اھل حرم کی کوفہ کی طرف روانگی



اور جو مصیبت تم پر پڑتی ھے وہ تمھارے اپنے ھی ھاتھوں کا کرتوت ھے اور (اس پر بھی ) وہ بھت کچھ معاف کر دیتا ھے۔

فاطمہ بنت علی (علیہ السلام )[38] سے مروی Ú¾Û’ کہ آپ فرماتی ھیں : جب Ú¾Ù… لوگو Úº Ú©Ùˆ یزید بن معاویہ Ú©Û’ سامنے بےٹھایا گیا تو ایک سرخ پوست شامی جو یزید Ú©Û’ پاس کھڑا تھابولا: اے امیر المومنین ! اسے مجھے ھبہ کردیجئے۔ یہ کہہ کر اس Ù†Û’ میری طرف اشارہ کیا تو میں ڈر کر لرزنے Ù„Ú¯ÛŒ اور ذرا کنار Û’ Ú¾Ù¹ گئی اور میں Ù†Û’ یہ گمان کیا کہ یہ کام ان Ú©Û’ لئے ممکن Ú¾Û’ اور میں Ù†Û’ اپنی بھن زینب (علیہ السلام)  Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ لیا جوعمر میں مجھ سے بڑی نیز مجھ سے زیادہ عاقل تھیں۔ انھیں معلوم تھا کہ ایسا نھیں Ú¾Ùˆ سکتا لہٰذا اس سے کھا : ”کذبت واللّٰہ ولوٴ مت ! ماذالک Ù„Ú© ولا لہ!“ خدا Ú©ÛŒ قسم تو جھوٹا اور قابل ملامت Ú¾Û’ØŒ یہ حق نہ تو تجھے حاصل Ú¾Û’ نہ Ú¾ÛŒ یزید Ú©Ùˆ!یہ سن کر یزید غضبناک Ú¾Ùˆ گیا اور بولا : خدا Ú©ÛŒ قسم تو جھوٹ بولتی Ú¾Û’Ø› یہ حق مجھ Ú©Ùˆ حاصل Ú¾Û’ اور اگر میں اسے انجام دینا چاھوں تو انجام دے سکتا Ú¾ÙˆÚº Û”

حضرت زینب سلا م اللہ علیھا : ”کلاّ واللّہ ، ما جعل اللّٰہ ذالک لک الاّ ان تخرج من ملتنا وتدین بغیر دیننا“ نھیں خداکی قسم ھر گز نھیں ، خدا نے تجھے یہ اختیار نھیں دیا ھے مگر یہ کہ تو ھمارے دین سے خارج ھو کر کوئی دوسرا دین اختیار کرلے ۔

یہ سن کر یزید آگ بگو لا Ú¾Ùˆ گیا پھر بولا : تو مجھے دین Ú©ÛŒ تلقین کر تی Ú¾Û’ ! دین سے خارج تو تیرے باپ اور بھائی تھے !  حضرت زینب سلام اللہ علیھانے جواب دیا :” بدین اللّٰہ ودین اٴبي واٴخي وجدي اھتدیت اٴنت واٴبوک وجدک! “خدا Ú©Û’ دین نیز میرے آباء Ùˆ اجداد اور بھائی Ú©Û’ دین سے تو Ù†Û’ اور تیرے باپ داد انے ھدایت پائی Ú¾Û’ Û”

یزید شدید غصہ کی حالت میں بولا: توجھوٹ بولتی ھے اے دشمن خدا!

