اھل حرم کی کوفہ کی طرف روانگی



 Ø§Ù…ام علیہ السلام کا سر ابن زیاد Ú©Û’ پاس

     دربار ابن زیاد میں اسیروں Ú©ÛŒ آمد

     عبداللہ بن عفیف کا جھاد  

 

     

اھل حرم کی کوفہ کی طرف روانگی

 

روز عاشورااور اس کی دوسری صبح تک عمر بن سعد نے کربلا میں قیام کیا [1]اور حکم دیا کہ بقیہ شھداء کے بھی سر وتن میں جدائی کردی جائے۔حکم کی تعمیل ھوئی اور بھتر سروں کو[2] شمر بن ذی الجوشن، قیس بن اشعث ، عمرو بن حجاج اور عزرہ بن قیس کے ھاتھوں کوفہ کی طرف روانہ کیا ۔ یہ سب کے سب وھاں سے چلے اور ان مقدس سروں کے ھمراہ عبیداللہ بن زیاد کی خدمت میں حاضر ھوئے ۔

پھر اس نے حمید بن بکیر احمری [3]کو حکم دیا کہ لوگوں کے درمیان اعلان کرے کہ کوفہ کی طرف کوچ کرنے کے لئے آمادہ ھوجائیں۔وہ اپنے ھمراہ امام حسین علیہ السلام کی بےٹیوں،بھنوں، بچوں اور مریض و ناتواں علی بن حسین ( علیہ السلام ) کو بھی لے کرچلا۔[4]

قرّہ بن قیس تمیمی کا بیان Ú¾Û’ کہ میں زینب بنت علی Ú©Ùˆ اس وقت فراموش نھیں کرسکتا جب وہ اپنے بھائی Ú©Û’ خون آلودہ جسم Ú©Û’ پاس سے گزررھی تھیںاور یہ فریاد کر رھی تھیں:” یا محمد اہ ! یا محمداہ صلی علیک ملائکة السماء ØŒ ھذاالحسین  بالعراء مرمَّل بالدماء مقطع الاٴعضاء ØŒ یا محمدا ہ! Ùˆ بناتک سبایا ØŒ Ùˆ ذریتک مقتلة تسغي علیھا الصبا! “

اے (نانا) محمد اے (نانا ) محمد ! آپ پر تو آسمان Ú©Û’ فرشتوںنے نماز Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ ØŒ لیکن یہ حسین ھیں جو اس دشت میں خون میں غلطاں ھیں ØŒ جسم کا ھر ھرعضو Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ú¾Û’ Û” ( اے جد بزرگوار ) اے محمد !    ( ذرا دیکھئے تو ) آپ Ú©ÛŒ بےٹیاں اسیر ھیں اور آپ Ú©ÛŒ پاک نسل اپنے خون میں نھائے سورھی Ú¾Û’ جن پر باد صبا Ú†Ù„ رھی Ú¾Û’Û” خدا Ú©ÛŒ قسم زینب(علیہ السلام)  Ù†Û’ ھر دوست ودشمن Ú©Ùˆ رلا دیا [5]اور مخدرات عصمت آہ Ùˆ فریاد کرنے لگیں اور اپنے چھروں پر طما Ù†Ú†Û’ لگا Ù†Û’ لگیں۔[6] حسین علیہ السلام اور ان Ú©Û’ اصحاب Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ ایک دن[7] بعد محلہ غاضر یہ میں رھنے والے بنی اسد Ù†Û’ آپ لوگوںکے جسم Ú©Ùˆ سپردلحد کیا Û”[8]



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next