اھل حرم کی کوفہ کی طرف روانگی



[19] ابو مخنف نے اس طرح روایت کی ھے۔ (طبری ، ج۵ ، ص ۴۵۹ )

[20] جنگ جمل میں حضرت علی علیہ السلام کے ھمراہ نبرد آزمائی میں آپ کی بائیں آنکھ جاتی رھی۔ جنگ صفین میں کسی نے آپ کے سر پر ایک وار کیا اورپھر دوسرا وارآپ کی ابروٴں پر کیا جس سے آپ کی دوسری آنکھ بھی جاتی رھی۔( طبری ،ج ۵، ص ۴۵۸، ارشاد ، ص ۲۴۴)اور سبط بن جوزی نے اس خبر کو بطور مختصر ذکرکیا ھے۔ (ص ۲۵۹ )

[21] مرجانہ فارسی کے” مھرگانہ“ سے معرب ھے۔ یہ ابن زیاد کی ماں ھے۔ یہ ایک قسم کی گالی تھی۔ کھا جاتا ھے کہ یہ ایران کے شھر خوزستان کی رھنے والی تھی ۔

[22] اس وقت عبدالرحمن بن مخنف ازدی وھیں بےٹھا تھا۔ اس نے کھا : وائے ھو ! تو نے خود کو بھی ھلاکت میں ڈالا اور اپنی قوم کو بھی ھلاکت میں مبتلا کردیا۔( طبری، ج۵، ص ۴۵۹) یہ ابو مخنف کے باپ کے چچا ھیں کیونکہ ان کے بھائی سعید ابو مخنف کے دادا ھیں۔ اس سے پھلے انھوں نے صفین میں شرکت کی ھے اور معاویہ کی غارت گریوں کا مقابلہ کیا ھے جیسا کہ طبری نے ج۵، ص۱۳۳ پر ذکر کیا ھے ۔

۶۶ھ میں مختار کے قیام کے وقت یہ عبداللہ بن مطیع عدوی کے ھمراہ تھے جو ابن زبیر کی جانب سے کوفہ کاوالی تھا ۔عبداللہ بن مطیع نے ان کو ایک لشکر کے ساتھ جبانة الصائدین تک روانہ کیا ۔( طبری، ج۶،ص ۹۱۸ )یہ ان مشیروں میں سے ھیں جو اسے مشورہ دیا کرتے تھے کہ کوفہ سے حجاز چلاجائے۔ (ج ۶ ،ص ۳۱) یہ مختار پر خروج کو ناپسند کر تے تھے لیکن جب اصرار ھوا توخروج کرنے والوں کے ساتھ نکل پڑے( طبری، ج۶،ص۴۴)تو وھاں فرات پر جنگ کی یھاں تک کہ ناتواں ھوگئے تو لوگ انھیں اٹھالے گئے ( طبری، ج۶،ص ۵۱) پھر بصرہ میںیہ ان لوگوں کے ھمراہ جو اشراف کوفہ میں سے نکلے تھے مصعب بن زبیر سے ملحق ھو گئے ۔ ( ج ۶،ص ۵۹)مصعب نے انھیں کوفہ روانہ کردیا ۔یہ ۶۷ھ کی بات ھے۔ مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو ابن زبیر کی بیعت کے لئے مدعو کریں اور لوگوں کو مصعب کی طرف لے جائیں۔( ج۶،ص ۹۶ ) مختار سے جنگ میں یہ مصعب کے ساتھ تھے۔ ( ج ۶،ص ۱۰۴) ۷۴ھ میں عبدالملک بن مروان کے زمانے میں والی بصرہ بشر بن مروان کی طرف سے” ازارقہ“ کے خوارج سے جنگ کی تھی ( ج۶ ،ص ۱۹۷) اور انھیں کازرون تک بھگادیا تھا ۔ ان لوگوں نے خوب مقابلہ کیا یھاں تک کہ کچھ لوگوں کے علاوہ ان کے سب ساتھی بھاگ کھڑے ھوئے پس یہ لڑتے رھے یھاں تک کہ ۷۵ھ میں قتل کردئے گئے۔ (ج ۶ ،ص ۲۱۲)

[23] یہ حمید بن مسلم کا بیان ھے۔( طبری ، ج۵،ص ۴۵۸ )

[24] زحر بن قیس جعفی کندی کاان لوگوں میں شمار ھوتا Ú¾Û’ جنھوں Ù†Û’ جناب حجر بن عدی کندی Ú©Û’ خلاف گواھی دی تھی۔     ( طبری ،ج۵، ص Û²Û·Û° ) Û¶Û¶Ú¾ میں یہ ابن مطیع Ú©Û’ ھمراہ مختار Ú©Û’ خلاف نبرد آزماتھا Û” اس Ú©ÛŒ طرف سے یہ دشت کندہ Ú©ÛŒ طرف لشکر کا سر براہ بن کر گیاتھا Û”( ج۶، ص Û±Û¸ ) اس Ù†Û’ خوب جنگ Ú©ÛŒ یھاں تک کہ یہ اور اس کا بےٹا فرات Ú©Û’ پاس کمزور Ú¾Ùˆ کر گر گئے۔ ( طبری ،ج۶ ØŒ ص ÛµÛ± ) Û¶Û·Ú¾ میں یہ مصعب بن زبیر Ú©Û’ ھمراہ مختار سے جنگ میں شریک تھا Û” مصعب Ù†Û’ فوج کا سردار بنا کر اسے دشت ”مراد“ روانہ کیا۔ ( ج ۶،ص Û±Û°Ûµ )

