جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



     Ø§Ù…ام علیہ السلام Ù†Û’ ان Ú©Û’ خط Ú©Û’ جواب میں قضاوت Ú©Û’ احکام ،احکام وضو، نماز Ú©Û’[16]  اوقات،امربالمعروف Ùˆ Ù†Ú¾ÛŒ عن المنکر ØŒ روزہ ،اعتکاف Ú©Û’ مسائل Ú©Û’ متعلق بہت سے مطالب Ú©Ùˆ تحریر کیا اور پھر نصیحت Ú©Û’ طورپر موت ،حساب اور جنت Ùˆ جہنم  Ú©ÛŒ خصوصیات Ú©Û’ متعلق مسائل تحریر کئے۔

مولف ِکتاب”الغارت“ نے امام علیہ السلام کے خط کی مکمل عبارت کواپنی کتاب میں تحریر کیاھے۔[17]

ابواسحاق ثقفی لکھتے ھیں:

    جب امام کا خط محمد بن ابی بکر Ú©Û’ پاس پھونچا تو ھمیشہ اس Ú©Ùˆ دیکھتے تھے اور اس Ú©Û’ مطابق فیصلہ کرتے تھے جس وقت  عمر Ùˆ عاص Ú©Û’ حملے میں محمد قتل ھوگئے تو وہتمامخطوط عمر وعاص Ú©Û’ ہاتھ میں پہ Ù„Ú¯ گئے ØŒ اس Ù†Û’ سب Ú©Ùˆ جمع کیا اور معاویہ Ú©Û’ پاس بھیج دیا۔ تمام خطوط Ú©Û’ درمیان اس خط Ù†Û’ معاویہ Ú©Ùˆ اپنی طرف زیادہ متوجہ کیا اور وہ اس میں بہت زیادہ غور Ùˆ فکر کرنے لگا ،ولید بن عقبہ Ù†Û’ جب دیکھا کہ معاویہ بہت متعجب Ú¾Û’ تو اس Ù†Û’ کہا :Ø­Ú©Ù… دو کہ اس خط Ú©Ùˆ جلا دیاجائے ،معاویہ Ù†Û’ کہا: خاموش رہ، اس Ú©Û’ بارے میں اپنا نظریہ پیش نہ کر، ولید Ù†Û’ معاویہ Ú©Û’ جواب میں کہا ،تو بھی اپنا نظریہ پیش کرنے کا حق نھیں رکھتا ،کیا یہ صحیح Ú¾Û’ کہ لوگ یہ سمجھ جائیں کہ ابوتراب Ú©ÛŒ حدیثیں تیرے پاس ھیں اور تو ان سےے درس حاصل کرتا Ú¾Û’ اور انھیں Ù¾Ú‘Ú¾ کر فیصلہ کرتا Ú¾Û’ØŸ اگر ایسا Ú¾Û’ تو پھر کیوں علی سے جنگ کر رھے ھو؟ معاویہ Ù†Û’ کہا:  لعنت Ú¾Ùˆ تجھ ØŒ پر مجھے Ø­Ú©Ù… د Û’ رہا کہ ایسے علم Ú©Û’ خزانے Ú©Ùˆ جلا دوں ØŸ خدا Ú©ÛŒ قسم اس سے زیادہ جامع، محکم ØŒ واضح اور حقیقت پر مبنی علم میں Ù†Û’ آج تک نھیں سنا Ú¾Û’Û” ولید Ù†Û’ اپنی بات دہرائی اور کہا:اگر علی Ú©Û’ علم اور قضاوت سے تجھے تعجب Ú¾Û’ تو کیوں اس سے جنگ کر رھے ھو؟ معاویہ Ù†Û’ کہا: اگر ابوتراب Ù†Û’ عثمان Ú©Ùˆ قتل نہ کیا ھوتا اور مسند علم پر بیٹھتے تو میں ان سے علم حاصل کرتا۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہا اور اپنے ساتھیوں پر نگاہ Ú©ÛŒ اور کہا: Ú¾Ù…  ہرگز یہ نھیں کھیں Ú¯Û’ کہ یہ خطوط علی Ú©Û’ ھیں، Ú¾Ù… تو یہ کہتے ھیں کہ یہ خطوط ابو بکر صدیق Ú©Û’ ھیں جو محمد Ú©Ùˆ وراثت میں ملے ھیں اور Ú¾Ù… اسی Ú©Û’ اعتبار سے فیصلہ کریں Ú¯Û’ ۔اور فتوی دیں Ú¯Û’ جی ہاں، امام علیہ السلام Ú©Û’ خطوط ھمیشہ بنو امیہ Ú©Û’ خزانوں میں تھے یہاں تک کہ حکومت عمر بن عبد العزیز Ú©Û’ ہاتھ میں آئی اور اس Ù†Û’ اعلان کیا کہ یہ خطوط علی ابن ابیطالب علیہ السلام Ú©ÛŒ حدیثیں ھیں Û”

