اھل حرم کی کوفہ کی طرف روانگی



من بني اٴحمد ما کان فعل

Ú©Ùˆ آنے Ú©ÛŒ اجازت دی گئی۔ لوگ دربار میں داخل Ú¾Ùˆ گئے ۔اس وقت حسین(علیہ السلام)  کا سر یزیدکے سامنے تھا اور یزید Ú©Û’ ھاتھ میں ایک Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ تھی جس سے وہ آپ Ú©Û’ گلوئے مبارک Ú©Ùˆ چھیڑ رھاتھا۔

 ÛŒÛ حال دیکھ کر ابو برزہ اسلمی[32] صحابی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ کھا : کیا تو اپنی Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ سے حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ گلوئے مبارک سے بے ادبی کررھا Ú¾Û’ØŒ خدا Ú©ÛŒ قسم تیری Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ اس گلوئے مبارک اور دھن مبارک سے متصل ھورھی Ú¾Û’ جھاں میں Ù†Û’ بارھا رسول خد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  اکو بوسہ دیتے دیکھا Ú¾Û’Û” اے یزید تو قیامت Ú©Û’ دن اس حال میں آئے گا کہ تیرا شفیع ابن زیاد ھوگا اور یہ قیامت Ú©Û’ دن اس حال میں آئیں Ú¯Û’ کہ ان Ú©Û’ شفیع محمد صلی اللہ علیہ (وآلہ ) وسلم Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ Û”

پھر ابو برزہ اٹھے اور دربار سے باھر آگئے Û” ابو برزہ Ú©ÛŒ یہ گفتار ھند بنت عبد اللہ بن عامر بن کریز[33]Ù†Û’ سن لی۔ یہ یزید Ú©ÛŒ بیوی تھی اس Ù†Û’ فوراًچادر اوڑھی اور باھردربار میں Ù†Ú©Ù„ آئی اور کھا : اے امیر المومنین !کیا یہ حسین (علیہ السلام)  ابن فاطمہ بنت رسول کا سر Ú¾Û’ ØŸ یزید Ù†Û’ جواب دیا ھاں! رسول اللہ Ú©Û’ نواسہ اور قریش Ú©ÛŒ بے نظیر وبرگزیدہ شخصیت پر نالہ وشیون اور سوگواری کرو ابن زیاد Ù†Û’ ان Ú©Û’ سلسلے میںعجلت سے کام لیا اور انھیں قتل کر دیا ØŒ خدا اسے قتل کرے !

یحيٰبن Ø­Ú©Ù… Ù†Û’ کھا: تم Ù†Û’ اپنے اس فعل سے قیامت Ú©Û’ دن اپنے اور محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Û’ درمیان پردہ حائل کر دیااورتم لوگ ایک امرپرکبھی بھی یکجا نھیںھو Ú¯Û’ اور ان Ú©ÛŒ شفاعت سے دوررھو گے۔یہ کہہ کر وہ اٹھااور باھرچلاگیا۔[34]دربار Ú©ÛŒ سجاوٹ Ú©Û’ بعد یزید جب دربار میں بےٹھا تو اس Ù†Û’ اھل شام Ú©Û’ اشراف Ú©Ùˆ بلایا اور وہ سب Ú©Û’ سب اس Ú©Û’ اطراف میں ادھر ادھر بےٹھ گئے پھر Ø­Ú©Ù… دیا کہ علی بن الحسین زین العابدین  (علیہ السلام )اور امام حسین (علیہ السلام) Ú©ÛŒ خواتین اور بچوں Ú©Ùˆ دربار میںلایا جائے۔ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ

