جنگ نہروان کے بعد کے واقعات



جب معاویہ کو خبر ملی کہ امام علیہ السلام نے مالک اشتر کو مصر کا حاکم بنایا ھے تو وہ گھبرا گیا کیونکہ وہ مصر کی حکومت پر قبضہ کرنا چاہتا تھا ۔ وہ جانتا تھا کہ اگر مصر کی حکومت مالک کے ہاتھوں میں آگئی تو وہاں کے حالات محمد بن ابی بکر کے زمانے سے اس کے لئے اور بھی بدتر ھوجائیں گے۔ اس وجہ سے اس نے ایک طریقہ اپنایا اور خراج دینے والوں میں سے ایک شخصسے خراج کو معاف کرنے کا وعدہ کیا اور اس کے ذریعے سے مالک اشترکے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔مصر کے لوگوں نے اما م علیہ السلام سے درخواست کی کہ جتنی جلدی ھوسکے ایک دوسرا حاکم معین فرمائیں ۔امام علیہ السلام نے ان کے جواب میں لکھا:”خدا کے بندے علی امیر المومنین کی طرف سے مصر کے مسلمانوں کے نام، تم لوگوں پر سلام ، اس خدا کی تعریف جس کے علاوہ کوئی خدا نھیں۔ میں نے ایسے شخص کو تمھاری طرف بھیجاھے جس کی آنکھوں میں خوف و ہراس کے دن بھی نیند نھیں، وحشت کے وقت ہرگز دشمن سے نھیں ڈر تا اور کفاروں کے لئے آگ سے زیادہ سخت ھے وہ مالک اشتر ،حارث کا بیٹا اور قبیلہ مذحج سے ھے، اس کی باتوں کو سنو اور اس کے فرمان کی جب تک حق باتیں کھے پیروی کرو، وہ خدا کی تلواروں میں سے ایک تلوار ھے جو کند نھیں ھوتی اور اس کی ضربت خطاٴ نھیں کرتی ،وہ اگر دشمن کی طرف جانے کا حکم دے تو فوراً روانہ ھوجاوٴ اور اگر ٹھہرنے کا حکم دے تو ٹھہرجاوٴ ، اس لئے کہ اس کا حکم میرا حکم ھے میں نے اسے تمھارے پاس بھیج کر تمھارے مفاد کو اپنے مفاد پر ترجیح دی ھے اس لئے کہ میں تمہارا خیر خواہ ھوں اور تمہارے دشمن کا سخت دشمن ھوں ۔[18]

    امام علیہ السلام کا نیا نمائندہ اور حاکم لازمی ساز Ùˆ سامان Ú©Û’ ساتھ مصر Ú©Û’ لئے روانہ ھوا اور جب ”قلزم“[19]نامی علاقے میں پھونچے جو فسطاط“ Ú©ÛŒ دو منزل Ú©Û’ فاصلہ پر Ú¾Û’[20]  ÙˆÛØ§Úº ایک شخص  Ú©Û’ گھر میں قیام کیا اس شخص Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ بڑی آؤ بھکت اور خاطر مدارات Ú©ÛŒ جس Ú©ÛŒ وجہ اس Ù†Û’ مالک اشتر Ú©Ùˆ اپنے اعتماد میں Ù„Û’ لیا اور پھر شہد میں زہر ملا کر شربت بنایا اور مالک اشترکو پلادیا اسطرح سے خدا Ú©ÛŒ یہ تیز تلوار ھمیشہ ھمیشہ Ú©Û’ لئے نیام میں Ú†Ù„ÛŒ گئی اور اپنی جان Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ حوالے کردیا ۔وہ  Û³Û¸ ہجری میں سرزمین قلزم پر شھید ھوئے اور وھیں پر دفن ھوئے۔

یہ بات مسلم ھے کہ یہ میزبان کوئی معمولی شخص نہ تھا بلکہ پہچانا ھوا شخص تھا اسی وجہ سے مالک اشتر نے اس کے گھر میں قیام کیا،اسے مالک کے دشمن معاویہ نے پھلے ھی خرید لیا تھا۔[21]

