حضرت ثانی زہرا(س)،عفت و حیا کی پیکر



کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد یزیدی لشکر نے خیام حسینی (ع) پر حملہ کیا ۔ جناب زینب (س) کے لیے سب سے زیادہ سخت منزل یہی تھی اس لیے کہ ایک طرف سے بچوں بھائیوں کا دل میں داغ اور دوسری طرف سے خیموں کا تاراج، چونکہ آپ ایک جانب سے خیموں کی پاسبان تھیں اور دوسری جانب سے امام حسین علیہ السلام کی محافظ۔ علی علیہ السلام کی بیٹی کوفیوں کے مزاج سے آشنا تھیں خواتین کی حیا اور عفت کو باقی رکھنے کی غرض سے آپ نے بیبیوں کے تمام زیورات پہلے سے جمع کر کے عمر سعد سے کہا: اے عمر سعد! اپنے سپاہیوں کو خیموں پر حملہ کرنے سے روک دے بیبیوں کےتمام زیورات میں خود تیرے حوالے کر دیتی ہوں ۔ مبادا نامحرموں کے ہاتھ خاندان رسول (س) کی طرف دراز ہوں ۔

 

تمام بیبیوں نے زیورات ایک جگہ جمع کر دئے اس کے بعد کہا انہیں اٹھا لے جاو لیکن خیموں کے نزدیک نہ آنا ۔ یزیدیوں نے تمام زیورات اٹھا لیے لیکن اس کے بعد بھی ان کی حوص کی پیاس نہیں بجھی اور ننھی بچی جناب سکینہ کے کانوں باقی ماندہ گوشواروں کو کھینچنے کے لیے بھی ہاتھ بڑھا دئیے اور خاندان عصمت و طہارت کی لاج نہ رکھی(۲۰)

 

۵ : بے حیائی پر بی بی کی فریاد

 

خاندان رسالت کو اسیر بنا کر جب عبید اللہ بن زیاد کے دربار میں لے جایا گیا اور اسیروں کا تماشا کرنے چاروں طرف مجمع لگ گیا تو ایک مرتبہ حیاو عفت کے پیکر بنت حیدر نے آواز بلند کی: يا اَهْلَ الْكُوفَةِ، اَما تَسْتَحْيُونَ مِنَ اللّه‏ِ وَرَسُولِهِ اَنْ تَنْظُرُوا اِلي حَرمِ النَّبيِّ صلي‏الله‏عليه‏و‏آله (۲۱) اے کوفیو! تمہیں خدا اور اس کے رسول سے شرم نہیں آتی کہ خاندان رسالت کی طرف آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہے ہو؟

 

۶: کوفہ کے دار الخلافہ میں حیا کی تجلی

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next