معرفت امام(عام امامت)



یعنی سایہ (مخلوقات) اگرچہ کسی حدتک اس کی نشانی ہے لیکن سورج ہر لحظہ اسے نور حیات بخشتا رہتا ہے۔

سایہ خواب آرد تو را ہمچون سَمَر چون بر آید شمس انشقّ القمر ([42])

یعنی: جب سورج نکلتا ہے تو چاند، تمہاری نظروں سے اُجھل ہوجاتا ہے تو پھر سایہ تمہیں نیندمیں سُلادیتا ہے جس طرح رات Ú©ÛŒ تاریکی تمہیں نیند  میں سُلادیتی ہیں۔

امام Ú©ÛŒ شناخت کا بہترین راستہ بھی وہی صدیقین Ú©ÛŒ ولایت Ú©Û’ راہ پر چلنے Ú©ÛŒ روش ہے جس کا محور امام علیؑ کا قول ہے اور جس Ú©ÛŒ بنیاد، حقیقتِ امامت ومعنی ولایت Ú©Û’ ذریعہ امام Ú©Ùˆ پہچاننا ہے، اس راستے Ú©Ùˆ Ø·Û’ کرنا ایسا ہے کہ گویا ایک حق Ú©ÛŒ جستجو کرنےوالا کہ جس Ú©ÛŒ نگاہ نہایت عمیق Ùˆ دقیق ہے، وہ علم وعمل Ú©Û’ مشہور کمالات ØŒ عدل اوراحسان Ú©Ùˆ انسان کامل میں جلوہ کیے مشاہدہ کرتا ہے، اس طرح سے کہ ایسے انسان Ú©ÛŒ سنّت، سیرت وفطرت میں جتنا زیادہ غور وفکر کرتا ہے وہ سوائے جمال وجلال الٰہی Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ نہیں دیکھتا، وہ بھی ایسے کامل علم Ú©ÛŒ صورت میں جس میں سہوکی لغزش کا امکان نہیں ہے اور ایسا مکمل خطا سے پاک عمل صالح کہ جو اس  مخلّص بندہ میں ظہور پیدا کر Ú©Û’  اس Ú©Û’ پورے وجود میں تجلی کیے ہوئے ہے۔

معرفت مفید اور شناخت غیر مفید

امام معصوم بہترین انسان ہے اور ہمیشہ انسان Ú©ÛŒ بہترین پسندیدہ صفتیں، عالی ترین اورکامل ترین رتبہ Ú©Û’ ساتھ اس میں پائی جاتی ہیں۔ امام معصوم میں اِنہیں مختلف فضائل انسانی کا ہونا سبب بنتا ہے کہ مختلف افراد، خواہ وہ کسی بھی دین یا عقیدہ سے تعلق رکھتے ہوں، ایسی شخصیت سے تھوڑی بہت آشنائی Ú©Û’ ساتھ خواہ وہ  وسیع علم اور عمیق نقطہ ونظر  Ú©Û’ حامل ہی کیوں نہ ہو ایک خاص جہت سے، امام معصوم Ú©ÛŒ پر کشش  مقناطیسی  شخصیت  Ú©Û’ کمالات Ú©ÛŒ طرف جذب ہو جاتے ہیں۔ اور اسی جہت Ú©Û’ تحت ان سے محبت کا دم بھرتے ہیں،البتہ جس مرتبہ Ú©ÛŒ معرفت ہو Ú¯ÛŒ اسی مرتبہ Ú©ÛŒ محبت بھی ہوگی۔ اس محبت کا واضح ترین نمونہ، حضرت امیر المومنین علی Ø‘ اورسید الشہداء اور حریت پسندوں Ú©Û’ رہبرحضرت امام حسین بن علیؑ Ú©Û’ ساتھ مختلف لوگوں کا محبت وعشق کا اظہار کرنا ہے۔

جو بھی Ú©Ú†Ú¾ حد تک اہل فکر ØŒ اخلاقی فضیلتوں سے مانوس اور تاریخ  میں مطالعہ کرنے والا ہو اس Ù†Û’ واقعہ کربلا Ú©Ùˆ قانونی حیثیت دی ہے اور اسی وجہ سے ہر شخص، حضرت امام حسینؑ سے کسی نہ کسی Ú©ÛŒ عنوان سے محبت رکھتا ہے۔ انسان Ú©ÛŒ پیاسی روح جب امام حسین بن علی  علیہ السلام  جیسی تابناک شخصیت  Ú©Û’ مد مقابل آتی ہے اور ان Ú©Û’ اخلاقی فضائل Ú©Û’ انوار کا مشاہدہ کرتی ہے تو اپنے اندر ان Ú©ÛŒ نسبت، خضوع وخاکساری Ú©ÛŒ حالت Ú©Ùˆ محسوس کرتی ہے خواہ وہ  انسان مسلمان ہویا کافر، شیعہ ہو یا غیر شیعہ۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ سارے مبارک آثار جو امام حسین ؑیا دیگر ائمہ علیہم السلام کے امام معصوم کے عنوان سے معرفت پر ظاہر ہوتے ہیں اور سبب بنتے ہیں کہ انسان عقلانی زندگی کے ساتھ زندہ ہواور جاہلیت کی موت کے وہم سے رہائی حاصل کرے،آیا اس طرح کی محبت ومعرفت پر بھی مترتب ہوتے ہیں یانہ؟ بعض احادیث جیسے:

“مَن مٰاتَ وَلَم یَعرِف إِمٰامَ زَمٰانِہٖ مٰاتَ مٖیتَۃَ الجٰاھِلِیَّۃَ” ([43])

 Ø§ÙˆØ±

”اعرفوا اﷲ باﷲ والرسول بالرسالۃ وأُولی الامر بالمعروف والعدل والاحسان” ([44])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next