جب علی علیہ السلام کو مصر کی فتح اور محمد کے قتل ھوجانے کے بعد خبر ملی کہ یہ خط معاویہ تک پھونچ گیا ھے تو بہت زیادہ افسوس کیا۔عبد اللہ بن سلمہ کہتا ھے :امام علیہ السلام نے ھم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی اور نماز سے فارغ ھونے کے بعد ھم نے آپ کے چہرے پر افسردگی کے آثار دیکھے ۔آپ ایسا شعرپڑھ رھے تھے جس میںگزشتہ باتوں پر افسوس تھا۔ھم نے امام سے پوچھا: اس سے آپ کا کیا مقصد ھے؟ امام نے فرمایا :میں نے محمد بن ابی بکر کو مصر کے لئے حاکم بنایا، اس نے مجھے خط لکھا کہ میں پیغمبر کی سنت سے زیادہ واقفیت نھیں رکھتا لہذامیں نے اسے ایک ایسا خط لکھا جس میں رسولِ خدا کی سنت کی تشریح و وضاحت کی ،مگر وہ شھید ھوگیا اور خط دشمن کے ہاتھ لگ گیا۔

امام  علیه السلام کا والی اوربے طرف لوگ

مصر Ú©Û’ معزول محمد بن قیس Ú©Û’ زمانے میں Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ حکومت سے کنارہ Ú©Ø´ÛŒ اختیارکرلی اور اپنے Ú©Ùˆ بے طرف تعارف کرایا(یعنی کسی بھی گروہ Ú©Û’ ساتھ نھیں ھیں) ۔جب محمد بن ابی بکر Ú©ÛŒ حکومت  Ú©Ùˆ ا/مھینہ گزرگیا تو انھوں Ù†Û’ بے طرف لوگوں Ú©Ùˆ دوکاموں میں اختیار دیا کہ یا تو حکومت Ú©Û’ ساتھ رھیں اور اس Ú©ÛŒ پیروی کرنے کا اعلان کریں، یا مصر Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کرچلے جائیں، ان لوگوں Ù†Û’ حاکم مصر سے کہا کہ ھمیں مھلت دیجئے تاکہ Ú¾Ù… اس Ú©Û’ بارے میں فکر کریں، لیکن حاکم Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ قبول نھیں کیا ،وہ لوگ بھی اپنی بات پر اڑے رھے اور اپنا دفاع کرنے Ú©Û’ لئے تیار ھوگئے۔

 Ø­Ø§Ù„ات میںجنگ صفین شروع ھوگئی اور جب خبر ملی کہ امام علیہ السلام اور معاویہ Ú©Û’ درمیان حکمین قرار دئے گئے ھیں اور دونوں فوجوں Ù†Û’ جنگ روک دی Ú¾Û’ تو اس گروہ Ú©ÛŒ جراٴت حاکم پر اور زیادہ ھوگئی اور بے طرفی Ú©ÛŒ حالت سے Ù†Ú©Ù„ کر کھلم کھلا حکومت Ú©ÛŒ مخالفت کرنے Ù„Ú¯Û’ ۔حاکم Ù†Û’ مجبورھو کر دوآدمیوں بنام حارث بن جمہان اور یزید بن حارث کنانی Ú©Ùˆ بھیجا تاکہ ان لوگوں Ú©Ùˆ موعظہ Ùˆ نصیحت کریں، لیکن یہ دونوں اپنا وظیفہ انجام دیتے ھوئے مخالفین Ú©Û’ ہاتھوں قتل ھوگئے،محمد بن ابی بکر Ù†Û’ تیسرے آدمی Ú©Ùˆ بھیجا اور وہ بھی اس راہ میں قتل ھوگیا۔

