حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



قرآن کریم میں اس کے باوجود کہ عام طور پر مسائل کو کلی انداز میں بیان کیا گیاہے لیکن حیا اور عفت کے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اس مسئلہ کی جزئیات کو بھی بیان کیا ہے ۔ مثال کے طور جناب موسی اور ان کی جناب شعیب کی بیٹیوں سے ملاقات کو اس طرح بیان کیا ہے: اور جب مدین کے چشمہ پروارد ہوئے تو لوگوں کی ایک جماعت کو دیکھا جو جانوروں کو پانی پلارہی تھی اور ان سے الگ دو عورتیں تھیں جو جانوروں کو روکے کھڑی تھیں .موسٰی نے پوچھا کہ تم لوگوں کا کیا مسئلہ ہے ان دونوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک پانی نہیں پلاتے ہیں جب تک ساری قوم ہٹ نہ جائے اور ہمارے بابا ایک ضعیف العمر آدمی ہیں ۔

 

موسٰی نے دونوں کے جانوروں کو پانی پلادیا اور پھر ایک سایہ میں آکر پناہ لے لی عرض کی پروردگار یقینا میں اس خیر کا محتاج ہوں جو تو میری طرف بھیج دے ۔

 

فَجاءَتْهُ اِحْداهُما تَمْشي عَلَي اسْتِحْياءٍ قالَتْ اِنَّ اَبي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ اَجْرَ ما سَقَيْتَ لَنا...

 

اتنے میں دونوں میں سے ایک لڑکی کمال شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی اور اس نے کہا کہ میرے بابا آپ کو بلارہے ہیں کہ آپ کے پانی پلانے کی اجرت دے دیں پھر جو موسٰی ان کے پاس آئے اور اپنا قصّہ بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ڈرو نہیں اب تم ظالم قوم سے نجات پاگئے (قصص، ۲۳۔۲۵)

 

اس واقعہ سے حیا اور پاکدامنی کو بخوبی درک کیا جا سکتا ہے چونکہ:

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next