ھوا اور” ابر شھو“ ،” طوس“ ØŒ ابیور داور نساکو فتح کیا۔یھاں تک کہ سر خس Ù¾Ú¾Ù†Ú† گیا اور اھل” مرو“سے صلح کی۔ (ج۴،ص Û³Û°Û° ) بصرہ میں زیاد بن سمیہ Ú©Ùˆ اپنا جانشین بنایا۔ (طبری، ج۴،ص Û³Û°Û±) ۲۳ھمیں ابن عامر Ù†Û’ مرو ØŒ طالقا ن، فاریاب ØŒ گرگان اور طنحارستان Ú©Ùˆ فتح کیا Û”(طبری ،ج۴،ص Û³Û°Û¹)اسی طرح ھراہ اور بادغس Ú©Ùˆ بھی فتح کیا Û”(طبری، ج۴،ص Û³Û±Û´) Û³Û´ Ú¾ میں عثمان Ù†Û’ اس سے ان لوگوں Ú©Û’ سلسلے میں مشورہ لیا جوعثمان سے انتقام لینا چاھتے تھے تو اس Ù†Û’ مشورہ دیا کہ ان لوگوں Ú©Ùˆ جنگ میں بھیج دو۔( طبری، ج۴،ص Û³Û³Û³) Û³ÛµÚ¾ میں عثمان Ù†Û’ اسے خط لکھا کہ وہ اھل بصرہ Ú©Ùˆ عثمان Ú©Û’ دفاع Ú©Û’ لئے آمادہ کر Û’Û” ابن عامر Ù†Û’ عثمان Ú©Û’ خط Ú©Ùˆ لوگوں Ú©Û’ سامنے پڑھا تو لوگ فوراً عثمان Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ یھاں تک کہ ربذہ Ú©Û’ مقام پر Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو انھیں خبر ملی کہ عثمان قتل کردئےے گئے پھر وہ لوگ پلٹ گئے۔ (طبری ،ج۴،ص۳۶۸) Û³ÛµÚ¾ میں عثمان قتل کئے گئے، اس وقت ابن عامر بصرہ کا حاکم تھا (طبری ،ج۴،ص Û´Û²Û±) اور وھاں سے وہ حجاز آگیا اور طلحہ ØŒ زبیر ØŒ سعید بن عاص ØŒ ولید بن عقبہ اور بقیہ بنی امیہ بھی وھیں تھے؛ ایک طویل گفتگو Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ بزرگوں Ú©ÛŒ رائے یہ ھوئی کہ بصرہ چلیں لیکن بعض Ú©ÛŒ رائے یہ تھی کہ شام چلیں لیکن اسے ابن عامر Ù†Û’ رد کردیا اور کھا : شام سے تمھارے لئے وہ شخص کفایت کرے گا جو مستدام اسی Ú©Û’ علاقہ میں Ú¾ÙˆÛ” ان لوگوں Ú©Ùˆ طلحہ Ú©ÛŒ تمنا تھی اور عایشہ وحفصہ کا مثبت جواب  ان کاپشت پناہ تھا لیکن عبد اللہ بن عمر Ù†Û’ انھیں منع کر دیا تھا اور اس  Ù†Û’ کھا : میرے ساتھ فلاں فلاں ھیں تو سب اس Ú©Û’ ساتھ آمادہ ھوگئے۔ (طبری، ج۴،ص Û´ÛµÛ± ) جنگ جمل میں یہ زخمی Ú¾Ùˆ کر شام Ú©ÛŒ طرف بھاگ گیا۔ (طبری ،ج۴،ص۵۳۶) اسی Ú©Û’ ھمراہ معاویہ Ù†Û’ امام حسن علیہ السلام Ú©Û’ پاس صلح Ú©Û’ لئے ایک وفد مدائن روانہ کیا تھا (طبری ،ج۵، ص Û±ÛµÛ¹) پھر معاویہ Ù†Û’ اسے دوبارہ بصرہ کا والی بنادیا (طبری، ج۵،ص Û²Û±Û²) اور اپنی بےٹی ھند بنت معاویہ سے اس Ú©ÛŒ شادی کردی Û” اس Ù†Û’ زیاد Ú©Û’ ساتھ معاویہ Ú©ÛŒ نسبت پر اعتراض کیا تو معاویہ اس پر ناراض ھوگیاپھر یزید Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ سفارش کی۔ (طبری، ج۵،ص Û²Û±Û´) طبری Ù†Û’ یہ ذکر نھیں کیا Ú¾Û’ کہ یزید Ù†Û’ کب اس Ú©ÛŒ بےٹی ھند سے شادی Ú©ÛŒ لیکن ظاھر یھی Ú¾Û’ کہ جب ابن عامر Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ بھن ھند سے شادی Ú©ÛŒ ٹھیک اسی وقت یزید Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بےٹی سے شادی Ú©ÛŒ Û” اس عورت سے یزید Ú©Ùˆ ایک لڑکا بنام عبد اللہ تھا Û” اور اس عورت Ú©ÛŒ کنیت ام کلثوم تھی۔ (طبری ،ج۵،ص ÛµÛ° ) Û¶Û´Ú¾ میں یزید Ú©ÛŒ ھلا کت اور بصرہ سے ابن زیاد Ú©Û’ فرار Ú©Û’ بعد اھل بصرہ Ú©Û’ ایک گروہ Ù†Û’ ابن زبیر Ú©ÛŒ ولایت سے ایک ماہ قبل اس Ú©Û’ بےٹے عبد الملک بن عبد اللہ بن عامر Ú©Ùˆ بصرہ کا حاکم بنادیا Û”(طبری، ج۵، ص۵۲۷) تعمیل ھوئی اور خاندان رسالت Ú©Ùˆ دربار میں اس حال میں وارد کیا گیا کہ سب Ú©Û’ سب آپ لوگوں Ú©Ùˆ غور سے دیکھ رھے تھے پھر آپ لوگوں Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ سامنے بےٹھا دیا گیا Û” اس Ù†Û’ خاندان رسالت Ú©Ùˆ اس بری حالت میں دیکھا تو Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا ابن مرجانہ کا خدا برا کرے ! اگر تمھارے اور اس Ú©Û’ درمیان کوئی رشتہ داری اور قرابت داری ھوتی تو وہ تم لوگوں Ú©Û’ ساتھ ایسا نہ کرتا اور اس حال میں نہ بھیجتا Û”

پھر یزید نے علی بن الحسین زین ا لعابدین علیہ السلام کو مخاطب کر کے کھا :اے علی ! تمھارے باپ نے میرے ساتھ قطع رحم اور میرے حق کو پامال کیا اور حکومت پر مجھ سے جھگڑا کیا تو اللہ نے ان کے ساتھ وھی کیا جو تم نے دیکھا ۔

یہ سن کے آپ نے یزید کو جواب دیا :” مَا اَصَابَ مِنْ مّْصِیبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِیْ اَنْفْسِکْمْ اِلَّا فِیْ کِتَابٍ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَبْرَاھَا ۔۔۔“[35]

 Ø¬ØªÙ†ÛŒ مصیبتیں روئے زمین پر اور خود تم لوگوں پر نازل ھوتی ھیں(وہ سب ) قبل اس Ú©Û’ کہ Ú¾Ù… انھیں پیدا کریں کتاب ( لوح محفوظ ) میںلکھی ھوئی ھیں Û”

یہ سنکر یزید نے جواب دیا :” وَمَا اَصَابَکُمْ مِنْ مُّصِےْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیدےْکُمْ وَ ےَعْفُوْعَنْ کَثِیر“[36] و[37]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next