر بھاگ گئے تو میں Ù†Û’ ارادہ کیا کہ انبار Ú©ÛŒ طرف جاوٴں وہاں Ú©Û’ دوآدمیوں Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ قید کرلیا اوران لوگوں سے پوچھا کہ علی Ú©Û’ لشکر میں کتنے فوجی ھیں؟انھوں Ù†Û’ جواب دیا: وہ لوگ پانچ سو آدمی تھے لیکن ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگ کوفہ گئے ھیں اور ھمیں نھیں معلوم کہ کتنے لوگ باقی بچے ھیں شاید تقریبادوسو لوگ باقی بچے Ú¾ÙˆÚºÛ” میں Ù†Û’ اپنے فوجیوں کوگروہ گروہ کیا اور انھیں تھوڑی تھوڑی دیر بعد انبار بھیجا تاکہ شہر میں ایک ایک آدمیوں سے جنگ کریں لیکن جب میں Ù†Û’ دیکھا کہ یہ کام زیادہ موٴثر نھیں Ú¾Û’ تو دوسو فوجیوں Ú©Ùˆ پیادہ روانہ کیا اور ان لوگوںسوار فوجیوںسے مدد Ú©ÛŒ Û” اس طرح امام Ú©ÛŒ فوج Ú©Û’ تمام افراد منتشر ھوگئے اور اس کا سردار Û³Û° لوگوں Ú©Û’ ساتھ قتل ھوگیا ۔پھر میں Ù†Û’ جو Ú©Ú†Ú¾ انبار میں تھا اسے برباد کردیا اور شام واپس آگیا Û” جب معاویہ Ú©Û’ پاس پھونچا تو پورا ماجرا بیان کیا ØŒ اس Ù†Û’ کہا: میں Ù†Û’ تمہارے بارے میں یھی گمان کیا تھا Û” زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ عراق Ú©Û’ لوگ خوفزدہ ھوگئے اور گروہ گروہ شام Ú©ÛŒ طرف ہجرت کرنے Ù„Ú¯Û’Û”[9]

علی علیہ السلام کو خبر ملی کہ سفیان انبار میں داخل ھو گیا ھے اور آپ کے والی حسان بن حسان کو قتل کردیا ھے ۔حضرت غصّے کے عالم میں گھر سے باہر آئے اور نخیلہ چھاوٴنی گئے اور لوگ بھی آپ کے پیچھے پیچھے آئے، امام علیہ السلام ایک بلند جگہ پر گئے خدا کی حمدو ثناکی اور پیغمبر پر درود بھیجا پھر آپ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا:

” اے لوگو! جہاد جنت Ú©Û’ دروازوں میں سے ایک دروازہ Ú¾Û’ جسے خدا Ù†Û’ اپنے خاص دوستوں Ú©Û’ لئے کھولا Ú¾Û’ اور یہ پرھیز گاری کا لباس اللہ Ú©ÛŒ مستحکم زرہ اور دشمنوں سے بچنے Ú©Û’ لئے مضبوط سپر Ú¾Û’ اور جو شخص متنفّر ھوکر اسے چھوڑدیتا Ú¾Û’ خدا اسے ذلت وخواری کا لباس پہنا دیتاھے اور امتحان Ú©ÛŒ ردا اُڑھا دیتاھے اور بدنامیوں اور رسوائیوں Ú©Û’ ساتھ اسے ٹھکرادیا جاتاھے اور اس Ú©Û’ دل پر بے عقلی کا پردہ ڈال دیا جاتاھے اور جہاد Ú©Û’ شرف وفضیلت Ú©Ùˆ ضائع کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے اس کا حق اس سے پھیر لیا جاتاھے اُسے ذلت میں کر دیا کیا جاتا Ú¾Û’ اور انصاف سے محروم کردیا جاتاھے …دیکھو !بنی غامد Ú©Û’ آدمی (سفیان بن عوف ) Ú©ÛŒ فوج انبار میں داخل Ú¾Ùˆ گئی Ú¾Û’ اور حسان بن حسان بکری Ú©Ùˆ قتل کر دیا  Ú¾Û’ اور تمہارے فوجیوں چھاوٴنی سے نکال دیاھے۔