بعض مؤرخین نے مالک اشتر کی شہادت کو تفصیل سے دوسرے طریقے سے لکھا ھے ،

جب معاو یہ کو یہ خبر ملی کہ امام نے مالک اشتر کو مصر کا حاکم معین کیا ھے تو اس نے ”قلزم“ کے ایک با رسوخ کسان سے کہا کہ جس طرح سے بھی ممکن ھو مالک کو قتل کردے اور جب مصر پر میرا قبضہ ھوجائیگا تو اس کے بدلے اسے مالیات (خراج)ادا کرنے سے معاف کردیگا معاویہ نے صرف اسی کام پر اکتفانھیں کیا بلکہ لوگوں کے جذبات کو قوت عطا کرنے اور یہ دکھانے کے لئے کہ وہ اور اس کے تمام پیر و خدا کی راہ میں قدم اٹھاتے ھیں شام کے لوگوں سے اس نے کہا کہ مسلسل مالک اشتر پر لعنت کرےں اور خدا سے دعا کر یں کہ مالک کو نابود کردے کیونکہ اگر مالک قتل ھوگئے تو شام کے لوگوں کے لئے خوشی کا سبب ھوگا اور یہ سبب ھوگا کہ وہ لوگ اپنے رہبر پر زیاوہ اعتماد کریںگے۔

    جب مالک اشتر ”قلزم“ پھونچے تو معاویہ Ú©Û’ خریدے Ú¾ÙˆÛ’ خبیث Ù†Û’ مالک سے کہا کہ میرے گھر  میں آرام کریں اور اپنے اعتماد Ú©Ùˆ مستحکم کرنے Ú©Û’ لئے کہا کہ تمام اخراجات کواپنے مالیات سے حساب کروں گا ،میزبان Ù†Û’ مالک Ú©Û’ گھر میں آنے Ú©Û’ بعد امام علیہ السلام سے اپنی دوستی Ùˆ محبت کا اظہار کیا یہاں تک کہ اس Ù†Û’ مالک Ú©Û’ اعتماد Ú©Ùˆ حاصل کرلیا۔ اس Ù†Û’ مالک Ú©Û’ لئے دسترخوان بچھایا اور اس پر شہد کا شربت رکھا Û” اس شربت میں اتنا زیادہ زہر ملا تھا کہ تھوڑی دیر بھی نہ گزری تھی کہ مالک اشتر شھید ھوگئے۔

     Ø¨ÛØ± حال جب معاویہ Ú©Ùˆ مالک اشتر Ú©Û’ قتل Ú©ÛŒ خبر ملی تو وہ منبرپرگیا اور کہا: اے لوگو ابوطالب Ú©Û’ بیٹے Ú©Û’ پاس دو  مضبوط ہاتھ تھے جن میں سے ایک ہاتھ(عمار یاسر) جنگ صفین میں کاٹ دیا گیا اور دوسرا ہاتھ (مالک اشتر)آج کاٹ دیا گیا۔ [22]

وہ موت جس نے بعض کو ہنسایا اور بعض کو رلایا

مالک اشتر کی شہادت پر شامیوں نے خوشی منائی کیونکہ وہ لوگ جنگ صفین کے سے ھی مالک اشتر سے کینہ رکھتے تھے لیکن جب انکی شہادت کی خبر امام علیہ السلام کو ملی تو آپ بے ساختہ بلند آواز سے رونے لگے اور فرمایا:”علیٰ مثلِکَ فَلْیَبْکِیْنَّ الْبَوا کِیْ یاٰ مالِکُ“ یعنی تمھارے جیسوں کے لئے عورتوں کو نوحہ و بکا کرنا چاھیئے ۔پھر فرمایا:”اٴین مثلُ مالک؟ یعنی مالک جیسا کوئی کہا ں ھے؟

پھر آپ منبر پر تشریف لے گئے اور تقریر فرمائی:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next