ان لوگوں کے قتل ھونے کی وجہ سے بعض لوگ بہت جری ھوگئے اور ارادہ کیاکہ شامیوں کی طرح ھم بھی عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے لوگوں کو دعوت دیں اور چونکہ مخالفت کا ماحول پھلے سے بنا ھوا تھالہذا دوسرے افراد بھی ان کے ساتھ ھوگئے نتیجہ یہ ھوا کہ سرزمین مصر ظلم وفساد کا شکار ھوگئی اور جوان حاکم، مصر کی حکومت پر صحیح طور پر قابو نہ پاسکا۔ امیر المومنین علیہ السلام مصر کے حالات سے باخبر ھوئے اور فرمایا صرف دو آدمی ھیں جو مصر میں امن و امان بحال کرسکتے ھیں ایک قیس بن سعد جو اس سے پھلے مصر کے حاکم تھے اور دوسرے مالک اشتر آپ نے یہ بات اس وقت کھی جب مالک اشتر کو سرزمین ”جزیرہ“ کا حاکم مقرر کرچکے تھے، قیس بن سعد ھمیشہ امام علیہ السلام کے ساتھ ساتھ رہتے تھے اور لیکن عراق میں جو فوج موجود تھی اس فوج میں اس کا رہنا ضروری تھا، اس لئے امام علیہ السلام نے مالک اشترکو خط لکھا وہ اس وقت عراق کی وسیع ترین سر زمین”نصیبین“ میں موجود تھے جو عراق اور شام کے درمیان واقع ھے ۔اس خط میں امام علیہ السلام نے اپنے اور مصر کے حالات کے بارے میں لکھا :”امابعد،تم ان لوگوں میں سے ھو جن کی مددو نصرت سے ھم دین کو مستحکم کرتے ھیں اور نافرمانوں کے تکبرکا قلع و قمع کرتے ھیں اور وحشناک راستوں کو صحیح کرتے ھیں ، نے محمد ابن ابی بکر کا مصر کو حاکم مقرر کیا تھا ، مگر کچھ لوگوں نے اس کی پیروی کرنے کے بجائے مخالفت کی اور وہ جوانی اور تجربہ نہ ھونے کی وجہ سے ان پر کامیاب نہ ھوسکا ، جتنی جلدی ھو میرے پاس پھونچ جاوٴ تاکہ جو کچھ انجا م دینا ھے اس کے بارے میں تحقیق کریں، اور کسی معتبر اور قابل اعتماد شخص کو اپنا جانشین معین کردو“۔

جب امام علیہ السلام کا خط مالک اشتر Ú©Ùˆ ملا تو انھوں Ù†Û’ شبیب بن عامر Ú©Ùˆ اپنا جانشین مقر ر کرکے  امام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں آگئے اور مصر Ú©Û’ ناگوار حالات سے آگاہ ھوئے۔ امام Ù†Û’ ان سے فرما یا جتنی جلد ÛŒ ممکن ھومصر جاوٴ کیونکہ تمھار Û’ علاو ہ کسی Ú©Ùˆ اس کام کا اھل نھیں سمجھتا ۔میں تمھارے اند ر جو عقل اور درایت دیکھ رہا Ú¾ÙˆÚº اس Ú©ÛŒ وجہ سے مجھے کسی چیز Ú©ÛŒ تاکید کرنے Ú©ÛŒ ضرورت نھیں Ú¾Û’Û” اھم کاموں Ú©ÛŒ انجام دھی Ú©Û’ لئے خدا سے مدد طلب کرو اور سختی Ú©Ùˆ نرمی Ú©Û’ ساتھ استعمال کرو اور جتنا ممکن Ú¾Ùˆ خوش اخلاقی سے پیش آوٴ اور جہاں پر صرف خشونت Ùˆ سختی Ú©Û’ علاوہ کوئی چارہ نہ Ú¾Ùˆ وہاں اپنی طاقت کا استعمال کرو Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next