حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



جناب زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کو جب اسیر کر کے دار الخلافہ لے جایا گیا تو غصہ سے آپ کا گلہ بند ہو گیا تھا اس لیے کہ یہ وہی دار الخلافہ تھا جس میں جناب زینب امیر المومنین کے دور خلافت میں ملکہ بن کر آیا کرتی تھیں آپ کی آنکھوں میں آنسوں نے حلقہ ڈال دیا لیکن آپ نے خوداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صبر و ضبط سے کام لیا کہ کہیں آنکھوں سے آنسو کا کوئی قطرہ نکلنے نہ پائے ۔ اس کے بعد اس بڑے ہال میں وارد ہوئیں جہاں عبید اللہ بیٹھا ہوا تھا ۔ جب دیکھا کہ عبید اللہ اسی جگہ پر بیٹھا ہوا ہے جہاں کل بابا امیر المومنین علی علیہ السلام بیٹھا کرتے تھے اور مہمانوں کی پذیرائی کرتے تھے تو آپ کی غیرت آگ بگولہ ہو گئی ۔

 

جناب زینب کو جن کے سر پر چادر بھی نہ تھی اور کنیزوں نے اطراف سے گیر رکھا تھا ایک مرتبہ دربار میں داخل کیا ، آپ امیر کی طرف بغیر کوئی توجہ کئے ایک نامعلوم شخص کی طرح بیٹھ گئیں جبکہ آپ کا سارا وجود سراپا حیا و شرم تھا (۲۲) ابن زیاد نے پوچھا: یہ عورت کون ہے؟ کسی نے اس کا جواب نہ دیا ۔ تین بار اس نے سوال تکرار کیا ۔ جناب زینب کی حیا اور عفت نے ایک طرف سے اور ابن زیاد کو تحقیر کرنے کے ارادہ نے دوسری طرف سے اجازت نہیں دی کہ جناب زینب اس کا جواب دیں ۔ یہاں تک کہ ابن زیاد ملعون نے جناب زینب کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے کہا: کيْفَ رَاَيْتِ صُنْعَ اللّه‏ِ بِاَخيكِ وَاَهْلِ بَيْتِكِ(۲۳) تم نے کیسا دیکھا جو اللہ نے تمہارے بھائی اور اہلبیت کے ساتھ کیا؟

 

جناب زینب نےمکمل آرام و سکون اور کمال تامل کے ساتھ ایک مختصر اور نہایت خوبصورت جواب دیتے ہوئے کہا: ما رَأيْتُ اِلاّ جَميلاً (۲۴) میں نے جو بھی دیکھا وہ خوبصورتی اور زیبائی کے علاوہ کچھ نہ تھا ۔

 

جناب زینب نے ابن زیاد ملعون کا منہ توڑ جواب دے کر کفر و استبداد کے منہ پر ایسا طمانچہ مارا جسے قیامت تک تاریخ فراموش نہیں کر سکتی ۔

 

۷:عفت اور پاکدامنی جناب زینب کا ذاتی کمال

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next