حضرت زینب سلام اللہ علیھا Ù†Û’ کھا :”اٴنت اٴمیر مسلّط تشتم ظالماً تقھر بسلطانک ! “تجھ سے کیا کہہ سکتی Ú¾ÙˆÚº تو ایک مسلط اورسر پھرابادشاہ Ú¾Û’ جو ظلم وستم Ú©Û’ ساتھ برا بھلا کہہ رھا Ú¾Û’ اور اپنی سلطنت وبادشاھت میں قھر وستم کررھا Ú¾Û’Û” یہ سن کر ناچار یزید خاموش Ú¾Ùˆ گیا، پھر اس شامی Ù†Û’ اپنی بات Ú©ÛŒ تکرار Ú©ÛŒ : اے امیر المومنین یہ کنیز مجھے بخش دے ! تو غصہ Ú©Û’ عالم میں یزید Ù†Û’ کھا : میرے پاس سے دور Ú¾Ùˆ جا، خدا تجھے موت دے![39] پھر Ø­Ú©Ù… دیا کہ عورتوں Ú©Û’ لئے ایک علحٰد ہ گھرقرار دیاجائے اور ان Ú©Û’ ھمراہ علی بن الحسین (علیہ السلام)  بھی Ú¾ÙˆÚº اور ان Ú©Û’ ھمراہ زندگی Ú©ÛŒ ضروریات موجود Ú¾ÙˆÚºÛ” اس بنیاد پر سب Ú©Û’ سب اس گھر میں منتقل ھوگئے جوان Ú©Û’ لئے قرار دیا گیا تھا Û” جب خاندان رسالت Ú©Û’ یہ افراد وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو شام Ú©ÛŒ عورتیں روتی ھوئی ان Ú©Û’ استقبال Ú©Ùˆ آئیں اور حسین علیہ السلام پر نوحہ وماتم کر Ù†Û’ لگیں اور اس نوحہ وماتم کا سلسلہ تین دنوں تک جاری رھا Û”

جب جناب زینب وزین العابدین علیھما السلام کا قافلہ مدینہ Ú©ÛŒ طرف جانے لگا تو یزید Ù†Û’ کھا :اے نعمان بن بشیر ! سفر Ú©Û’ تمام اسباب اور ضروریات ان Ú©Û’ ساتھ کردو ØŒ ان Ú©Û’ ھمراہ اھل شام Ú©ÛŒ ایک امین Ùˆ صالح شخصیت Ú©Ùˆ روانہ کرونیز ان Ú©Û’ ھمراہ سواروں اور مددگاروں کوبھی فراھم کرو تاکہ یہ انھیں مدینہ تک پھنچادیں ۔اس طرح خاندان رسالت کا قافلہ عزت Ùˆ احترام Ú©Û’ ساتھ ان لوگوںکے ھمراہ نکلا۔یہ لوگ ان لوگوں Ú©Û’ ھمراہ رات میں ساتھ ساتھ چلتے اور قافلہ Ú©Û’ آگے آگے اس طرح ھوتے کہ کسی طرح سے کوئی کوتاھی اور غفلت نہ   Ú¾Ùˆ Ù†Û’ پائے۔جھاں بھی یہ قافلہ اترتا تھا نعمان اوراس Ú©Û’ ساتھی ان Ú©Û’ اطراف سے جدا ھوجاتے تھے نیز ان Ú©Û’ نگھبان تمام راستہ میں ان Ú©ÛŒ ضرورتوں Ú©Û’ بارے میں پوچھتے رھتے تھے جو ایک انسان Ú©ÛŒ روز مرہ Ú©ÛŒ حاجت ھوتی Ú¾Û’ مثلا Ù‹ قضا ئے حاجت اور وضو وغیرہ Û” راستہ بھر یھی سلسلہ جاری رھا اور نعمان بن بشیر راستہ بھر قافلہ رسالت پر ملاطفت کرتا رھا اور ان سے ان Ú©ÛŒ ضرورتیں پوچھتا رھا Û”[40]

محترم قاری پر یہ بات واضح Ú¾Û’ کہ طبری Ú©ÛŒ نقل Ú©Û’ مطابق ابو مخنف Ù†Û’ نہ تو قید خانہ کا ذکر کیا Ú¾Û’ØŒ نہ Ú¾ÛŒ قید خانہ میں مدت قیام Ú©Ùˆ ذکر کیا Ú¾Û’ اورنہ Ú¾ÛŒ اس میںامام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ ایک بچی Ú©ÛŒ شھادت کا تذکرہ موجود Ú¾Û’ Û” اسی طرح قید سے رھائی اور اس Ú©Û’ اسباب، امام زین العابدین(علیہ السلام)  (علیہ السلام) (علیہ السلام)  سے یزید Ú©ÛŒ گفتگو اور پھر راستے میں کر بلا Ú¾Ùˆ کر مدینہ جانا اور کر بلا میں عزاداری  وغیرہ Ú©Û’ واقعات اس تاریخ میں موجود نھیں ھیں لہٰذا ان تاریخی حقائق Ú©ÛŒ معلومات Ú©Û’ لئے قارئین Ú©Ùˆ لھوف ØŒ نفس المھموم اور مقتل Ú©ÛŒ دوسری معتبر کتابوں Ú©Û’ مطالعہ Ú©ÛŒ دعوت دی جاتی Ú¾Û’ Û”( متر جم )

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next