حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



۳: مدینہ سے حرکت کے وقت حیا کا جلوہ

 

مدینہ اس رات کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتا جس رات حیا اور شرافت کا کاروان کس شان و شوکت کے ساتھ مکہ کی طرف رخصت ہوا ۔ وہ رات رجب کی راتوں میں سے ایک تھی کہ ایک کاروان عفت و شرافت نے مدینہ سے حرکت کی اس حال میں کہ حیا و عفت کی پیکر دو بیبیوں کو بنی ہاشم کے جوانوں اور خصوصا جوانان جنت کے سردار نے اپنے گیرے میں لیا ہوا تھا ۔ روای کہتا ہے:

 

میں نے ایک عماری کو دیکھا جسے حریر اور دیباج کے کپڑوں سے مزین کیا ہوا تھا اس ہنگام امام حسین علیہ السلام نے حکم دیا کہ بنی ہاشم کے جوان اپنی محرم خواتین کو محملوں پر سوار کریں ۔ میں یہ منظر دیکھ رہا تھا کہ اچانک ایک جوان امام علیہ السلام کے گھر سے باہر نکلا جو بلند قد و قامت والا تھا اور اس کے رخسار پر ایک علامت تھی اور اس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا اور کہہ رہا تھا: بنی ہاشم راستہ چھوڑ دو۔ اس کے بعد دو بیبیاں امام علیہ السلام کے گھر سے برآمد ہوئیں جن کی چادریں زمین پر گھسٹ رہی تھیں اور کنیزوں نے انہیں اطراف سے گیر رکھا تھا پس وہ جوان ایک عماری کے پاس گیا اور اپنے زانو کی سیڑھی بنا کر ایک بیبی کا بازوں تھا م کر انہیں محمل میں سوار کیا ۔ میں نے اپنے اطراف والوں سے پوچھا: یہ بیبیاں کون ہیں؟ کہا: ان میں سے ایک زینب اور دوسری ام کلثوم ہیں یہ علی علیہ السلام کی بیٹیاں ہیں ۔ پھر میں نے پوچھا: یہ جوان کون ہے؟ کہا: یہ قمر بنی ہاشم عباس بن علی علیہما السلام ہیں ۔ اس کے بعد دو چھوٹی بیبیاں گھر سے باہر نکلیں جن کی مثال کائنات میں نہیں تھیں ۔ ان میں سے ایک کو جناب زینب کے ساتھ اور دوسری کو ام کلثوم کے ساتھ سوار کیا ۔ اس کے بعد میں نے ان دوبیوں کے بارے میں سوال کیا: توکہا: یہ امام حسین علیہ السلام کی بیٹیاں ایک سکینہ ہیں اور دوسری فاطمہ(سلام اللہ علیہما)۔

 

اس کے بعد دیگر خواتین بھی اسی عظمت و شرافت کے ساتھ سوار ہوئیں اور امام حسین علیہ السلام نے آواز دی: عباس کہاں ہیں؟ جناب عباس نے کہا: لبیک،لبیک، اے مولا ۔ فرمایا: میری سواری لاو۔ امام کی سواری حاضر کی ۔ اس کے بعد آنحضرت اس پر سوار ہوئے ۔ اس حیا، عفت اور متانت کے ساتھ اس کاروان نے مدینہ چھوڑا ۔(۱۹)

 

۴: زیورات، حیا و عفت پر قربان

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next