حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



عفت اور پاکدامنی خواتین کے لیے سب سے زیادہ قیمتی گوہر ہے ۔ جناب زینب (س) ایک طرف سے درس عفت کو مکتب علی (ع) سے حاصل کیا کہ فرمایا: مَا الْمُجاهِدُ الشَّهيدُ في سَبيلِ اللّه‏ِ بِاَعْظَمَ اَجْرا مِمَّنْ قَدَرَ فَعَفَّ يَكادُ الْعَفيفُ اَنْ يَكُونَ مَلَكا مِنَ الْمَلائِكَةِ (۲۵) راہ خدا میں شہید مجاہد کا ثواب اس شخص سے زیادہ نہیں ہے جو قادر ہونے کے بعد عفت اور حیا سے کام لیتا ہے قریب ہے کہ عفت دار شخص فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہو جائے ۔

 

اور دوسری طرف سے خود جناب زینب (س) کی ذاتی شرم و حیا اس بات کی متقاضی تھی کہ آپ عفت اور پاکدامنی کے بلند ترین مقام پر فائز ہوں ۔ اس لیے کہ حیا کا بہترین ثمرہ عفت اور پاکدامنی ہے ۔ جیساکہ علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: سَبَبُ العِفَّةِ اَلْحَيا(۳۰) عفت اور پاکدامنی کا سبب حیا ہے ۔

 

اور دوسری جگہ فرمایا: عَلي قَدْرِ الحَياءِ تَكُونُ العفَّة(۲۶) جتنی انسان میں حیا ہو گی اتنی اس میں عفت اور پاکدامنی ہو گی ۔

 

جناب زینب (س) کی خاندانی تربیت اور ذاتی حیا اس بات کا باعث بنی کہ آپ نے سخترین شرائط میں بھی عفت اور پاکدامنی کا دامن نہیں چھوڑا ۔ کربلا سے شام تک کا سفر میں جو آپ کے لیے سب سے زیادہ سخت مرحلہ تھا آپ نے عفت و پاکدامنی کی ایسی جلوہ نمائی کی تاریخ دھنگ رہ گئی ۔ مورخین لکھتے ہیں: وَهِيَ تَسْتُرُ وَجْهَها بِكَفِّها لاَِنَّ قِناعَها اُخِذَ مِنْها (۲۷) آپ اپنے چہرے کو اپنے ہاتھوں سے چھپایا کرتی تھیں چونکہ آپ کی روسری کو چھین لیا گیا تھا ۔

 

یہ آپ کی شرم و حیا کی دلیل ہے کہ آپ نے اپنے بھائی کے قاتل شمر جیسے ملعون کو بلا کر یہ کہنا گوارا کر لیا کہ اگر ممکن ہو تو ہمیں اس دروازے سے شام میں داخل کرنا جس میں لوگوں کو ہجوم کم ہو۔ اور شہدا کے سروں کو خواتین سے دور آگے لے جاو تاکہ لوگ انہیں دیکھنے میں مشغول رہیں اور ہمارے اوپر ان کی نگاہیں نہ پڑیں ۔ لیکن اس ملعون نے ایک بھی نہ سنی اور سب سے زیادہ ہجوم والے دروازے سے لے کر گیا ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next