حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



آپ کے القاب

آپ کو ام کلثوم کبریٰ، صدیقہ صغریٰ، محدثہ، عالمہ، فہیمہ کے القاب دئیے گئے ۔ آپ ایک عابدہ، زاہدہ، عارفہ، خطیبہ اور عفیفہ خاتون تھیں ۔ نبوی نسب اور علوی و فاطمی تربیت نے آپ کی شخصیت کو کمال کی اس منزل پر پہنچا دیا کہ آپ ’’ عقیلہ بنی ہاشم‘‘ کے نام سے معروف ہو گئیں ۔

 

نامگذاری کے مراسم

عام طور پر یہی مرسوم ہے کہ ماں باپ اپنی اولاد کے نام انتخاب کرتے ہیں ۔ لیکن حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت کے بعد آپ کے والدین نے نامگذاری کی ذمہ داری کو آپ کے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر چھوڑ دیا ۔ پیغمبر اکرم(ص) ان دنوں میں سفر پر تھے ۔ سفر سے لوٹنے کے بعد ولادت کی خبر سنتے ہی اپنی لخت جگر فاطمہ زہرا(س) کے گھر تشریف لائے ۔ نومولود کو اپنی آغوش میں لیا بوسہ کیا کہ اتنے میں جبرئیل نازل ہو گئے اور زینب(زین+اب) نام کو اس نومولود کے لیے انتخاب کیا(۲)۔

 

اس عظیم خاتون نے ایک بے مثال زندگی گزارنے کے بعد ۱۵ رجب سن ۶۲ ہجری کو اس دارفانی سے دار ابدی کی طرف سفر کیا لیکن دنیا والوں کو ایسے ایسے الہی معارف سے روشناس کرا گئیں جن سے ایک معمولی خاتون پردہ نہیں اٹھا سکتی ہے ۔ ہم یہاں پر صرف آپ کے عفت، پاکدامنی ، حیا اور شرافت کے صرف چند گوشوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو ان خواتین کے لیےتربیت کے میدان میں بے بہا گوہر ہیں جو آپ کی غلامی کا دم بھرتی ہیں اور آپ کے پیروکار ہونے پر فخر محسوس کرتی ہیں ۔

 

حیا سے متعلق گفتگو کی ضرورت

عصر حاضر میں پوری دنیا میں مخصوصا اسلامی ممالک اور خاص طور پر شیعہ سماج کے اندر عالمی ثقافتی استعمار کی ہر آن کوشش یہ ہے کہ خواتین کی عفت اور پاکدامنی کو نشانہ بنایا جائے اور سماج کو بے دینی، بے پردگی، اور بے حیائی کی طرف موڑا جائے تاکہ وہ اپنے شیطانی مقاصد کو پہنچ سکیں اس لیے کہ انہوں نے بخوبی یہ سمجھ لیا ہے کہ اگر دین اور مذہب تشیع کو نابود کیا جا سکتا ہے تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ شیعہ سماج کے اندر حیا، عفت اورپاکدامنی جیسی قیمتی چیزوں کو مکمل طور پر ختم کیا جائے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next