معرفت امام(عام امامت)



{ ¢ÓÍ_t6»tƒ ¨bÃŽ) ©!$# 4Â’s"sÜô¹$# ãNä3s9 tûïÏe$!$# Ÿxsù £`è?qßJs? žwÃŽ) OçFRr&ur tbqßJÃŽ=ó¡•B ÇÊÌËÈ  }([37])

اے میرے بیٹو اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے لہذا تم تادم مرگ مسلم ہی رہو۔ ہرگز موت کو کسی دوسرے طریقہ سے اپنے گلے نہیں لگانااور غیرمسلم نہیں مرنا،

حضرت یوسف ؑ جب مصر کے مالک تھے اور اس زمانہ کی ساری قدرت ان کے اختیار میں تھی تو انہوں نے خدا وند عالم سے عرض کیا کہ خدایا:تو نے حکومت اور ملکوت کو مجھے اور دوسروں کو مرحمت فرمایا ہے اب توفیق عطا فرماکہ حضرت یعقوبؑ کی وصیت پر عمل ہو اور میں مسلمان مرجاؤں:

{ * Éb>u‘ ô‰s% ÓÍ_tF÷s?#uä z`ÏB Ã…7ù=ßJø9$# ÓÍ_tFôJ¯=tãur `ÏB È@ƒÍrù's? Ï]ƒÏŠ%tnF{$# 4 tÏÛ$sù ÏNºuq»yJ¡¡9$# ÇÚö‘F{$#ur |MRr& ¾Çc’Í<ur ’Îû $u‹÷R‘‰9$# ÍotÅzFy$#ur ( ÓÍ_©ùuqs? $VJÃŽ=ó¡ãB ÓÍ_ø)Ã…sø9r&ur tûüÅsÃŽ=»¢Á9$$ÃŽ/ ÇÊÉÊÈ  }([38])

 Ø§Û’ میرے رب تو Ù†Û’ مجھے اقتدار کاایک حصہ عنایت فرمایا اور ہر بات Ú©Û’ انجام کا علم دیا ØŒ آسمانوں  اور زمین Ú©Û’ پیدا کرنے والے تو ہی دنیا میں بھی  میرا سرپرست ہے اور آخرت  میں بھی مجھے مسلمان اٹھا Ù„Û’ اور نیک بندوں میں شمار فرما۔

چونکہ قرآن کفر Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ موت کےمساوی جانتا  ہے اور مومنوں Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ حقیقی حیات قلمداد کرتا ہے، پس حقیقی مسلمان Ú©Û’ عنوان سے جینا اور مرناکہ جو حقیقی حیات Ú©Û’ مترادف ہےوہ صرف ہر زمانہ Ú©Û’ ولی اللہ یعنی امام عصر Ú©ÛŒ شناخت اور ان Ú©ÛŒ پیروی اوراطاعت Ú©Û’ ذریعہ ممکن ہے۔

معرفت امام کاحقیقی مفہوم

امام Ú©Û’  مبارک نام Ú©Ùˆ جاننا، ان Ú©Û’ والدین Ú©Û’ اسم ØŒ ان Ú©ÛŒ تاریخ پیدائش، آغاز امامت ØŒ مدت امامت اور اسی طرح Ú©Û’ دیگر نکات سےآگاہی  دراصل امام Ú©Û’ حسب ونسب کا جاننا ہے۔ یہ معرفت امام اور امامت جیسے بلند وارفع مقام Ú©ÛŒ شناخت کا معمولی سا مرتبہ ہے۔ یہ معلومات اگر چہ کسی حدتک لازم ہیں اور بعض مواقع پر ضروری بھی ہیں، لیکن بہت اہم اور کافی نہیں ہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ امام Ú©ÛŒ معرفت Ú©ÛŒ حقیقت، امامت Ú©ÛŒ معرفت Ú©ÛŒ ذریعہ حاصل ہو۔ امیر المو منین علیؑ کےفرمان Ú©Û’ مطابق انسان کابلند واعلی اورعاقل ہونا، اس Ú©Û’ موحّد ہونے،نبوی وعلوی فکر کرنے اور ولائی زندگی بسر کرنے میں مضمر ہے۔ یعنی خدا، پیغمبر اور ان Ú©Û’ جانشینوں Ú©ÛŒ شناخت  رکھنااور ولائی انداز میں قرآن وعترت Ú©Û’ معیار پرراستہ Ø·Û’ کرنا ہے۔

حضرت علی ؑ نے اس معرفت کے راہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:

“اعرفوا اﷲ باﷲ والرسول بالرسالۃ وأُولی الامر بالمعروف والعدل والاحسان” ([39])

 Ø®Ø¯Ø§ Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ الوہیت Ú©Û’ ذریعہ پہچانو اور رسول Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ ذریعہ۔ جس Ù†Û’ الوہیت Ú©Ùˆ پہچان لیا وہ بہترین خدا شناس ہوگیا،جس Ù†Û’ جان لیا کہ خدائی اورالو ہیت یعنی اس کاذاتی طور پر مطلق ہونا،لامحدود  وجود رکھنا ،جس Ú©ÛŒ قدرت کبھی ختم نہ ہونے والی ہے اور جس کاعلم ہمیشہ ہو، وہ سمجھ جائے گا کہ پروردگار Ú©ÛŒ ذات قدسی ایک واضح اور معین موجود ہے  کہ جس میں سارے کمالات پائے جاتے ہیں اور اس Ú©ÛŒ صفات عین ذات نیز ایک دوسرے Ú©ÛŒ عین ہیں۔ اگرچہ مفہوم Ú©Û’ لحاظ سےہر ایک دوسرے سے مختلف  ہیں،لیکن‌تجلی Ú©Û’ لحاظ سے ایک دوسرے Ú©ÛŒ عین ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next