حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



جب ایک سماج سے حیا، عفت اور پاکدامنی جیسے گوہر نایاب ہو جائیں گے تو دین کی بساط خود بخود الٹ جائے گی ۔ اس کی جگہ شیطنت اپنا ڈیرا ڈال دے گی ۔ اسی وجہ سے امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا: ’’اَحْسَنُ مَلابِسِ الدّينِ اَلْحَياءُ ‘‘ (۳) دین کا بہترین لباس حیا ہے ۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ’’لا ايمانَ لِمَنْ لا حَياءَ لَهُ ‘‘ (۴) جس کے پاس حیا نہیں اس کے پاس ایمان نام کی بھی کوئی چیز نہیں ہے ۔ اور امام باقر علیہ السلام کا فرمان ہے:’’ اَلْحَياءُ وَالايمانُ مَقْرُونانِ في قَرْنٍ فَاِذا ذَهَبَ اَحَدُهُما تَبَعهُ صاحِبُهُ‘‘ (۵) حیا اور ایمان دونوں ایک شاخ پر ساتھ ساتھ رہتے ہیں جب ان میں سے ایک اٹھ جائے تو دوسرا بھی اس کے ساتھ چلا جائے گا ۔ اور سب سے زیادہ خوبصورت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا جن کے مکتب میں حضرت زینب (س) نے حیا کی تعلیم حاصل کی : لا حَياءَ لِمَنْ لا دينَ لَهُ (۶) جو شخص دین نہیں رکھتا اس کے پاس حیا بھی نہیں ہوتی ۔

مذکورہ روایات سے بخوبی یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ سماج میں دین اسی وقت تک باقی رہے گا جب تک حیا باقی ہے جس دن حیا نے سماج سے ہجرت کر لی اس دن دین بھی رخت سفر باندھ لے گا ۔ صہیونیوں نے ان دونوں کے درمیان رابطہ کو خوب درک کر لیا اسی وجہ سے مشہور صہیونیسٹ نیتن یاہو نے کہا: ’’ڈش کے پروگرام ایک طاقتور مبلغ کی طرح موثر ہیں خواتین اور بچے وہی لباس اختیار کریں گے جو ہم چاہیں گے وہ ویسی زندگی کریں گے جیسی ہم چاہیں گے‘‘ (۷)

 

دوسری طرف سے انٹر نٹ کی دنیا میں حیا اور پاکدامنی کو کچلنے اور اس کا جنازہ نکالنے کا ہر ممکن طریقہ استعمال کیا گیا ہے ۔ برہنہ تصویروں، سیکسی فیلموں اور زن و مرد کے نامشروع روابط کو معمولی اور عادی چیز کے طور پر پیش کر کے انسانی سماج سے حیا اور عفت کو مکمل طور پر ختم کرنے کی بے انتہا کوشش کی جارہی ہے ۔

 

اسلامی ثقافت میں حیا کا مقام

اسلامی اور قرآنی تعلیمات میں متعدد جگہوں پر حیا اور عفت کے مقام کی طرف اشارہ ہوا ہے ذیل میں چند ایک کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

 

الف: جناب شعیب کی بیٹیوں کی حیا

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next