معرفت امام(عام امامت)



{ لا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ }[1]

  میرا عہد ظالموں Ú©Ùˆ نہیں پہنچے گا۔

اور امام کے نصب اور تعیین کو اللہ تعالی ٰکی طرف نسبت دی ہے، ارشاد ہوا:

{ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا }[2]

  میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔

ظلم کا اطلاق ہر طرح کی خلاف ورزی پر ہوتا ہے اور خدا وندسبحان نے ظالم ہونے اور ایک معمولی سی خلاف ورزی کو عہد ولایت اور نبوت وامامت جیسے عظیم مقام پر فائز ہونے کے لئے مانع قرار دیا ہے۔:

{ لا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ }

میر ا عہد طالموں کو نہیں پہنچے گا۔

 Ù„ہٰذا عصمت (یعنی خطا وگناہ سے محفوظ رہنا) اس مقام Ú©ÛŒ بنیادی شرط ہے۔ اور معصوم Ú©ÛŒ  تشخیص اور اس Ú©Ùˆ اس مقام Ú©Û’ لئےمنصوب کرنا، اللہ تعالیٰ Ú©Û’ افعال واصول دین میں سے ہے۔ پس نتیجہ یہ نکلا کہ یہ کلامی مسائل کا حصہ ہے۔

 Ù„یکن دوسروں Ú©Û’ گمان[3] میں کہ  جو عصمت  Ú©Ùˆ امامت  Ú©Û’ لیے  شرط نہیں  سمجھتے  انکے نزدیک امامت کا الٰہی ہونا معنی نہیں رکھتا ہے، انہوں Ù†Û’ عرش امامت الٰہی Ú©Ùˆ اتنا گرا دیا کہ بشر Ú©ÛŒ خود ساختہ خلافت Ú©Û’ قدموں میں ڈال دیا ہے اور خلافت Ú©Ùˆ معاشرہ Ú©Û’ مادی امورسنبھالنےسے مختص کر دیا ہے ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا  کہ وہ  امام Ú©Ùˆ  معمولی قائدین Ú©ÛŒ طرح سمجھتے ہیں کہ جو لوگوں Ú©Û’ انتخاب Ú©Û’ ذریعہ جواز پیدا کرتا ہے اور معتقد ہیں کہ ثقیفۂ بنی ساعدہ Ú©Û’ Ú©ÛŒ چھت تلے بھی اسے انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ اور “غدیر” یا  اس جیسے مقامات  میں اللہ تعالیٰ  کی‌طرف سے منصوب ہونے  Ú©ÛŒ ضرورت  نہیں ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next