اھل حرم کی کوفہ کی طرف روانگی



پھر ابن زیاد نے امام حسین علیہ السلام کے سر کو نیزہ پر نصب کردیا اور کوفہ میں اسے گھمایا جانے لگا ۔[19]

 Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„لہ بن عفیف کا جھاد

مسجد میں نماز جماعت کا اعلان ھوالوگ آھستہ آھستہ مسجد آعظم میں جمع ھونے لگے۔ ابن زیاد منبر پر گیا اور بولا :” الحمد للّٰہ الذي اٴظھرالحق و اٴھلہ و نصر اٴمیر المومنین یزید بن معاویہ و حزبہ و قتل الکذّاب ابن الکذّاب الحسین بن علي و شیعتہ“حمد و ثنا اس خدا کی جس نے حق اور اس کے اھل کو آشکار کیا اور امیر المومنین یزید بن معاویہ اور ان کے گروہ کی مدد و نصرت فرمائی اور کذاب بن کذاب حسین بن علی اور اس کے پیرووٴں کو قتل کیا ۔

ابھی ابن زیاد اپنی بات تمام بھی نہ کرپایا تھا کہ عبداللہ بن عفیف ازدی غامدی اس کی طرف بڑھے۔ آپ علی کرم اللہ وجھہ کے پیرو وٴں میں شمار ھوتے تھے۔ آپ رات تک مسجد سے جدا نھیں ھوتے تھے بلکہ وھیں عبادتوں میں مشغول رھتے تھے۔[20]جب آپ نے ابن زیاد کی بات سنی تو فرمایا :” ان الکذّاب وابن الکذّاب اٴنت و اٴبوک ، والّذی ولّاک وابوہ یابن مرجانة[21] اٴتقتلون اٴبناء النبیین و تتکلمون بکلام الصدیقین ! “جھوٹا اور جھوٹے کا بےٹا تو اور تیراباپ ھے اور وہ جس نے تجھ کو والی بنایااور اس کا باپ ھے، اے مرجانہ کے بےٹے ! کیا تم لوگ انبیاء کے فرزندوں کو قتل کرکے راست بازوں جیسی بات کرتے ھو !

یہ سن کر ابن زیاد پکارا : اسے میرے پاس لاوٴ ! یہ سنتے ھی اس کے اوباش سپاھی آپ پر جھپٹ پڑے اور آپ کو پکڑلیا۔ یہ دیکھ کر آپ نے قبیلہ” ازد “کو آواز دی :” یا مبرور“ اے نیکو کار!یہ سن کر قبیلہ ”ازد“ کے جوان آگے بڑھے اور آپ کو ان لوگوں کے چنگل سے نکالا اور آپ کے گھر پھنچادیا ۔[22]

ماحول ٹھنڈا ھو گیا تو ابن زیاد نے پھر آپ کی گرفتاری کا حکم صادر کیا اور جب آپ کو گرفتار کر لیا تو قتل کرکے آپ کوکوفہ کے مقام سبخہ پر لٹکا نے کا حکم دیا لہٰذا آپ کی لاش وھیں پر لٹکی رھی۔[23]

 

 

شھداء کے سراور اسیروں کی شام کی طرف روانگی

 

 

 Ø´Ú¾Ø¯Ø§Ø¡ Ú©Û’ سر اور اسیروں Ú©ÛŒ شام Ú©ÛŒ طرف روانگی 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next