    مجھے خبر ملی Ú¾Û’ کہ اس فوج کا کوئی شخص مسلمان اور ذمّی عورت Ú©Û’ گھر گھس گیا اور اس Ú©ÛŒ پازیب ØŒ Ú©Ù†Ú¯Ù† ØŒ Ú¯Ù„Û’ کا ہار اور گوشوارے اتارلئے اور ان Ú©Û’ پاس اس سے حفاظت کا کوئی ذریعہ نہ تھا سوائے اس Ú©Û’ کہ وہ انا للہ پڑھیں اور رحم Ùˆ کرم Ú©ÛŒ درخواست کریں ØŒ پھر یہ لوگ لوٹ کا مال Ù„Û’ کر شام Ú†Ù„Û’ گئے ان میں سے نہ تو کئی زخمی ھوا اور نہ کسی کا خون بہا۔ اب اگر اس Ú©Û’ بعد کوئی مسلمان اس غم میں مر جائے تو اسےکی ملامت نھیں Ú©ÛŒ جاسکتی Ú¾Û’ بلکہ میرے نزدیک وہ اس کا حقدار Ú¾Û’ پس کس قدر حیرت Ú¾Û’ کہ خدا Ú©ÛŒ قسم ان لوگوںکا اپنے باطل پر اتفاق کرلینا اور تمہارا حق سے منتشر ھوجانا ،یہ(تمہارا کرتوت) دل Ú©Ùˆ مردہ کر دیتا Ú¾Û’  اوررنج Ùˆ غم Ú©Ùˆ بڑھادیتا Ú¾Û’ ØŒ تمہارا برا ھو، اور حزن وغم میں مبتلا رھو… جب میں گرمی Ú©Û’ موسم میں ان Ú©ÛŒ طرف بڑھنے Ú©Û’ لئے Ø­Ú©Ù… دیتاھوں تو تم کہتے Ú¾Ùˆ بہت سخت گرمی Ú¾Û’ اتنی مھلت دیجئے کہ گرمی Ú©ÛŒ شدت Ú©Ù… ھوجائے اور جب میں سردی Ú©Û’ موسم میں ان Ú©ÛŒ طرف بڑھنے Ú©Û’ لئے کہتا Ú¾ÙˆÚº تو تم کہتے Ú¾Ùˆ ابھی شدید Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÚ© Ù¾Ú‘ رھی Ú¾Û’ اتنی مھلت دیجئے کہ سردی ختم Ú¾Ùˆ جائے یہ سب سردی اور گرمی (جنگ سے) بھاگنے Ú©Û’  بہانے ھیں جب تم سردی اور گرمی سے بھاگتے Ú¾Ùˆ تو تلوار کودیکھ کر Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ بھاگ Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú¾ÙˆÚ¯Û’ØŒ اے مردوں Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ وصورت والے نامردو، تمہاری فکریں بچوں جیسی اور عقلیں پردہ نشین دلہن Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’Úº ØŒ کاش میں Ù†Û’ نہ تمھیں دیکھا ھوتا اور نہ پہچانتا ھوتا“ [10]

عراق کے لوگوں کے دل میں خوف و وحشت پیدا کرنے کے لئے معاویہ نے صرف ان تینوں کو ھی نھیں بھیجا تھا بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی ایسی کارستانیوں کے لئے بھیجا تھا ، مثلاً نعمان بن بشیر انصاری کو حکم دیا کہ ” عین التّمر“ پر ،جو شہر فرات کے غرب میں واقع ھے حملہ کرے اور اسے برباد کردے۔[11] اور یزید بن شجرہ رہاوی کو حکم دیا کہ مکہ جائے اور وہاں کے لوگوں کے مال واسباب کو برباد کردے۔[12] بالآخر یہ سازشیں اپنے نتیجہ پر پھونچ گئیں اور عراقیوں کے دل میں زبردست خوف وہراس بیٹھ گیا۔ البتہ یہ تمام غم انگیز واقعات جنگ نہروان کے بعد رونما ھوئے کہ ایک طرف سے داخلی مشکلات نے اور دوسری طرف سے خارجی مشکلات نے عراق کے لوگوںکو خصوصاً امام کے چاہنے والوں کو سخت مشکل میں ڈال دیا تھا۔ اے کاش یہ ناگوار حادثے یھیں ختم ھوجاتے لیکن دوسرے حادثوں نے بھی علی علیہ السلام کو سخت رنجیدہ کردیا اور آپ کے دل کو ملول کردیا۔اب انھیں واقعات کو تحریر کررھے ھیں ۔

 

مصر کی فتح اور محمد بن ابی بکر کی شہادت

عثمان Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعد شام Ú©Û’ علاوہ تمام اسلامی علاقے حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ حکومت میں شامل تھے ،امام علیہ السلام Ù†Û’  ۳۶ہجری اپنی حکومت Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ سال قیس بن سعد بن عبادہ Ú©Ùˆ مصر کا حاکم مقرر کیا اور مصر روانہ کیا،[13]  لیکن Ú©Ú†Ú¾ دنوں بعد امام علیہ السلام Ù†Û’ کسی وجہ سے انھیں اس منصب سے معزول کر Ú©Û’ اسی سال جنگ جمل Ú©Û’ بعد محمد ابن ابی بکر Ú©Ùˆ مصر کا حاکم معین کیا، اس سلسلے میں تاریخ Ù†Û’ امام علیہ السلام Ú©Û’ دوخط کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ ایک خط حکومتی اعلان Ú©Û’ طورپر لکھا اور اُسے محمد بن ابی بکر Ú©Û’ ہاتھ میں دیا اور دوسرا جب آپ مصر میںمستقر ھوگئے تب روانہ کیا۔ دونوں خط Ú©Ùˆ مولف”تحف العقول“ Ù†Û’ اپنی کتاب میں نقل کیا Ú¾Û’[14]اسی طرح ابو اسحاق Ù†Û’ اپنی کتاب ”الغارات“ میںان دونوں خطوط Ú©Ùˆ نقل کیا Ú¾Û’ اور تحریر کیا Ú¾Û’ کہ پھلا خط یکم رمضان المبارک ۳۶ہجری Ú©Ùˆ لکھاگیاھے۔ دوسرا خط کتاب Ú©Û’ آخر میں تفصیل سے نقل ھوا Ú¾Û’Û” امام علیہ السلام Ù†Û’ اس میں اسلام Ú©Û’ بہت سے احکام بیان کئے ھیں Û”Ú¾Ù… آئندہ دوسرے خط Ú©Û’ متعلق تفصیل سے بحث کریں Ú¯Û’ اور یہ بھی بیان کرینگے کہ آخر کس طرح سے یہ خط معاویہ Ú©Û’ ہاتھ میں پھونچا اور پھر اس Ú©Û’ خاندان میں ہر شخص تک دست بہ دست یکے بعد دیگرے پھرتا رہا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next