Û·Û± ھمیں عبدالملک Ù†Û’ عراق  Ú©Û’ مروانیوں میں سے جن لوگوںکو خط لکھا تھا ان میں سے ایک یہ بھی Ú¾Û’Û” ان لوگوں Ù†Û’ اس خط کا مثبت جواب دیا اور مصعب Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔( طبری، ج۶ ،ص Û¶ÛµÛ¶) ۷۴ھمیںخوارج سے جنگ میں یہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سر براہ تھا Û”  ( طبری ،ج۶، ص Û±Û¹Û· ) Û·Û¶Ú¾ میںاس Ù†Û’ حجاج Ú©ÛŒ طرف رخ کیا اور اس Ú©Û’ ایک ہزار آٹھ سو Ú©Û’ رسالہ میں داخل Ú¾Ùˆ گیا جو شبیب خارجی سے Ù„Ú‘Ù†Û’ جارھا تھا Û” اس Ù†Û’ شبیب سے خوب لڑائی Ù„Ú‘ÛŒ لیکن آخر میں شبیب Ù†Û’ اسے مجروح کر Ú©Û’ گرادیا اور یہ اسی مجروح حالت میں حجاج Ú©Û’ پاس پلٹ آیا۔( طبری، ج۶،ص Û²Û´Û² ) اس لعنة اللہ علیہ Ú©Û’ سلسلے میں یہ آخری خبر Ú¾Û’ اس Ú©Û’ بعد اس کا کوئی سراغ نھیں ملتا۔

[25] ھشام کا بیان Ú¾Û’ : مجھ سے عبداللہ بن یزید بن روح بن زنباغ جذامی Ù†Û’ اپنے باپ Ú©Û’ حوالے سے اور اس Ù†Û’ غاز بن ربیعة جرشی حمیری سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ کھتا Ú¾Û’ : خدا Ú©ÛŒ قسم میں دمشق میں یزید بن معاویہ Ú©Û’ پاس موجود تھا کہ اسی اثنا Ø¡ میں زخر بن قیس آیا اور یزید بن معاویہ Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوا Û” یزید Ù†Û’ اس سے کھا :وائے Ú¾Ùˆ تجھ پر تیرے پیچھے کیا Ú¾Û’ ؟اور تیرے پاس کیا Ú¾Û’ ØŸ اس Ù†Û’ جواب دیا: اے امیر المومنین !آپ Ú©Û’ لئے خوشخبری Ú¾Û’ØŒ اللہ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ فتح دی اور آپ Ú©ÛŒ مدد کی۔ حسین بن علی( علیھما السلام)اپنے خاندان Ú©Û’ Û±Û¸/ اور اپنے چاھنے والے Û¶Û° / افراد Ú©Û’ ساتھ ھماری طرف آئے Û” Ú¾Ù… ان Ú©Û’ پاس گئے اوران سے سوال کیا کہ وہ تسلیم محض ھوجائیں اور امیر عبیداللہ بن زیاد Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ قبول کرلیں نھیں تو جنگ Ú©Û’ لئے آمادہ ھوجائیں Û” ان لوگوں Ù†Û’ تسلیم ھونے Ú©Û’ بجائے جنگ Ú©Ùˆ قبول کیا لہذا Ú¾Ù… Ù†Û’ طلوع خورشید سے ان پر حملہ شروع کیا اور انھیں چاروں طرف سے گھیر لیا۔ تلواریں ان Ú©Û’ سروں پر Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ لگیں اور وہ سب Ú©Û’ سب قتل کر دئے گئے۔ اب وھاں ان Ú©Û’ بے سر جسم برھنہ Ù¾Ú‘Û’ ھیں ØŒ ان Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ خون سے آ  غشتہ ØŒ رخسار غبارآلود اور آفتاب Ú©ÛŒ تپش میں ان کا جسم Ú¾Û’ ØŒ ان پر ھوائیں Ú†Ù„ رھی ھیں اور ان Ú©Û’ زائرین عقاب ھیں اوروہ وھیں تپتی ریتی پر Ù¾Ú‘Û’ ھیں Û”( طبری ،ج Ûµ ØŒ ص Û´Û¶Û° ØŒ ارشاد ،ص۲۵۴ ،تذکرہ ،ص Û²Û¶Û°)

[26] Û±Û³Ú¾ میں جنگ قادسیہ میں اور اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ یہ موجود تھا اور اس سے ان اخبار Ú©ÛŒ روایت Ú©ÛŒ جاتی Ú¾Û’Û”( طبری، ج۳،ص Û´Û¶Ûµ Û” Û´Û·Û· ØŒ ارشاد ØŒ ص۲۵۴)    



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next